برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے سابق نیوز اینکر ہیو ایڈورڈز پر بچوں کی نازیبا تصاویر بنانے کے تین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ برطانیہ کے ٹیلی ویژن پر سب سے زیادہ پہچانے جانے والے چہروں میں سے ایک ہیو ایڈورڈز نے اپریل میں بی بی سی سے استعفیٰ دیا تھا۔پولیس نے کہا کہ ابتدائی طور پر گرفتار کیے جانے کے چھ ماہ بعد، 26 جون کو ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور انہیں بدھ کو لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مبینہ طور پر یہ جرائم دسمبر 2020 اور اپریل 2022 کے درمیان ہوئے ہیں، جو واٹس ایپ چیٹ پر شیئر کی گئی تصاویر سے متعلق ہیں۔ہیو ایڈورڈز ملکہ الزبتھ دوم کی موت اور آخری رسومات جیسے اہم واقعات پر بی بی سی کے مرکزی پریزینٹر تھے لیکن جولائی 2023 میں جب پہلی بار انہیں ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا تو انہیں معطل کر دیا گیا تھا۔وہ 2003 سے بی بی سی کے رات 10 بجے کے پروگرام فلیگ شپ کے اینکر بھی تھے، انہوں نے 40 سال تک براڈکاسٹر کے طور پر کام کرنے کے بعد 22 اپریل کو استعفیٰ دے دیا۔جولائی میں ان الزامات کے بعد ایڈورڈز کی اہلیہ وکی فلائنڈ نے کہا کہ ان کے شوہر ’ذہنی مسائل سے دوچار تھے‘ اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
بی بی سی کے سابق نیوز اینکر پر بچوں کی نازیبا تصاویر بنانے کا الزام
Jul 30, 2024 | 13:44