وینکوور/کینیڈا(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئن محمد عمران کا کہنا ہے کہ پاکستانی کوچز قومی ٹیم کے انتخاب میں پسند ناپسند کو اہمیت دیتے ہوئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہیں مقامی کوچز کی موجودگی میں خراب نتائج کی سب سے بڑی وجہ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر نہ ہونا ہے۔ ہر کوچ میرٹ کے بجائءاپنے من پسند پلیئرز کو منتخب کرنے میں دلچسپی لیتا رہا ہے۔ وہ وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی طرف سے قومی ٹیم کے لیے غیر ملکی کوچ رولینٹ آلٹمینز کی خدمات حاصل کرنیکا فیصلہ درست ہے۔ رولینٹ آلٹمینز ایک اچھے، سمجھدار، تجربہ کار اور کامیاب کوچ ہیں انہیں ٹیم بنانے اور نتائج دینے کے لیے وقت کی ضرورت ہے پاکستان ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وہ اچھا انتخاب ہیں تاہم انکے کام کرنیکا اپنا انداز ہے اور اسکے ساتھ وہ دنیا بھر میں کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں ہمیں اپنے بہتر مستقبل کے لیے انہیں سپورٹ کرنا چاہیے۔ کامن ویلتھ گیمز کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں بھی ٹیم کی فزیکل فٹنس اور کھیل میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ بھارت کے خلاف گول کیپر کو نکالنے کا فیصلہ حکمت عملی کا نتیجہ تھا اور بین الاقوامی سطح پر کوچ گول مارجن کو کم کرنے یا میچ کا نتیجہ اپنے حق میں کرنے کیلئے ایسے فیصلے کرتے رہتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کبھی ایسے فیصلوں سے نتائج حق میں آ جاتے ہیں کبھی مخالف۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف اچھا کھیل پیش کیا پھر اولمپک چیمپئن ارجنٹائن کو شکست بھی دی یہ چیزیں ظاہر کر رہی ہیں کہ ٹیم پاکستان میں بہتری کا عمل جاری ہے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ راتوں رات نتائج بدل جائیں ہم سب کے خلاف جیتنا شروع کر دیں ایسا ممکن نہیں ہے جیت ایک مسلسل عمل اور محنت کے بعد ہی حاصل ہوتی ہے۔ کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کو صلاحیتوں کے اظہار کا مناسب وقت ملے تو نتائج بہتر ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔ پی ایچ ایف کا ڈویلپمنٹ سکواڈ کو ٹیسٹ سیریز کے لیے کینیڈا بھیجنے کا فیصلہ درست ہے ہمارے نوجوان پلیئرز کو کینیڈا کی سینئر ٹیم کے خلاف میچز کھیل کر اپنی خامیوں کو دور کرنیکا موقع ملا ہے۔ کینیڈا کی ٹیم عالمی کپ تیاریوں کے سلسلے میں یہ میچز کھیل رہی ہے وہ تمام پلیئرز کو موقع دے رہے ہیں ہمارے ناتجربہ کار پلیئرز کےلیے کھیل میں بہتری لانے کا اچھا موقع ہے۔ یہ پلیئرز جب تک بہتر ٹیموں کےخلاف زیادہ میچز نہیں کھیلیں گے سیکھ نہیں سکیں گے۔ بدقسمتی ہے کہ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آ کر نہیں کھیل رہیں ان حالات میں ڈیویلپمنٹ سکواڈ کو بیرون ملک بھیجنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ دنیا بھر میں سینئر پلیئرز کو ٹیم کے ساتھ رکھا جاتا ہے تاکہ وہ نوجوانوں کو اپنا تجربہ منتقل کر سکیں ہمارے ہاں معاملہ الٹ ہے جب کھلاڑی کو سمجھ آتی ہے اور وہ نوجوانوں کو سکھانے کے قابل ہوتا ہے اسے باہر کر دیا جاتا ہے۔ میں کینیڈا سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں لیگ ہاکی کھیل رہا ہوں پاکستان کے لیے بھی ہر وقت حاضر ہوں جب کبھی پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ٹیم انتظامیہ نے میری ضرورت محسوس کی میں اپنے ملک کی نمائندگی کے لیے ہر وقت تیار ہوں۔
ہاکی میں خراب نتائج کی بڑی وجہ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر نہ ہونا ہے : محمد عمران
Jun 30, 2018