بیجنگ (نیٹ نیوز/اے پی پی/آئی این پی) پاکستان، چین، روس، جرمنی اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے 57 ممالک میں سے 50نے ایک نئے مالیاتی ادارے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک (اے آئی آئی بی) کے قیام کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ باقی سات ممالک بعد دستخط کرینگے۔ اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی۔ انہوں نے معاہدے پر پاکستان کی جانب سے دستخط کئے ہیں۔ اسحاق ڈار نے چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی۔ چینی صدر نے ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بینک کے قیام سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سمیت خطے میں مواصلات، توانائی، ڈیموں اور سڑکوں کے منصوبوں کےلئے مالی وسائل کی دستیابی آسان ہو جائیگی جو پورے خطے کےلئے نیک شگون ہے۔ خیال رہے کہ یہ بینک ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی طرح کا مالیاتی ادارہ ہوگا۔ اس میں ہر رکن ملک کے حصے اور بینک کے ابتدائی سرمائے کا ذکر ہے۔ اسکے بانی ارکان میں برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا، ایران، جارجیا جیسے اہم ممالک شامل ہیں جبکہ چین اور بھارت اسکے دو بڑے سرمایہ کار ہیں۔ جاپان، امریکہ اور کینیڈا اے آئی آئی بی کے مخالف ہیں وہ دونوں ممالک اس میں شامل نہیں ہیں۔ اس نئے مالیاتی ادارے کے گورننس کے معیار پر امریکہ نے سوال اٹھائے ہیں، اسکے خیال میں اس کا مقصد چین کی ’سافٹ پاور‘ کو پھیلانا ہے۔ خیال رہے کہ اے آئی آئی بی کا قیام اکتوبر میں عمل میں آیا تھا اور اس میں چین کی سربراہی میں 21 ممالک شامل تھے۔ بعدازاں دوسرے ممالک بھی شامل ہوگئے۔ یہ بینک براعظم ایشیا میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں کو فنڈز دیگا۔ اے آئی آئی بی کے آرٹیکل آف ایگریمنٹ پر دستخط کی تقریب کیلئے مختلف ممالک کے مندوبین بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں اکٹھے ہوئے۔ ان میں ایشیا، مشرق وسطی اور لاطینی امریکہ کے بیشتر ممالک شامل ہیں۔ چین کی سربراہی والے اس بینک کے قیام کو چین کی سفارتی اور سٹرٹیجک کامیابی کے طور پر بتایا جا رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ چین کے ان مختلف اداروں میں سے ایک ہے جسے چین نے اپنے اقتصادی ایجنڈا کو تقویت دینے کیلئے قائم کیا ہے۔ ورلڈ بینک جیسے بڑے عالمی مالیاتی ادارے میں چین کا اثرورسوخ نہ ہونے کی وجہ سے یہ مالیاتی ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک 50 ارب امریکی ڈالر کے سرمائے سے ابتدا کریگا جسے رفتہ رفتہ ایک کھرب ڈالر تک پہنچایا جائیگا۔ مندوبین نے مئی میں بتایا تھا کہ اس میں چین کا حصہ 30-25 فیصد ہوگا جبکہ دوسرا سب سے بڑا شراکت دار بھارت ہے جس کا حصہ 15-10 فیصد ہوگا۔ رائٹر کے مطابق چین کے وزیر مالیات لو جیویئی نے کہا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ اے آئی آئی بی رواں سال کے اختتام سے قبل کام شروع کر دیگا۔ معاہدے پر بینک کے 57 میں سے 50 بانی ارکان نے دستخط کئے۔ پاکستان بھی اس کے بانی ارکان میں شامل ہے۔ رواں سال مئی میں بینک کے بانی ارکان نے تفصیلی غوروخوض کے بعد اے آئی آئی بی کے کیلئے اے او اے کو حتمی شکل دی تھی توقع ہے کہ رواں سال کے آخر تک بینک کام کرنا شروع کر دیگا۔ بینک کے قیام کے حوالے سے پاکستان نے شروع ہی سے فعال کردار ادا کیا اور ایم او یو کے بعد صرف 8 ماہ کے قلیل عرصہ میں بینک کے اے او اے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ بینک کے قیام کا خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا ہوگا اس سے خطے میں دستیاب بچتوں سے پائیدار اقتصادی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی جائیگی جس سے عالمی معیشت کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان کو توقع ہے کہ بینک کے قیام سے مواصلات اور توانائی کے منصوبوں کیلئے سرمایہ کاری دستیاب ہوگی، ان منصوبوں میں سڑکوں کی تعمیر، ڈیم، بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔ خطے میں مواصلات اور توانائی کے شعبہ کی ترقی کی انتہائی ضرورت ہے، توقع ہے کہ اے آئی آئی بی خطے کی ضروریات کے پیش نظر سرمایہ کاری کرے گا اس سے خطے میں مختلف منصوبوں کیلئے مالی وسائل کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پراجیکٹ بہت بڑا منصوبہ ہے جس میں مواصلات کا بنیادی ڈھانچہ اور توانائی کے پیداواری منصوبے شامل ہیں جس سے وسطی، مغربی اور جنوبی ایشیا کے تین ارب سے زائد افراد کو مربوط پلیٹ فارم دستیاب ہوگا۔ اس سے مالیاتی شعبہ کی ترقی، سرمایہ کاری، تجارت اور ڈیجیٹیلائزیشن میں معاونت ملے گی جس سے خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی آئیگی۔ ان ممالک کی معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا منصوبے کی تکمیل سے سماجی ناانصافی کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔ پاکستان اور خطے کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ چینی صدر سے ملاقات کے موقع پر صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ اے آئی آئی بی کے قیام کے شاندار آئیڈیاز پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ بعدازاں وزیر خزانہ نے پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے بین الوزارتی اجلاس میں بھی شرکت کی۔ پاکستانی وفد میں چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد سمیت سفارتخانے کے اکنامک منسٹر شریک تھے۔ جن ممالک نے دستخط نہیں کئے ان میں ڈنمارک، ملائیشیا، کویت، فلپائن، ہالینڈ، جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔ چینی وزارت خزانہ کے مطابق چین کے پاس بنک میں ایک تہائی ووٹ ہونگے اور اسے بعض امور میں ویٹو پاور بھی ہو گی تاہم چین کا اصرار ہے کہ اس کے پاس ایسی کوئی پاورز نہیں۔
چین/ بنک
چین کی زیر قیادت نیا ایشیائی بینک : راہداری منصوبہ کیلئے آسانی ہو گی : اسحاق ڈار
Jun 30, 2015