اسلام آباد (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے موجودہ دورہر لحاظ سے بدترین ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے ملاقات میں انہوں نے کہا بجٹ پر بحث کے پہلے 4دن ضائع کیے گئے، حکومتی ارکان نے ایوان کو مچھلی منڈی بنائے رکھا، تیس سالہ سیاسی کیرئیر میں حکومتی بنچوں کا ایساحال نہیں دیکھا ، یہ بات عیاں ہوگئی پی ٹی آئی نہیں پٹائی پارٹی ہے، ماضی میں بھی اختلافات تھے لیکن یہ صورتحال نہیں تھی۔ آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ ہوا جمہوریت کو بچانا ہے ، دوسری اے پی سی میں رہبر کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی کیلئے شاہد خاقان اور احسن اقبال کے نام دیئے ہیں، رہبر کمیٹی تشکیل کے بعد فیصلے کرے گی۔ نواز شریف سے ظلم اور ناانصافی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، فاشسٹ حکومت میں بھی ایسا نہیں ہوتا تھا، مشرف دور میں دوران قید میں بھی ملاقاتوں کی اجازت تھی، خاندان کے افراد کو ملاقات کے لئے 5 افرادتک محدود کر دیا گیا، اپنے حق کیلئے سیاسی اور قانونی لڑائی لڑیں گے۔ بجٹ مسترد کرتے ہیں اور راستہ روکنے کی کوشش کریں گے، بجٹ کے خلاف ریکارڈ 149 ریکارڈ ووٹ پڑے، بجٹ حصے بخرے کر کے منظر عام پر لایا گیا۔ شہباز شریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا پارٹی نے رانا تنویر کا نام چیئرمین پی اے سی کیلئے دے دیا ہے، اسی وجہ سے میں پی اے سی میں نہیں جارہا، انتخابی دھاندلی کمیشن سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیاہے، مولانا فضل الرحمان کو پوری طرح سپورٹ کریں گے، ان سے اچھے تعلقات ہیں۔اپوزیشن لیڈر نے وسط مدتی انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا موجودہ بیماری کاواحد علاج وسط مدتی الیکشن ہے، فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں، اختلاف بھی ہوتو ڈسپلن کی پابندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آئین میں مڈٹرم الیکشن کی گنجائش ہے۔پیپلزپارٹی سے متعلق سوال پر شہبازشریف کا کہنا تھاہمیں آپ لڑانے کی کوشش کرتے ہیں جو نہیں ہو گا، نواز شریف ترقی اورخطے میں امن کی بات کرتے تھے تو غدار کہا جاتا ہے، اب نواز شریف کے فلسفے کو ہی آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ عمران خان 71 سالہ تاریخ کے جھوٹے ترین اور سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں۔ تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد تحریک کا سوال ابھی قبل از وقت ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی پر میں کچھ نہیں کہوں گا۔ عوام مشاہدہ کریں‘ یہ نہیں کہ مودی کی منتیں کریں اور وہ بات بھی نہ سنیں۔ میرے دور میں پولیو کا ایک کیس ہوتا تھا تو میں جان نہیں چھوڑتا تھا۔ ذمہ داران کو قابل احتساب بنانا تھا۔ اب ملک میں درجنوں پولیو کیسز سامنے آرہے ہیں۔ کسی خلائی مخلوق کو نہیں جانتا۔ قرآن کریم میں جنات کا ذکر آتا ہے۔ چنتخب کا لفظ اردو ڈکشنری میں ایڈ کرائیں گے۔ مجھے پہلے ہی پتہ تھا عمران خان کا اوپر والا چیمبر خالی ہے۔ اب یوتھ بھی عمران خان کی کارکردگی دیکھ کر اپنی تسلی کر لے۔ اپوزیشن کا فیصلہ تھا لاڈلے کو ایکسپوز ہونے دیں۔ سب نے دیکھ لیا معیشت کی تباہی ہوئی۔ جمہوریت کی بقاء کیلئے سیاسی جماعتوں میں ایکا ہو پھر جمہوریت مضبوط ہوگی۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) سمیت تمام اپوزیشن نے پارلیمانی کمیٹی ’انتخابی دھاندلی کمیشن‘ سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ چارٹر آف اکنامک پر مریم نواز کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا ظالمانہ بجٹ نہیں آیا۔ اپوزیشن کا کوئی مطالبہ نہیں مانا گیا عمران خان اور ان کی ٹیم کا معیشت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ناکامی کے بعد ان کی ٹیم واپس بھیجی جا چکی ہے۔ سلیکٹڈ لوگ آ چکے سلیکٹڈ وزیراعظم کی چڑ بن چکی ہے اور یہ چڑ قیامت تک ان کے ساتھ جائے گی۔ وزیراعظم نیازی نے اتنا بڑا بلنڈر کیا ہے ہمارا لیڈر ایک ہے جس کا نام نواز شریف ہے۔ ظلم ہو رہا ہے۔
اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سلیکٹیڈ ہے ،بجٹ پاس نہیں بلڈوز ہواہے ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے سابق صدر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو صحافی نے سوال کیا کہ بجٹ پاس ہو گیا ہے، آپ کیا کہتے ہیں؟ سابق صدر نے جواب دیا کہ بجٹ پاس نہیں بلڈوز ہو گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہے، سلیکٹ ہوکر آئے ہیں، ان کو میں کیا سمجھا سکتا ہوں۔ صحافی نے سوال کیاکہ چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے معاملات کہاں تک پہنچے؟ انہوںنے کہاکہ مجھے جیل میں انفارمیشن نہیں پہنچتی۔ فردوس عاشق اعوان کے بجٹ پاس ہونے کو اپوزیشن کی ناکامی سے تعبیر کرنے کے سوال پر زرداری نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہے سلیکٹ ہوکر آئے ہیں ان کو میں کیا سمجھاؤں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے بات نہیں کریں گے معیشت پر ریاست پاکستان سے بات کریں گے بات کرنے کا موقع آئے گا تو یہ سلیکٹڈ شخص نہیں ہوگا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے سابق صدر سے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کے چیمبر میں ہوئی بلوچستان عوامی پارٹی نے پیپلزپارٹی سے چیئرمین سینٹ کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا آصف زرداری نے کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینٹ کا انتخاب خوش آئند اقدام تھا فیصلے سے بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔ چیئرمین سینٹ کے ہٹانے کے حوالے سے اے پی سی تین فیصلہ ہوا ہے چیئرمین سینٹ کے حوالے سے فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔ اختر مینگل نے بھی ملاقات کی جس میںبلوچستان کی سیاسی صوتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اختر مینگل نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کو عہدے سے نہ ہٹائیں جس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کا فیصلہ میرا نہیں اپوزیشن کا ہے۔ زرداری نے کہا کہ بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد کی مذمت کرتا ہوں یہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہی تھا اسد قیصر سلیکٹڈ وزیراعظم بننے کی بجائے صرف سپیکر بن کر کام کریں۔زرداری نے کہا کہ بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد کی مذمت کرتا ہوں یہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہی تھا اسد قیصر سلیکٹڈ وزیراعظم بننے کی بجائے صرف سپیکر بن کر کام کریں ۔