خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں بارش کا پانی گھر کے تہہ خانے میں داخل ہونے سے گیارہ افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایک ہی خاندان کے 11 افراد کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل اولڈ بازید خیل میں پیش آیا۔ ریسکیو 1122 حکام کے مطابق امجد نامی شخص کے گھر کے تہہ خانے میں بارش کا پانی داخل ہوا اور پانی جمع ہونے کی وجہ سے گھر کے تمام افراد پھنس گئے، جن میں تین خواتین اور چھ بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 11 افراد شامل تھے۔ایمرجنسی کی اطلاع کنٹرول کو موصول ہوتے ہی ریسکیو 1122 کی میڈیکل اور ڈیزاسٹر ٹیم نے بروقت رسپانس کیا اور تمام افراد کی لاشوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا۔ ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ سیلابی پانی میں لاپتا پانچ سالہ بچی کی تلاش جاری ہے، جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔علاوہ ازیں پشاور، صوابی اور گرد و نواح میں مسلسل تیسرے روز موسلادھار بارش ہوئی، جس کے بعد پانی سڑکوں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہو گیا اور راستے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے۔ مسلسل بارش کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی اور صوابی کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق صوابی میں بارش سے تمباکو، مکئی اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جب کہ پیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور اکثر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔دوسری جانب صوابی میں ٹوپی تھانے کی حدود کوٹھا گاؤں میں حبیب اللہ نامی شخص کے مویشی خانے کی چھت گر گئی، جس میں 2 بیل ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے اطلاع ملنے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے جانوروں کو ریسکیو کیا ادھر راولپنڈی میں موسلادھار بارش کے بعد تھانہ وارث خان کے علاقے میں مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین موقع پر جاں بحق ہو گئیں، ریسکیو اہلکاروں نے ملبے تلے لاشوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ماں کی عمر 60 سال جبکہ بیٹی کی عمر 22 سال ہے۔ بوسیدہ گھر ہونے کی وجہ سے مکان کی چھت گری۔ ایس ایج او تھانہ وارث خان نے کہا کہ لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، ضروری کارروائی کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی جائیں گی۔راولپنڈی میں موسلادھار بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ واسا نے راولپنڈی میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ واسا کا رین ایمرجنسی پلان ناکام ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور شہر کے مختلف علاقے تالاب کا منظر پیش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے تین دنوں میں پاکستان کے مختلف اضلاع میں شدید بارشیں متوقع ہیں اور 200 ملی میٹر تک بارش ہونے کا امکان ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز اور دیگر متعلقہ اداروں کو الرٹ جاری کر دیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق 27 جولائی سے بحیرہ عرب سے مون سون ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہوں گی اور 29 جولائی سے وسطی اور جنوبی حصوں تک پھیل جائیں گی۔اس کے باعث 27 جولائی کی رات سے 31 جولائی تک پنجاب، اسلام آباد، سندھ ، بلوچستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔29 جولائی کو ملک بھر کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا، کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے، راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں طوفانی بارشوں کے باعث رین ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی تھی۔گذشتہ روز سندھ کے ضلع تھرپارکر کے علاقے ننگرپارکر میں بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے چھ افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق تھرپار کر کے علاقوں ننگرپارکر، چھاچھرو، اسلام کوٹ اور مٹھی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ شدید بارش کے دوران ننگر پارکر کے گاؤں اکراڑو بھیل میں آسمانی بجلی گرنے کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں چھ افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہو گیا۔