وفاقی بجٹ منظور، 160ارکان کی حمایت، 119مخالف، ترامیم مسترد ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج

اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی نے مالی سال 2020-21 کیلئے 72کھرب 94ارب 90کروڑ روپے پر مشتمل مالیاتی بل 2020-21کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئیں۔ مالیاتی بل کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن نے احتجاجی نعرے لگائے۔ اپوزیشن نے شور شرابہ کیا پلے کارڈز اور پوسٹرز لہرا دیئے، جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن ارکان کی جانب سے پلے کارڈز لہرانے پر ناراضی کا اظہار کیا اور بار بار ہدایت کرتے رہے پلے کارڈز اٹھانا قواعد کی خلاف ورزی ہے لیکن اپوزیشن نے سپیکر کی ہدایات کو نظر انداز کر دیا۔ حکومتی ارکان کی جانب سے "کون بچائے گا پاکستان عمر ان خان عمران خان" جبکہ اپوزیشن کی جانب سے کون لوٹ رہا ہے پاکستان "عمران خان "کے نعرے لگائے گئے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 46اور 40ارکان کی حاضری کا فارمولہ طے تھا لیکن حکومت اپوزیشن کی جانب سے زیادہ ارکان لانے کے خدشے کے پیش نظر اتوار کی شب ہی پوری پارلیمانی قوت اسلام آباد طلب کر لی تھی۔ حکومت قومی اسمبلی میں مالیاتی بل کی منظوری کے دوران ایوان میں سادہ اکثریت ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ ووٹنگ کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمانی قوت کا مظاہرہ کیا گیا۔ مالیاتی بل پر حکومت کے حق 160 آئے جبکہ اپوزیشن 119ووٹ حاصل کر سکی۔ قومی اسمبلی میں بجٹ منظوری کے موقع پر حکومت نے اپنے مجموعی پارلیمانی قوت سے 20 ووٹ کم حاصل کئے جبکہ اپوزیشن نے اپنی مجموعی پارلیمانی قوت سے 42ووٹ کم حاصل کئے، حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم، پاکستان مسلم لیگ(ق)، جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بجٹ کی منظوری میں اپنا ووٹ حکومت کے حق میں استعمال کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے حامی 20ارکان غائب تھے جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سردار اختر مینگل ایوان سے موجود نہیں تھے۔ ان کے2ارکان نے اپوزیشن کا ساتھ دیا۔ قومی اسمبلی میں حکومت نے عددی اکثریت پر بجٹ منظور کوایا جب کہ حکومت قائم رکھنے کے لئے ایوان میں 172ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت صرف 160ووٹ حاصل کرسکی۔بجٹ منظوری کے موقع پر حکومت کے 13،اتحادی شیخ رشید احمد ،جی ڈی اے کے غوث بخش مہر،ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی اور مسلم لیگ(ق) کی خاتون رکن فرح خان غیر حاضر رہیں۔اپوزیشن کے بھی 161میں سے42ارکان غیر حاضر رہے۔ جب کہ وزیر اعظم عمران خان ایوان میں موجود تھے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری سمیت11،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف سمیت 13،ایم ایم اے کے 4،اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی، بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل میں شرکت نہیں کی قومی اسمبلی میں بی این پی مینگل کی علیحدگی کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جماعتوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 180 رہ گئی ہے جس میں سے حکومت کو بجٹ منظوری کے دوران 160ووٹ ملے ، 342ارکان پر مشتمل ایوان میں حکومت کو سادہ اکثریت کیلئے 172ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے پاکستان تحریک انصاف کے غیر حاضر رہنے والے ارکان میں این اے 47سے جواد حسین ،این اے55اٹک سے طاہر صادق خان ، این اے 85سے حاجی امتیاز احمد چوہدری، این اے91سے عامر سلطان چیمہ ، این اے 119سے راحت امان اللہ بھٹی ، این اے 140سے سردار طالب حسن نکئی ، این اے 170سے فاروق اعظم ملک ، این اے 185سے مخدوم زادہ سید باسط احمد سلطان ،این اے 193سے سردار جعفر خان لغاری ، این اے 194سے نصر اللہ خان دریشک،آزاد رکن علی نوازشاہ ، این اے 245سے عامر لیاقت ،تحریک انصاف کی خاتون رکن سیمی بخاری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔
اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا جواب دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ (ن) ‘ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ سپیکر نے جب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو راضی کرکے ایوان میں واپس لائیں تو مراد سعید نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ اپوزیشن کی فکر نہ کریں میں جب بیٹھوں گا تو یہ خود بخود واپس آجائیں گے۔ مراد سعید کی تقریر کے بعد اپوزیشن ارکان واک آئوٹ ختم کرکے واپس آگئے۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں مالیاتی بل2020-21کی منظوری لی گئی۔اجلاس کے آغاز میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوارحماد اظہر نے مالیاتی بل2020-21منظوری کیلئے پیش کیا جس پر سپیکر اسد قیصر نے مالیاتی بل کی شق وار منظوری تو اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل2020-21کی شقوں میں ترامیم پیش گئیں،جنہیں حکومتی ارکان نے رائے شماری کے بعد مسترد کر دیا ۔ اپوزیشن نے مالیاتی بل کی شق9پر رائے شماری کو چیلنج کیا گیا،جس پر سپیکر نے شق پر ارکان کو کھڑے ہوکر ووٹنگ کی ہدایت کی،شق کے حق میں حکومت کو160ارکان جبکہ شق کی مخالفت میں اپوزیشن کے119ارکان نے ووٹ حاصل ہوئے ۔ قومی اسمبلی نے مالیاتی بل2020-21 کی شق وار منظوری کے بعد تیسری خواندگی پر بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ۔اپوزیشن ارکان ایوان میں پلے کارڈز لہراتے رہے جن پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نا منظور،آٹا ،چینی ،گندم چور نامنظور عوام کا تیل نکال دیا،عوام کو مہنگائی کا ٹیکہ لگا کر بے سکون نہ کرو، پیٹرول گیس کی قیمتوں میں اضافہ مسترد ،50لاکھ گھر دینے والے اب عوام کو مہنگائی کا تحفہ دے رہے ہیں،کسان دشمن بجٹ نامنظور، تیل، چینی اور گندم مافیا نامنظور، ظالمانہ لوڈشیڈنگ بند کرو،کے نعرے درج تھے۔ ایوان میں حکومت اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کی تعداد180ہے جبکہ بی این پی مینگل سمیت اپوزیشن ارکان کی تعداد161ہے۔ واضح رہے کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا وفاقی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف4963ارب اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610ارب روپے رکھا گیا ہے، دفاعی بجٹ بڑھا کر1289ارب روپے کر دیا گیا بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے650ارب روپے رکھا ہے،بجٹ میں آٹو رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ، 2سو سی سی تک کی موٹرسائیکلوں پر ایڈوانس ٹیکس ختم ، ڈبل کیبن گاڑیوں، ای سگریٹ اور درآمدی مشینری پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور مقامی سطح پر تیار کردہ موبائل فون پر ٹیکس کم کرنے دی گئی ہے،سگار، سگریٹ کی پرچون قیمت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 65فیصد سے بڑھا کر 100فیصد کرنے جبکہ کیفینیٹڈ انرجی ڈرنکس پر 25فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے،2لاکھ روپے سے زائد سالانہ فیس لینے والے تعلیمی اداروں کا ٹیکس دگنا کر دیا ہے،بغیر شناختی کارڈ ٹرانزیکشن کی حد50ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی گئی ہے ، آئندہ مالی سال میںمجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی)کی شرح نمو کو -0.5سے بڑھا کر 2.1فیصد پر لانے ،جاری کھاتوں کے خسارے کو 4.4فیصد پر برقرار رکھنے ،مہنگائی کو 9.1فیصد سے کم کرکے 6.5فیصد پر لانے،زرعی شعبے کی ترقی 2.9 فیصد کرنے اوربراہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 25فیصد تک اضافہ کرنے کے اہداف مقرر کئے گئے ہیں،فنکاروں کی مالی امداد کیلئے آرٹسٹ پروٹیکشن فنڈ 25کروڑ سے بڑھا کر 1ارب کردیا گیا،بجٹ میں آسان کاروبار کیلئے 9فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے ، ٹیکس دینے والے شادی ہالز اور بچوں کی اسکول یا تعلیمی فیسوں پر والدین پر عائد ٹیکس ختم کرنے ،نان ریزیڈینٹ شہریوں کیلئے آف شور سپلائیز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے، سستی ٹرانسپورٹ کیلئے پاکستان ریلوے کیلئے 40ارب، تعلیم کیلئے 30ارب ، صحت کیلئے 20ارب، توانائی اور بجلی کیلئے 80ارب، خوراک و زراعت کیلئے 12ارب، موسمیاتی تبدیلی کیلئے 6ارب، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 20ارب اور قومی شاہراہوںکیلئے 118ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے،کرونا وائرس اور دیگرقدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے70 ارب،ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے 10ارب ، کامیاب نوجوان پروگرام کیلئے 2ارب، فنکاروں کی مالی امدادکیلئے ایک ارب روپے کردی گئی ہے۔ وفاقی ٹیکسوں میں صوبوں کا حصہ 2873.7ارب روپے ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل میں 10 ترامیم کی منظوری دیدی گئی ہر موبائل فون کی نئی سم پر 250 روپے سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا درآمدی سگار کی شرح 100 سے کم کرکے 65 فیصد کر دی اسلام آباد میں 12 قسم کی خدمات پر سیلز ٹیکس عائد کی۔ تیس ڈالر کے موبائل فون پر 130 روپے سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ملک کو لوٹا جائے گا تو عمران خان نوٹس لیں گے۔ وہ آئے ہی نوٹس لینے کے لئے ۔ عمران خان کے ساتھ پارلیمان کی اکثریت ہے۔ ہم سب عمران خان، اس کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومتوں کی پروا نہیں نظریے کا دفاع کریں گے، سودے بازی نہیں کریں گے، میں خواجہ آصف کو یقین دلاتا ہوں کہ کرونا کا شکار کسی رکن کو ایوان میں آنے کی اجازت نہیں دی نہ ہم اتنے غیر ذمہ دار ہیں، عمران خان کو عوام کااعتماد حاصل ہے ، استعفیٰ نہیں دینگے ، پوری قوم سن لے عمران خان ایک مقصد کے لیے آیا، میں اپنی اتحادی جماعتوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ سو جتن کرلیے گئے لیکن وہ چٹان کی طرح اپنی جگہ قائم ہیں، آج پہلی مرتبہ دیکھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے اراکین پاکستان مسلم لیگ(ن) کے دوستوں کو معافی مانگنے کا کہہ رہے ہیں، اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو وہ اس فنانس بل کو مسترد کردیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم خان سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر کہا ہے کہ عمران خان کو عوام کا اعتماد حاصل ہے وہ استعفاٰ نہیں دیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں کوئی مایوسی نہیں ہے وزیر خارجہ نے اپوزیشن سے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ ان کی صفوں میں کھلبلی مچ گئی، آج دیکھ لیں عمران خان کا ایک ایک ٹائیگر یہاں موجود ہے۔ہ وزیراعظم استعفاٰٰ دے دیں، وزیراعظم استعفاٰٰ کیوں دیں عمران خان کو ایوان کا اعتماد حاصل ہے، پاکستانی عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے وہ استعٖفاٰ نہیں دیں گے۔یہ کرپشن کریں، منی لانڈرنگ کریں اور ہم نوٹس نا لیں، عمران خان تو آئے ہی نوٹس لینے کے لیے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہمارے وزیراعظم کے پاس دو ہی آپشن ہیں، وہ ایوان سے معافی مانگیں یا استعفیٰ دیں اورگھر چلے جائیں، حکومت کا یہ بجٹ ہر لحاظ سے فیل ہوچکا ہے قومی اسمبلی کے اجلاس سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہم نے بجٹ پر کافی طویل تقریریں کی ہیں، ملکی موجودہ صورتحال پروزیراعظم کے پاس صرف2 آپشن ہیں ، وزیراعظم اس ہاؤس سے معافی مانگیں کہ غلطی ہوئی ہے یا ملک کی موجودہ صورتحال پر وزیراعظم استعفیٰ دیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان استعفیٰ دیں اور اورگھر چلے جائیں، وزیراعظم کا عہدہ کسی قابل شخص کو عہدہ دیا جائے، بجٹ تقریر میں کہا گیا پیٹرولیم قیمتوں میں کمی سے 42ارب کا ریلیف ملیگا ، بجٹ منظور ہونے سے قبل ہی عوام پر پیڑول بم گرایا گیا ، ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے فیصلے کو فورم پر چیلنج کریں گے، دواؤں کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوا تو وزیراعظم نے نوٹس لیا، اب دواؤں کی قیمت میں 500 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم نے آٹے چینی اور ماسک کا نوٹس لیا تو ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں ، وزیراعظم کسی چیز کا نوٹس نہ لیں خود کو قرنطینہ میں رکھیں، کوئی جعلی ڈگری کو سپورٹ نہیں کرے گا، پی پی چیئرمین کا کہنا تھا لوگوں کو بے روزگار کرنا کس قسم کا ریلیف ہے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہی ہوتا ہے، یہ نالائق اور نااہل ہیں کام نہیں کر سکتے۔جب ہم باعزت بری ہوں گے توان کے لوگ جیل میں ہوں گے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ راجہ پرویزاشرف سے معافی مانگیں جس کی کردار کشی کی گئی، جہانگیر ترین لندن میں مزے اڑا رہے ہیں۔ اجلاس میں فنانس بل اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا وزیر اعظم قوم کا باپ بننے کے نعرے ہی نہ لگائیں باپ کا کردار بھی ادا کرکے دکھائیں پیٹرول کے بعد بجلی اور گیس کا بم بھی گرنے والا ہے اور ضمنی بجٹ بھی آئیں گے ان کے دن پورے ہوچکے ہیں ہم ان کا راستہ ضرور روکیں گے ۔خواجہ آصف کی طویل تقریر پر اعتراض کرتے ہوئے فواد چوہدری نے سپیکر سے رولنگ بھی مانگ لی اور یہ رولز کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگادیا کہا بتایا جائے خواجہ آصف اپوزیشن لیڈر ہیں جو ان کی نشست سے بات کررہے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ میرے یا 342 افراد کے تحفظ کی بات نہیں، اگر قوم کو پیغام جائے گا کہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے، اگر اپنے بجٹ کو پاس کرانے کے لیے کورونا کا شکار اراکین کو ایوان مین لایا گیا تو یہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو مزید نقصان پہنچانے سے روکنے کی ضرورت ہے۔حکومت نے پیٹرول کی قیمت 100 روپے فی لیٹر کردی ہے، اس سے نا صرف پیٹرول پر اثر پڑے گا بلکہ یہ اب گیس اور بجلی پر بھی بم گرائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے ٹیرفس میں تبدیلی کے لیے لیکویڈیٹرز سے وعدے کیے ہیں۔کراچی اسٹاک ایکسچینج میں دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع ملی ہے میں اس پر انتہائی افسوس اور غم کا اظہار کرتا ہوں۔ آج کا واقعہ اور چند روز قبل وزیرستان میں کیپٹن کی شہادت ہوئی تھی تو میرا خیال ہے کہ یہ جنگ ختم نہیں ہوئی اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جاری ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا وزیر اعظم اتنی غلطیاں کرنے کے بعد اب بھی سمجھ جائیں آئیں سب ملکر قوم کی بہتری کے لئے کام کریں ورنہ استعفی دیں اور کسی قابل بندے کو موقع دیں۔ وزیر اعظم باربار نوٹس لینا بند کردیں کیونکہ اس سے تباہی ہورہی ہے وہ خود قرنطینہ کرلیں۔بلاول بھٹو زرداری اور خواجہ آصف نے غلام سرور خان کی ڈگری کا سوال اٹھایا تو جواب میں غلام سرور خان بولے ہم ان کا گند صاف کرنے آئے ہیں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ عمران خان کو چیلنج کرنے والا ان کا سامنا نہیں کر سکتا، یہ عمران خان کو مناظرے کی دعوت دیتے ہیں اور میرا سامنا بھی نہیں کر سکتے،پی آئی اے اور اسٹیل مل زرداری دور میں خسارے میں گئے، ہم نے پختونخواہ کے اضلاع میں 70 لاکھ افراد کو مفت اور بہترین علاج دیا، آپ امریکا سے ڈو مور کے پرچہ لے کر آتے تھے، فاطمہ بھٹو کی کتاب پڑھ لیں آنکھیں کھل جائیں گی، یہ دہشت گردی اسی کو مانتے ہیں جسے امریکا کہتا ہے، ۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2 جماعتوں کی محبت دیکھ کر آج مجھے خوشی ہوئی، وزیر اعظم ہمیشہ کہتے تھے کہ یہ ان دو جماعتوں کی نورا کشتی ہے۔مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا اور احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کرلیا، واک آئوٹ کرنے والوں میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی شامل تھے۔ چیلنج کرتا ہوں کسی بھی حلقے سے الیکشن لڑ لیں میں مقابلہ کروں گا۔مراد سعید کا کہنا تھا کہ فاطمہ بھٹو کی کتاب پڑھ لیں آنکھیں کھل جائیں گی، یہ دہشت گردی اسی کو مانتے ہیں جسے امریکا کہتا ہے، یہ امریکا سے کہتے تھے تم ڈرون گراتے جاؤ ہم مذمت کرتے جائیں گے۔

ای پیپر دی نیشن