اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خےابان سہروردی (شاہراہ) کو کھولنے کے حوالے سے عدالتی فےصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر سےکرٹری دفاع اور ڈائرےکٹرجنرل آئی اےس آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4جولائی کو ذاتی حیثےت مےں عدالت طلب کرلےا ہے۔ تجاوزات کےس مےں جسٹس شوکت عزےز صدےقی نے عدالت کی توہےن کرنے پر آغا محمد علی نامی شہری کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرا دےا ہے۔ عدالت نے استفسار کےا کہ کےا آبپارہ مےں بند سڑک کو کھلواےا گےا ہے کہ نہےں] وزارت دفاع کے نمائندے نے بتاےا کہ عدالت اس حوالے سے انہےں وقت دے] اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آبپارہ روڈ کیوں نہیں کھلا اب تک۔ ہمیں سب پتہ ہے، آبپارہ روڈ ہر صورت کھلے گی جو مرضی کر لیں قانون پر عمل ہو کر رہے گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈپٹی اٹارنی سے کہا کہ آپ لکھ کر دیں کہ پیر کے روز شیڈول دیں گے کہ کب سڑک کھلے گی جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ ہم شیڈول دے سکیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ کے اختیار میں نہیں تو آپ پیش کیوں ہوئے، آپ کے اختیار میں نہیں تو ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع کو بلا لیتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے ڈی جی آئی ایس آئی اور سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ حساس ہے ہائی آفیشل کو ذاتی حیثیت میں طلب نہ کریں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ آپ انہیں بلائیں ہم انہیں چائے بھی پلائیں گے لےکن کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہی ہوگی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اوپن کورٹ میں سماعت نہ کی جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا اسی عدالت میں آپکا ایک اور کمانڈو بھی پیش ہوچکا ہے، اسے کسی نے کچھ نہیں کہا۔ قبل ازےں تجاوزات کےس مےں بھےکہ سےداں مےں سی ڈی اے کے اراضی پر قبضہ کرنے کے حوالے سے کےس کی سماعت کے دوران مقامی شہری آغا محمد علی نے فاضل بنچ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ انہےں اپنے کےس مےں عدالت سے انصاف کی توقع نہےں ہے لہٰذا فاضل جسٹس ان کے کےس کو کسی اور عدالت مےں منتقل کرےں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کےا اور آغا محمد علی کو توہےن عدالت مےں گرفتار کرنے کا حکم دے دےا جس کے بعد پولےس نے شہری کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلےا۔ عدالت نے سی ڈی اے کے شعبہ انفورسمنٹ کو ہداےت کی کہ بھےکہ سےداں سے سرکاری اراضی پر قبضہ واگزار کرواےا جائے۔ کےس کے دوران چےف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے سپرےم کورٹ کے اےک کےس کے دوران ان کے فےصلے پر آبرروےشن دےنے رےمارکس دےتے ہوئے کہا کہ مےں چیف جسٹس سے دردمندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں، انہےں ےہ حق حاصل ہے کہ وہ ہمارے قانون کے خلاف دیئے گئے فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججز کی تضحیک کریں۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے۔ جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کر دیں، عدالت نے کےس کی سماعت چار جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
جسٹس شوکت