سرینگر (کے پی آئی+آن لائن) بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایت پر سکےورٹی ایجنسیوں نے مقبوضہ کشمیر میںسرگرم مجاہدین کیخلاف آپریشن آل آﺅٹ شروع کر دیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے 258عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ تیار کرکے سیکورٹی ایجنسیوں کو اس ضمن میں آگاہ کیا ہے۔ پچھلے ایک ہفتے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی ایجنسیوں نے مجاہدین کےخلاف آپریشنز میں تیزی لائی ہے۔ شہر سرینگر سمیت جنوبی اور وسطی کشمیر میںسرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ادھر بھارتی فوجی گاڑی کی ٹکر سے زخمی ہونےوالا نوجوان چل بسا۔ دریں اثنا وادی میں عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملوں کوروکنے کیلئے حفاظت کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں بھیڑ بھاڑ والے علاقوںمیں پولیس و فورسز کی بڑی نفری تعینات کردی گئی ہے جبکہ اہم شاہراﺅں پر پولیس و فورسز مسافر بردار اور نجی گاڑیوں کو روک کر ان کی باریک بینی سے تلاشی لے رہے ہیں جبکہ مسافر وں کے شناختی کارڈ اور جامہ تلاشی بھی لی جارہی ہے ۔ سوف شالی کوکر ناگ میںبھارتی فوج کے آپریشن کے دوران تشدد بھڑک اٹھا مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیئر گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی ۔ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعدبھارتی فورسز کی مشترکہ پارٹی نے سوف شالی کوکر ناگ کے گاﺅں کو محاصرے میں لے کر جونہی آپریشن شروع کیا اس دوران لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے پتھراﺅ کیا ۔ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیر گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاﺅںمیں خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا ۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان جنید عظیم متو نے کہا جموں و کشمیر کے اندرونی معاملات میں بھارتی فوج کا کوئی رول نہیں ہونا چاہئے ۔بھارتی فورسز نے کپواڑہ کے سرحدی علاقے میں مبینہ طور پر چار نوجوانوں کو کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش میں گرفتار کرلیا۔ ضلع بارہ مولہ میں بھارتی فوج کی گاڑی کی ٹکر سے گزشتہ ہفتے زخمی ہونے والا نوجوان سرینگر کے ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آصف احمد لون نامی نوجوان کو20جون کو بھارتی فوج کی گاڑی نے ضلع کے علاقے نادی ہل رفیع آباد میں موٹرسائیکل پر جاتے وقت دانستہ طور پر ٹکر مار دی تھی۔ مشترکہ حریت قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے متحدہ جہاد کونسل سربراہ سید صلاح الدین کو امریکہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد قرار دینے کو سراسر بلا جواز اور قابل افسوس قرار دیتے کہا ہے کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بھارت کی سیاسی قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ضد اور ہٹ ھرمی سے عبارت جو پالیسی اختیار کررکھی ہے ،کشمیری عوام کے جملہ سیاسی ،سماجی ، مذہبی ، انسانی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں ۔کشمیر کی عسکری تحریک اسی پالیسی اور ظلم و جبر کا ردعمل ہے ۔بیان میں کہا گیا عالمی برادری اقوام متحدہ، امریکہ اور برطانیہ نہ صرف مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے واقف ہیں بلکہ اس مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان بامعنی مذاکراتی عمل کی بحالی پر بھی زور دیتے آئے ہیں اور کئی بار دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کے بھی پیش کش کرچکے ہیں ۔بیان میں کہا گیا بھارت کے دباﺅ میں آکرامریکی حکومت کا یہ اقدام ہر لحاظ سے افسوسناک ہے اور امریکہ جو انصاف ، جمہوریت اور انسانی قدروں کا سب سے بڑا دعویدار ہے کس طرح کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے چشم پوشی اختیار کرسکتا ہے۔بیان میں کہا گیا کسی کودہشت گرد قرار دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا بلکہ اس مسئلہ کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کرنے سے ہی ا س پورے خطے سے بے چینی اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ امریکہ کی طرف سے صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دئیے جانے کو مسترد کرتے ہوئے دختران ملت نے کہا امریکہ بھارت اور اسرائیل دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ہیں جن کے ہاتھ مسلمانوں کے لہو سے رنگے ہوئے ہیں ۔