وہ اپنی خْو نہ چھوڑینگے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں

پچھلے مہینے گرمی جس قدر بڑھتی گئی اسی قدر پاکستان اور بین الاقوامی فضا گرم ہوتی گئی۔رینجرز کے انچارج نے بیان دیا کہ M.Q.M کے ہر سیکٹر میں را کے ایجنٹ گھسے ہوئے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ رینجرز نے نائن الیون پر چھاپہ بھی مارا اور خاصا اسلحہ اور چندملزم گرفتار کئے تھے۔
راؤ ایس پی نے پریس کانفرنس کی اور دہشت گرد جو پکڑے تھے ان کے بیان T.V پر کرائے کہ وہ بھارت سے تربیت لیتے ہیں اور بھارت اسلحہ اور پیسہ M.Q.M کو دیتا ہے۔ انور نامی شخص جو ہندوستانی ہے اور الطاف بھائی کا دست راست ہے کے ذریعہ پہلے دبئی جاتے تھے اور دبئی سے بھارت بھجوائے جاتے تھے جو شمالی ہندوستان میں ٹریننگ لے کر آتے تھے اور پاکستان میں دہشت گردی کرتے تھے۔ اس بیان اور رینجرز کے نمائندہ کے بیان پر الطاف حسین برانگیختہ ہوگئے اور بیان دے مارا کہ پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دینگے اور جوش خطابت میں را سے بھی مدد مانگ لی۔ لیکن دوسرے ہی دن را سے مدد مانگنے کی معافی مانگ لی۔ پھر رینجرز نے بھارت کے ملوث ہونے اور پیسے اور اسلحہ سے M.Q.M کی مدد کرنے کا بیان دیا۔ جس پر بھارت کے وزیر نے بیان دیا کہ ہاں ہم ہمسایہ ملکوں میں دہشت گردی کیلئے آدمی رکھتے ہیں یعنی M.Q.M کی را کو مدد کی درخواست منظور کی جب پاکستان کی طرف سے وزیروں نے جواب میں کہا کہ ہم نے ایٹمی اسلحہ کھلونے کے طور پر نہیں رکھا اگر کسی نے غلط نگاہ پاکستان پر ڈالی تو بھارت کیخلاف ایٹمی اسلحہ استعمال ہو گا۔
مودی وزیراعظم بھارت نے بنگلہ دیش میں جا کر جلسہ عام میں تقریر کی جو نہایت شرانگیز تھی اس نے تسلیم کیا کہ بھارت کے فوجی افسروں اور سپاہیوں نے بنگلہ دیش کی مکتی باہنی کے ساتھ ملکر پاکستان کو توڑنے کی سازش میں ملوث ہوئے اور بالآخر مکتی باہنی کیساتھ ملکر بنگلہ دیش بنانے میں کندھا سے کندھا ملا کر ساتھ دیا اور پاکستان کو دولخت کیا اور پاکستان کے 91 ہزار فوجی گرفتار کئے۔ یہ مودی کی ایک غیر ملک کو توڑنے میں شریک ہونے کی admission تھی جو یونائیٹڈ نیشن کے چارٹر کے مطابق ممنوع ہی نہیں جرم بھی ہے لیکن صد افسوس نہ ہی یونائیٹڈ نیشن کے ممبران میں سے کسی نے U.N.O میں بھارت کے خلاف ایکشن لینے کیلئے استدعا کی اور نہ ہی پاکستانی حکومت نے مصلحتوں کیوجہ سے U.N.O کے دروازے کھٹکھٹانے کی جسارت کی۔
پاکستان کے وزیراعظم نے صرف اتنا کہا کہ ہم بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں لیکن ہمیں مثبت جواب نہیں ملا۔ چند وزیروں نے بیان دیئے لیکن وہ وزیر غیر متعلقہ ہیں ماسوائے خواجہ آصف کے جو پاکستان کے ڈیفنس منسٹر ہیں لیکن فارن آفس خاموش تماشائی بنا رہا ۔اب غالباً فاطمی ایڈوائزر کو بیرون ملک جا کر پاکستان کے لیے حمایت حاصل کرنے کا ٹاسک وزیراعظم نے دیا ہے لیکن بھارت کیخلاف U.N.O میں جانے کی پاکستانی حکومت نے جرات نہیں کی۔
جب M.Q.M کیخلاف محاذ T.V پر بنناشروع ہوا تو اس کی Diversion کیلئے مرزا نے زرداری صاحب کیخلاف بیان داغ دیا اور مرزا کے گھر پر پولیس نے ریڈ کرنے کی کوشش کی جو مرزا کے جان نثاروں نے ناکام بنا دی۔ جب یہ مرزا کا ڈرامہ پریس کی توجہ مکمل لینے میں ناکام رہا تو زرداری صاحب کیخلاف منی لانڈرنگ کا کیس پکڑنے کے عندیے دیئے گئے تو زرداری صاحب چیں بجیں ہوئے اور بیان داغ دیا کہ ان کی پارٹی پر ہاتھ ڈالا گیا تو کراچی سے فاٹا تک پاکستان بند کرا دینگے لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ دوسرے ہی دن پیپلز پارٹی اور اس کے رہنماؤں نے زرداری صاحب کے بیان کی وضاحت مختلف کرنی شروع کر دی ۔چند دنوں بعد ایک بلوچ نامی دہشت گرد کا بیان Circulate پریس میں ہوا کہ محترمہ بینظیر کے گارڈ کو جو بینظیر قتل کا گواہ تھا اس کو اس نے پیپلز پارٹی کے اہم شخص کے کہنے پر قتل کیا۔ M.Q.M سکینڈل کا اثر زائل کرنے کیلئے زرداری صاحب کا ڈرامہ نشر کرایا گیا۔
پیپلز پارٹی کو M.Q.M کیخلاف سکینڈل کو کم کرنے کے لیے استعمال میں لایا گیا اور کچھ دیر T.V اینکر زرداری صاحب کے بیان کی تاویلیں کرتے رہے۔ جب بھارت کیخلاف ان کے وزیراعظم کے بیان اور ان کے فوجی افسروں کے بیانات پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے رہے اور تاثر کو کم کرنے کیلئے مذکورہ بالا حربے استعمال کئے گئے۔ جب خواجہ آصف نے اسمبلی میں بیان دیا کہ M.Q.M کی لوڈ شیلنگ ہونے والی ہے تو الطاف حسین نے فوراً کہا کہ M.Q.M کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہونے والی پاکستان کی لوڈ شیڈنگ ہو گی اسی طرح ایک اور بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ اگر M.Q.M کو ختم کیا گیا تو پاکستان ختم ہو جائے گا۔
پاکستان کے وزیر داخلہ نے حال ہی میں بیان دیا ہے کہ M.Q.M مکمل طور پر بھارتی ایجنٹ یا ملک دشمن نہیں اس میں اچھے لوگ بھی ہیں جس سے ظاہر ہوتا کہ M.Q.M کو بطور جماعت بین کرنے کا پاکستانی حکومت کا ارادہ نہیں بلکہ اس میں وہ عناصر جو را کے ایجنٹ ہیں پاکستان دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں دہشت گردی پاکستان میں کر رہے ہیں۔ اس عنصر کو پاکستان کی حکومت کا ختم کرنے کا ارادہ ہے۔
رومیں ہے رخش عمر دیکھئے کہاں تھمے
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رقاب میں
توجہ طلب بات یہ ہے کہ پاکستان T.V پر M.Q.M کے نمائندے خواہ وسیم ہوں خواہ کوئی اور ہو اس کی آخری دلیل یہی ہوتی ہے کہ بنگلہ دیش بھی ایسے ہی بنا تھا۔ الطاف بھی ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں ایک پاکستانی کیلئے ایسا کہنا نہایت نامناسب ہے۔ آگ تو لگی ہوئی تھی اب آگ پر تیل چھڑکنے کا کام B.B.C نے کیا ہے اس نے تقریباً 1½ گھنٹے کی ایک Documentry چلائی ہے۔ جس میں M.Q.M اور بھارتی را کا پاکستان دشمنی میں شیر وشکر ہونا ثابت کیا گیا ہے اوررپورٹر اپنی بات پر ڈٹا ہوا ہے۔
پاکستان کا عام آدمی متفکر بھی ہے اور مغموم بھی ہے لیکن میں خود شاہد ہوں 1971ء میں جب مکتی باہنی ٹریننگ لے رہی تھی تو میں نے جاپان جانا تھا راستہ میں بنکاک، منیلا اورہانگ کانگ ٹھہرا تھا وہاں BBC ٹی وی پر مکتی باہنی کے افراد کو ٹریننگ دی جاتی دکھائی جارہی تھی اور کہا جارہا تھا کہ یہ مکتی باہنی پاکستانی فوج کیساتھ لڑیگی۔ آغا محمد علی آغا کے بیٹے کے بھائی CID لاہور کے انچارج تھے میں واپسی پر اس کو ملنے گیا لیکن وہ دفتر میں موجود نہ تھا میں نے اسکے نمبر2 ایف۔ جی سے ملاقات کی اور اس کو مکتی باہنی کی ٹریننگ کا قصہ TV بنکاک، منیلا اور ہانگ کانگ کا بتایا تو وہ مجھے کہنے لگے آپ تحریری مجھے لکھ کر دیں زبانی میں کوئی ایکشن نہیں لونگا میں نے اُن سے عرض کی یہ ملکی معاملہ ہے آپ اس کی تصدیق کروا لیں وہ مجھ سے ناراض ہوئے اور میری بات پر کوئی ایکشن نہ لیا۔ جو بات بعد میں صحیح ثابت ہوئی ایک طرف یہ واقع ہے اور دوسری طرف BBC کا رول 1971ء کی جنگ میں جلتی پر تیل چھڑکنے کا تھا جو حقائق BBC پر دکھائے جا رہے تھے وہ پاکستان کیخلاف تھے۔
میرے خیال میں اس زمانے میں BBC نے بھی جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا اب بھی بین الاقوامی حالات کو مدنظر رکھ کر ہمیں پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہئے۔ بین الاقوامی طاقتیں مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوششیں کرتی رہتی ہیں۔ یمن والی لڑائی میں اگر پاکستان حمایت کرتا اور سعودی عرب کیساتھ جنگ میں شامل ہوجاتا تو وہ ایران اور سعودی عرب کو لڑانے کی جنگ ہوتی جس میں اگر چین، روس اور بھارت شامل ہوجاتے تو ورلڈ وار بن جاتی۔ پاکستان نے جوش میں ہوش کا دامن نہیں چھوڑا جس میں عالم اسلام کی بھی بہتری ہے اور پاکستان کی بھی بہتری ہے۔ اب BBC کا کہیںیہ رول تو نہیں کہ بنگلہ دیش والا معاملہ دوبارہ دہرانے کیلئے ریل چل رہی ہے۔ (باقی آئندہ)

ای پیپر دی نیشن