ایف اے ٹی ایف:تکنیکی یا سیاسی فورم؟

Jun 30, 2021

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)  کا قیام 1989ء میں عمل میں آیا جس کی تجویز جی سیون کے ممالک نے دی۔ اس عالمی فورم میں دنیا کے 39 ممالک کی نمائندگی ہے۔ اس فورم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا میں منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کو روکا جائے۔ ایف اے ٹی ایف نے وائٹ گرے اور بلیک تین لسٹیں تیار کر رکھی ہیں۔ وائٹ لسٹ میں دنیا کے وہ ممالک شامل ہیں جن کا منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے سلسلے میں ریکارڈ تسلی بخش ہے۔ گرے لسٹ میں میں دنیا کے ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جن کا ریکارڈ تشویش ناک ہوتا ہے-جو ممالک منی لانڈرنگ کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو جائیں ان کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ بلیک لسٹ میں شامل ہونیوالے ملک کیخلاف عالمی طاقتیں معاشی پابندیاں لگا دیتی ہیں جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کو تین سال پہلے گرے لسٹ میں شامل کیا گیا کیوں کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے سلسلے میں پاکستان کے حالات تشویشناک حد تک خراب ہو گئے تھے۔ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر 27 شرائط عائد کردی تھیں اور پاکستان کو باور کرا دیا گیا تھا کہ اگر اس نے ستائیس شرائط پوری نہ کیں تو اسے بلیک لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یہ صورتحال پاکستان کیلئے انتہائی پریشانی کا باعث تھی کیونکہ جب کسی ملک کو بلیک لسٹ کردیا جائے تو اس پر عالمی معاشی پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں جس کا پاکستان کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتا۔گرے لسٹ کا تحفہ پاکستان کے عوام کو مسلم لیگ نون کی حکومت نے دیا۔ تحریک انصاف کی حکومت گزشتہ تین سالوں سے یہ کوشش کر رہی ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے۔ عمران خان نے اس سلسلے میں پاکستان کے وفاقی وزیر حماد اظہر کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا تاکہ اس سلسلے میں وہ ایف اے ٹی ایف سے مسلسل رابطے میں رہیں اور انکی شرائط پوری کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کر دی ہیں جو قابل ستائش کارکردگی ہے۔ 
حکومت کی اس کارکردگی کو ایف اے ٹی ایف کے صدر نے بھی سراہا ہے البتہ ابھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ایف اے ٹی ایف کے اس غیر منصفانہ سرد مہری پر مبنی رویے نے کئی سوال اٹھائے ہیں اور شبہات کو جنم دیا ہے۔پاکستان کے متحرک فعال اور تجربہ کار وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے درست موقف اختیار کیا ہے اور عالمی طاقتوں سے یہ سوال پوچھا ہے کہ کیا ایف اے ٹی ایف تکنیکی فورم ہے یا سیاسی فورم ہے۔اگر یہ تکنیکی فورم ہے تو اسے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کر دی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی نیت صاف ہے اور پاکستان اپنے قومی مفاد میں منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو کنٹرول کرنے میں سنجیدہ ہے۔ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ جیسے اس فورم کو سیاسی عزائم کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کو دباؤ میں رکھنا ہے۔ تاریخ کی سچائی یہ ہے کہ طاقتور ملکوں نے عالمی ادارے ظاہری طور پر عالمی امن اور ترقی کیلئے تشکیل دئیے ہیں مگر ان کو سیاسی اور سامراجی عزائم کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 
ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت پاکستان کا نمبر ون دشمن ہے وہ عالمی سطح پر مختلف فورموں پر پاکستان کی بلا جواز مخالفت کرتا رہتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف میں امریکہ اور یورپی یونین کی بالادستی ہے جو بھارت کی خوشنودی کیلئے پاکستان کو دباؤ میں رکھنے کیلئے ایف اے ٹی ایف کے فورم کو استعمال کر رہے ہیں۔ ایک مقصد یہ بھی ہے کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ وہ امریکہ کو فوجی اڈے دے۔ایف اے ٹی ایف کے اپنے وقار کا سوال ہے اس کا فرض ہے کہ وہ اپنی پالیسی کو صاف شفاف اور یکساں بنائے۔پاکستان کے وفاقی وزیر حماد اظہر نے درست کہا ہے کہ جب ایف اے ٹی ایف بھارت کی منی لانڈرنگ کے بارے میں رپورٹ پیش کریگا تو اس کی غیرجانبداری سامنے آ سکے گی کیوں کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے بھارت کی صورتحال پاکستان سے زیادہ تشویشناک ہے-انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ دنیا کے عالمی ادارے ترقی پذیر اور پسماندہ ملکوں پر تو دباؤ ڈالتے ہیں مگر ان مغربی ممالک کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں جن کے بنکوں میں منی لانڈرنگ کے اربوں ڈالر جمع ہیں۔دنیا کے پسماندہ ملکوں سے بااثر افراد منی لانڈرنگ کرکے سرمایہ مغربی ممالک کے ملکوں میں لے جاتے ہیں اور وہ خود بھی وہاں پر پناہ حاصل کر لیتے ہیں۔جب کوئی ملک مغربی ممالک سے یہ کہتا ہے کہ وہ اسکے ان افراد کو واپس کرے جن کو منی لانڈرنگ کے جرم میں عدالتوں سے سزا ہو چکی ہے تو یہ ملک تعاون کرنے کی بجائے ڈھٹائی سے انکار کر دیتے ہیں۔ انسانی تاریخ گواہ ہے کہ جب دنیا کے طاقتور ملک اور عالمی ادارے انصاف نہیں کرتے تو اس سے دہشت گردی اور انتہاپسندی جنم لیتی ہے۔جس کی وجہ سے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
اگر دنیا کی بڑی طاقتیں محفوظ اور پر امن دنیا میں یقین رکھتی ہیں تو عالمی ورلڈ آرڈر کو منصفانہ شفاف اور یکساں بنانا ہوگا۔منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر قابو پانا پاکستان اور عوام کے مفاد میں ہے لہذا حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرے چاہے خصوصی قانون سازی ہی کیوں نہ کرنی پڑے تاکہ پاکستان پر لٹکتی ہوئی تلوار کو ہٹایاجا سکے اور پاکستان دشمنوں کے سیاسی عزائم پورے نہ ہو سکیں۔ ستائیسویں شرط کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی مکمل کرکے انہیں سزائیں سنائی ہیں۔حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آخری شرط بھی ایک سال کی مدت میں پوری کر لی جائیگی۔اگر موجودہ حکومت پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوانے میں کامیاب ہو گئی تو اسے آئندہ انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ 

مزیدخبریں