سرجیکل سٹرائیک کے بھارتی دعوے کا پول کھل گیا

بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹ کا بھانڈا بھارت میں ہی پھوٹ گیا۔ سابق وزیر ارون شوری نے مودی حکومت کے دعوے کو سرجیکل سٹرائیک کی بجائے فرضیکل سٹرائیک قرار دیتے ہوئے اسے مفروضہ اور بے بنیاد کہانی کہا ہے۔ اردن شوری کے سچ پر بھارتی میڈیا آگ بگولہ ہو گیا ہے۔ مذکور کے انکشاف نے بھارتی فوج کے جھوٹ کو بری طرح بے نقاب کردیا ہے۔ حقیقت سامنے آنے پر اب بھارتی شہری بھی فوج پر ہنسنے لگے ہیں۔
جب بھارت نے پہلی دفعہ پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا تھا تب بھی دوسرے ممالک تو رہے ایک طرف خود بہت کم بھارتیوں نے اس پر اعتبار کیا تھا۔ یہ ایک لغو، فرضی اور بے بنیاد کہانی تھی جس کا بڑا مقصد بھارت کے انتہا پسندوں اور اس امریکی لابی کو خوش کرنا تھا جو اٹھتے بیٹھتے پاکستان پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا کرتی ہے۔ ان دنوں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا تھا، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی بھارتی کارروائیوں پر تنقید کرنے لگی تھیں چنانچہ بھارت نے ان مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے سرجیکل سٹرائیک کو حربے کے طور پر استعمال کیا لیکن بھارت کو صرف اس میں جزوی طور پر کامیابی ہوئی، کہ امریکہ بھارت کے تھوڑا اور قریب ہو گیا لیکن پاکستان نے پہلے روز سے ہی اس جھوٹ کا پول کھول دیا تھا۔ بیشتر بھارتیوں نے بھی اسے مودی حکومت کا بے بنیاد دعویٰ قرار دیا، اس لئے بھی کہ بھارت اس حوالے سے اپنے عوام کے سامنے کوئی ٹھوس دستاویزی ثبوت پیش نہ کر سکا ۔ مودی سرکار کی جنونیت کا اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں رکنے میں ہی نہیں آرہیں۔گزشتہ روز بھی بھارتی سکیورٹی فورسز نے بچے سمیت15 افراد کو انسانی ڈھال بنا لیا۔ یہ مجنونانہ حرکت بھارت کی اصل ذہنیت کی عکاس ہے اس لئے وزارت خارجہ کو اپنے سفارت کاروں کے ذریعے بھارت کے ان مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ کرتے رہنا چاہئے ۔ساتھ ہی عالمی برادری کو یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ پاکستان از روئے پالیسی دہشتگردوں اور شدت پسندی کے سخت خلاف ہے۔ اگر بھارت نے اسکی آڑ میں سرجیکل سٹرائیک کی کوئی بھی احمقانہ کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائےگا اور اس صورت میں خطے کے امن کو تباہ کرنے کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر ہی ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...