مشکل حالات انسانوں کے ارادوں کو مضبوط کرتے ہیں

Jun 30, 2017

(فاطمہ دلاور… لاہور)

اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی قوم ملک اور ریاست کے مستقبل کا انحصار اس کے نوجوانوں پر ہوتا ہے۔ اگروہ اپنی صلاحتیوں کو بروئے کار لاکرملک کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کریں تویقیناً ملک کا مستقبل تانباک ہو سکتا ہے کسی بھی ملک کے لئے نوجوان اس کا اثاثہ ہوتے ہیں اور ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کہ آسمان میں چمکتے ستارے آسمان میں بے شمار ستارے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ ستاروں کی چمک اتنی تیزہوتی ہے جن کی روشنی سے زمین پر بسنے والے انسان فیض یاب ہوتے ہیں جبکہ کچھ ستاروں کی چمک دھیمی بھی ہوتی ہے اسی طرح ہرنوجوان کی صلاحتیں الگ الگ نوعیت کی ہوتی ہیں اکثروبیشترسنا اور کہا جاتا ہے کہ طلباء کو اپنا کیرئیراس میدان میں بنانا چاہیے جس کی طرف اس کا رجحان ہو تاکہ وہ اپنے اندر پنہاں صلاحتیوں کا رجحان ہو، تاکہ وہ اپنے اندر پنہاں صلاحتیوں کا بھرپور معاہدہ کر سکے کچھ نوجوانوں کا رحجان تعلیم کی طرف بالکل کم ہوتا ہے لیکن وہ عملی زندگی میں خود اپنے لئے ایسی راہیں تلاش کرتے ہیں اور ایسے کام کر جاتے ہیںجس پر بغض دفعہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ طلباء کی منشا کے بڑکس یعنی جس شعبہ مضمون یا فیلڈ کی طرف اس کا رجحان نہیں ہوتا اس کی جانب زبردستی مائل کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اس طرح کی کارکردگی پیش نہیں کر پاتا، جس طرح سیوہ اپنے پسندیدہ شعبہ میں انجام دے سکتا ہے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر نوجوان میں اللہ سبحان وتعالیٰ نے صلاحتیوں کا خزانہ پوشیدہ رکھا ہے لیکن اس کی صلاحتیوں کی نشاندہی کرکے اسے اس کے رجحان میں مطابقت رکھنے والے شعبہ کی طرف مائل کرنے سے ہی اس کی صلاحتیوں کا فائدہ قوم وملک کو پہنچ سکتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوجوانوں کی صلاحتیوں کی نشاندہی کون کرے۔اس معاملے میں طلباء کے والدین اور اساتذہ باہمی ربط قائم کرکے بہترسماج اور ملک کا مستقبل تانباک بناسکتے ہیں۔
اکثروبیشتر یہ دیکھا جاتا ہے کہ کوئی بھی طالب علم جب میٹرک کرکے کالج کی دنیا میں قدم رکھتا ہے تواسے معلوم نہیں ہوتا کہ کون سے مضامین کا انتخاب کرے، جو اس کے مستقبل سنوارنے میں مددگار ثابت ہوں۔ اس کے لئے والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طالب علم کی صلاحتیوں کے عین مطابق اس کے مضامین کے انتخاب میں رہنمائی کریں۔ اس طالب علم کا ایک مقصد (منزل) مقررکیا جائے اسی کے مطابق اس کو اضافی جانکاری فراہم کرنے کا اہتمام کیا جائے یہ بھی خیال رکھا جائے کہ طالب علم پرکسی قسم کا بوجھ نہ ڈالا جائے تاکہ وہ اطمینان سے بغیرکسی جھجک کے اپنی منزل کی جانب اپنے قدم بڑھانے کا باقاعدہ آغاز کرسکے اور اسے اپنی منزل کا سفر طے کرنے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جب ایک نوجوان اپنی منزل کے سفرکا آغازکر لیتا ہے تواسے راستے میں مختلف نوعیت کے حالات سے گزرنا پڑتا ہے دشوارگزار مرحلے بھی آتے ہیں اور آسان ترین لمحات بھی ان مرحلوں سے کس طرح گزرنا ہوتا ہے وہ سب حالات سکھا دیتے ہیں بشرطیکہ اس نوجوان کے ارادوں میں دم ہو کوئی بھی شخص ہمت اور حوصلہ لے کرپیدا نہیں ہوتا حالات ہی انسان کے ارادوں کو مضبوطی بخشتے ہیں اسی لئے اکثریہ دیکھا گیا ہے کہ جونوجوان مصیبتوں میں رہ کر مستقبل کو سنوارتے ہیں وہ بخوبی حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کا ہنر سیکھتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں وہ نوجوان جو بچپن سے جوانی کے مراحل میں آئشوں میں رہتے ہیں باہمت نہیں ہوتے۔ نوجوانوں کوچاہیے کہ وہ اپنے والدین اوران کے خوابوں کو شرمندہ تعبیرکرنے کے لئے مشکل سے مشکل حالات سے نبردآزما ہونے کا حوصلہ رکھیں نوجوانوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بچپن اورجوانی میں جتنی تیزی سے اورجتنی محنت ومشقت کریں گے مستقبل اتنا ہی روشن ہوگا منزل کے حصول کے راستے میں سخت دشواریاں بھی آئیں گی مگرہمت نہ ہارنا ہی منزل مقصود تک پہنچنے کا ذریعہ ثابت ہوگا جب کوئی بھی شخص منزل کو پانے کے لئے سخت جدوجہد کررہا ہوتا ہے تواسے ایسے مراحل بھی طے کرنا ہوتے ہیں جہاں لگتا ہے کہ اب منزل نہیں ملے گی ایسے میں اللہ تعالیٰ پر توکل اور یقین رکھتے ہوئے امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔…؎
مٹا دے اپنی ہستی کو اگرکچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں مل کر گل وگلزار ہوتا ہے

مزیدخبریں