واشنگٹن (آن لائن) سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے خلاف یہ واضح پیغام دینے کےلئے مکمل تنہائی کی پالیسی اپنانی چاہئے کہ اگر اس نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تعاون کر کے افغانستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اسے دوسرا شمالی کوریا بننے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق بش انتظامیہ دورکے سابق امریکی سفارتکار زلمے خلیل زاد نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملامنصور کی ہلاکت کے بعد اب یہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کی تمام سویلین اور فوجی امداد بند کر کے ملک پر دباﺅ بڑھایا جائے اور پاکستان کو آئی ایم ایف کی معاونت سے بھی محروم کر کے اسے عالمی سطح پر تنہائی کی جانب دھکیلا جائے اور یہ واضح پیغام دیا جائے کہ اگر افغانستان کے حوالے سے اس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو یہ دوسرا شمالی کوریا بن سکتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان ایسے دہشتگرد گروپوں کی مدد کر رہا ہے جو افغانستان میں امریکی فوجیوں کو ہدف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان حقیقت میں افغانستان کے حوالے سے اپنے رویئے میں تبدیلی لاتا ہے تو ہی امریکہ کو اس کے ساتھ معاون کردار کو آگے بڑھانا چاہئے ۔
زلمے خلیل زاد