پاکستان بھارت فوجی انٹیلی جنس سربراہو ں کی ملاقاتیں ہونی چاہئے: دونوں ممالک کے حکام میں اتفاق

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان اور بھارت کے درمیان خفیہ رابطوں پر مشتمل ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا سلسلہ جاری ہے، اس میں شریک دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ صرف تجارتی اور ثقافتی روابط کو بڑھایا جائے بلکہ دونوں ملکوں کے فوجی سربراہوں اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کی بھی باہمی ملاقاتیں ہونی چاہئیں۔ بھارتی نمائندوں نے جلد از جلد انتہائی پسندیدہ ملک کا درجہ دینے پر زور دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کی ملاقات چند روز قبل تھائی لینڈ میں ہوئی جس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مختلف شعبوں میں تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ اس ملاقات کا اہتمام جناح انسٹی ٹیوٹ اور میلبورن کے آسٹریلیا انڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے اقدام کو سراہا گیا اور امید ظاہر کی گئی کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر اچھا اثر پڑے گا۔ اس موقع پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے ریٹائرڈ سول اور فوجی حکام، سیاست دانوں اور دیگر شعبوں کے ماہرین کے ساتھ ساتھ اہم حکام کی ملاقاتیں ہونی ہونی چاہئیں۔ بھارتی حکام نے امید ظاہر کی کہ مودی حکومت کی طرف سے شیوشینکر مینن کی جگہ اجیت دوال قومی سلامتی کا مشیر بنانے سے کوئی منفی اثر نہیں ہو گا۔ بات چیت میں  اس امر کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا کہ کسی اور ممبئی حملے کو کس طرح روکا جا سکتا ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں کس طرح صورت حال کو سنبھالا جا سکتا ہے۔ حکام نے اتفاق کیا کہ کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں کو مشترکہ ڈھانچہ قائم کرنا چاہئے، اس مقصد کے لئے ایس او پی بھی بنایا جائے۔ دونوں ملکوں کے رہنمائوں نے اعتماد سازی کے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا، انہوں نے پاکستان بھارت ڈی جی ایم اوز کی ملاقات کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفارش کی کہ ڈی جی ایم اوز کو مسلسل رابطہ رکھنا چاہئے۔  دونوں ملکوں کے سفارت کاروں نے تجارت بڑھانے پر اور خاص طور پر کنٹرول لائن پر ہونے والی تجارت کو مستحکم اور تیزتر کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ سفارت کاروں نے اس سے بھی اتفاق کیا کہ انہیں افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے بلکہ افغان عوام اور حکومت کو اپنے معاملات خود سنبھالنے کا موقع دینا چاہئے۔ انہوں نے میڈیا کی سطح پر تعلقات کو مزید فروغ دینے پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے ذرائع ابلاغ تعلقات کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...