ضرورت پڑنے پر شرقِ اوسط سے انخلاء میں مدد کے لیے تیار ہیں: قبرص

قبرص کے وزیرِ خارجہ نے پیر کو کہا کہ اگر لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو شرقِ اوسط سے شہریوں کے انخلاء میں مدد کے لیے قبرص تیار ہے۔ہفتے کے روز اسرائیل کے زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں راکٹ حملے میں 12 بچوں اور نوعمروں کی ہلاکت کے بعد سے لبنان اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل اور امریکہ نے اس حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ لبنانی گروپ حزب اللہ پر عائد کیا ہے جبکہ حزب اللہ نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔وزیر خارجہ کانسٹین ٹینوز کومبوس نے صحافیوں کو بتایا، قبرصی حکام نے گذشتہ اکتوبر سے شہریوں کے ممکنہ انخلاء کے لیے ہنگامی ردِ عمل کا طریقہ کار وضع کر رکھا ہے۔کمبوس نے کہا، "ہم نے وہ طریقہ قائم کیا ہے جس میں سکیم کام کرے گی اگر ضرورت ہو۔"انہوں نے مزید کہا، "ہم سب امید کر رہے ہیں کہ یہ ضروری نہیں ہوگا لیکن ایسا ہوا تو قبرص ہمارے علاقے میں کسی بھی جنگ زدہ خطے سے شہریوں کی روانگی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے حفاظتی پل کے طور پر کام کرتا رہے گا۔"2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان دشمنی بھڑک اٹھنے کے دوران مشرقی بحیرۂ روم کے جزیرے کو لبنان سے ہزاروں غیر ملکی شہریوں کو نکالنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ گذشتہ سال برطانیہ نے سوڈان سے برطانویوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو نکالنے کے لیے بھی اسے استعمال کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن