لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ سپورٹس) سپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل خالد لطیف پی سی بی ڈسپلنری ٹریبونل کے سامنے پیش ہو گئے۔ خالد لطیف کے وکیل بدر عالم کا کہنا ہے کہ ہم جسٹس فضل میراں چوہان کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے دلائل پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس اصغر حیدر پی سی بی کے ملازم رہے ہیں انہیں ٹربیونل کا سربراہ نہیں ہونا چاہیے۔ سی بی کا ایک سابق لیگل ایڈوائزر ٹریبونل کا چیئرمین ہے اور دوسرا لیگل ایڈوائزر کیس میں فریق ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے پاس ٹربیونل بنانے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ بدر عالم کا کہنا تھا کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے جبکہ پی سی بی کے پاس ایک بھی ثبوت نہیں ہے۔ میرا کلائنٹ خالد لطیف جب میچ ہی نہیں کھیلا تو وہ سپاٹ فکسنگ کیسے کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانونی اعتراضات اٹھانا ہر پارٹی کا اپنا حق ہوتا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ سپاٹ فکسنگ میں مکمل طور پر شامل ہے۔ بدر عالم کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) محمد اعظم نے کہا تھا کہ چھ تاریخ کو انہیں بکی سے ملنے کا پتا چلا تھا تو پھر انھوں نے کھلاڑیوں کو نو تاریخ کو ملنے سے کیوں نہ روکا۔بعد ازاں پی سی بی کے قانونی مشیرتفضل رضوی کا کہنا ہے کہ خالد لطیف اور شرجیل خان کیس کا فیصلہ آٹھ سے دس روز میں ہو جائے گا کیونکہ زیادہ تر دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔ خالد لطیف کی جانب سے پی سی بی اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سربراہ جسٹس (ر) اصغر حیدر کے بارے میں اٹھائے جانے والے اعتراض پر بحث ہوئی ہے۔ جس میں ڈسپلنری ٹریبونل نے دونوں جانب سے دلائل کو سن کو فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو اگلے چند روز میں آ جائےگا۔ کرنل اعظم کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ خالد لطیف کبھی کرنل اعظم کو مانتے ہیں اور کبھی نہیں مانتے۔ تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ خالد لطیف کی درخواست میں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کیس کی سماعت آج بروز جمعہ کو ہوگی۔ ناصر جمشید انگلینڈ میں موجود ہیں جس کی بنا پر ان کے وکیل پیش ہونگے۔