پھر آ گیا ہوں گردش دوراں کو ٹال کر

Jun 30, 2020

چین کے ایک صوبے میں کورونا کی وبا پھوٹی تو پھر اس نے بڑی تیزی سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا دنیا کا شاید ہی کوئی ملک بچا ہو جو اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہا ہو۔ اس صورت حال کے دوران میں نے ابتدا میں ہی مارچ سے بھی قبل خود کو گھر تک محدود کر لیا تھا چار ماہ تک خود کو گھر تک محدود رکھنے کے باوجود میں کورونا سے نہ بچ سکا میرا بیٹا ایک سرکاری ادارے میں کام کرتا ہے اسے تین جون کو شدید بخار اور سانس کی تکلیف ہوئی اسے ہسپتال لے جانا پڑا جہاں اس کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو ا گیا پھر میرا اور میری بیٹی کابھی ٹیسٹ پازیٹو آیا تو اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں ناصر ولایت لنگڑیال اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ڈاکٹر سید عابد علی نے نہ صرف ذاتی دلچسپی لے کر گھر میں ہی آئیسولیشن کی اجازت دی بلکہ ہر روز رابطے میں رہے ہر خدمت اور ضرورت کے بارے میں اپنی خدمات پیش کرتے رہے میرے بیٹے نے بیماری سے نجات کے لیئے میڈیسن کا کورس مکمل کیا میں نے تو کسی قسم کی کوئی دوا نہ لی۔ تین ایام بخار ہوا کھانسی کے ساتھ ساتھ بات کرنے میں بھی دقت محسوس ہوتی تھی میرے دوست حکیم طاہر عباس نہ صرف روزانہ صبح دوپہر شام اور رات کو فون کرکے خیریت معلوم کرتے رہے بلکہ یہ میرا حوصلہ بھی بڑھاتے رہے یہ خود دوبار مجھے ملنے میرے پاس آئے ان کی دی ہوئی دوا میں نے ایک ہفتہ مسلسل استعمال کی گھر کے تمام افراد نے تین ایام تک ثنا مکی کا قہوہ استعمال کیا دوسرے تیسرے روز اسٹیم بھی لیتے رہے ہر روز سبز پتی کا قہوہ معمول رہا اللہ نے بڑا فضل و کرم کیا ہم اس مرحلے سے گزر گئے میں نے ایک روز چالاکی کی کوشش کی کہ صبح میرا کورونا ٹیسٹ ہونا تھا میں نے علی الصبح ایک گولی لے لی جس سے بخار کم توہوا مگر کورونا ٹیسٹ پھر بھی پازیٹو ہی آیا آپ زرا غور کریں جب کوئی پورا گھرانہ ہی آئیسولیشن میں ہو تو پھر اس خاندان پر کیا گزرتی ہے اسے کھانے پینے کی دیگر اشیا کے علاؤہ دودھ دہی بریڈ سبزی گوشت درکار ہوتا ہے مگر آئیسولیشن کے دوران کوئی گھر سے باہر جا سکتا ہے نہ کوئی باہرسے اندر آسکتا ہے مگر اس مشکل وقت میں میرے دوستوں نے حق دوستی ادا کیا مقامی صحافی جاوید اقبال،چوہدری اخلاق حسین،صغیر بھولا، چوہدری توقیراسلم اور شیخ حسن ریاض جمیل احمد ہاشمی اور ڈاکٹرشہباز باجوہ نے ہر ضرورت کو پورا کیا جاوید اقبال کا تو یہ عالم تھا کہ یہ میرے کئی دوستوں کے منع کرنے کے باوجود روزانہ ملنے آتے ہر سامان کی کمی کو پورا کرتے مگر مجھے کورونا سے بھی زیادہ اس بات کا دکھ رہا کہ میرے سب سے اچھے دوست اس سارے عمل میں لا تعلق رہے مگر یہ مشکل اور اذیت کا وقت گزر گیا اللہ نے کرم کیا ہم سب لوگ اکیس ایام کے بعد رپورٹ نیگیٹو آنے پر اس کرب سے نکل گئے کورونا نام ہی خوف کی علامت ہے مگر ہم اس میں صرف اللہ کی مدد سے سرخرو ہوئے میں نے لاک ڈاؤن سے قبل ہی نوافل اور اوراد و وظائف کو معمول بنا لیا تھا اس سے بھی بڑا حوصلہ ملا مجھے جب محکمہ صحت نے فون کر کے بتایا کہ اپ کی کورونا رپورٹ پازیٹو آئی ہے تو میں نے اس کی سنگینی پر کوئی توجہ ہی نہ دی اور اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کیا کہ شاید اسی میں کوئی بہتری ہو۔ کورونا سے بچنا تقریبا ناممکن ہے مگر اس کے حملے کے اثرات ہر آدمی پر یکساں نہیں ہوتے جتنا آپ کے ہاں قوت مدافعت کم ہو گئی یہ بھی اسی حساب سے حملہ آور ہو گا مگر اس کا حملہ ایک بار انسان کا ہلا کر رکھ دیتا ہے اس کا نام بھی خوف کی علامت ہے مگر اس کو ہمت اور حوصلے سے برداشت کیا جا سکتا ہے اگر آپ کو سانس لینے میں زیادہ دشواری کا سامنا نہیں تو پھر گھبرانے کی بھی کوئی بات نہیں آپ تین ایام تک ثنا مکی کا قہوہ استعمال کریں سانس اور گلے کے علاؤہ کھانسی کا سامنا ہو تو آپ صبح شام اسٹیم لے لیں کھانسی کے لیئے شربت توت سیاہ استعمال کریں اپنی خوراک کا خاص خیال رکھیں اور کورونا کی صورت میں دن اور رات کا کھانا ڈبل کر لیں دن کو گرین سلاد ضرور استعمال کریں اگر بخار اور فلو زیادہ ہو تو صبح شام دو دو گولی پیناڈول کی اور ایک ہفتہ ایک گولی روزانہ ایزتھرومائسین استعمال کریں حوصلے میں رہیں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر اس سے مدد مانگتے رہیں اس کے فضل سے آپ دوچار ایام کے اندر ہی تندرست ہونا شروع ہو جاہیں گے۔ حکومت کا تو دعویٰ ہے کہ وہ کورونا مریض پر پچپن لاکھ خرچ کرتی ہے میں خود کورونا کا شکار ہوا حکومت بتائے کہ اس نے مجھ پر کتنے لاکھ خرچ کیئے؟ان کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ کلرسیداں سے این آئی ایچ چک شہزاد تک میرے سمپل چھ دن میں پہنچے،حکومتی دعوے حالات نے بے نقاب کردیئے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین کو کورونا کا بہت ہی شدید اٹیک ہوا وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے ان کے لیئے سرتوڑ کوشش کی وہ مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزاسے بھی مسلسل رابطے میں رہے مگر حکومت ان کے لیئے راولپنڈی اسلام آباد میں ایک بیڈ کی سہولت مہیا نہ کرسکی یہ بائیس کروڑ عوام کو کورونا سے کیسے بچائے گی چوہدری یاسین آج کئی ہفتوں بعد بھی اسلام آباد کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں،کورونا سے ہر ایک نے خود لڑنا ہے حکومت کچھ نہیں کرے گی آپ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیئے آیت الکرسی کی پہلی آیت اللَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ کا وظیفہ معمول بنا لیں اللہ تعالیٰ آپ کی مشکلات کو آسانیوں میں بدل ڈالیں گے۔

مزیدخبریں