بھارت میں ہندو خطاط انیل کمار چوہان قرآنی آیات اور احادیث کو اب تک 200سے زائد مساجد کی محرابوں اور دیواروں پر دلکش انداز سے تحریر کرکے عبادت گاہ کی زیب و زینت کو چار چاند لگا چکے ہیں اور وہ اس کام کا معاوضہ بھی نہیں لیتے۔ غیر میڈیا کے مطابق حیدرآباد کے پرانے علاقے چارمینار کے قریب گلی حسینی عالم میں ایک چھوٹی دکان ہے جہاں نیم خواندہ انیل کمار ہندی، انگریزی، اردو اور تیلگو سمیت کئی مقاموں زبانوں میں سائن بورڈ لکھتے ہیں،انیل کمار کی خاص بات اردو اور عربی زبان کے حروف تہجی کو خوبصورت انداز سے تحریر کرنا ہے جس میں اسلامی تاریخ اور ثقافت کا رنگ بھی آجائے، وہ خود بھی اردو اور عربی کو خاص اہمیت دیتے ہیں جس کے لیے غزلیں کہتے ہیں اور نعتیں بھی پڑھتے ہیں،انیل کمار مذاہب کے درمیان رواداری اور بھائی چارگی کے حامی ہیں اسی لیے اب تک 200 مساجد میں قرآنی آیات اور احادیث بلا معاوضہ تحریر کرچکے ہیں تاہم اب ان کی مانگ اور وقت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے مسجد انتظامیہ انہیں کچھ نہ کچھ نذرانہ زبردستی بھی پکڑا دیتی ہے،انیل کمار کہتے ہیں کہ مجھے عبادت گاہوں میں کام کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے چاہے وہ مسجد ہو، مندر ہو یا گردوارا، میرے لیے سب برابر اور بھائی بھائی ہیں تاہم ایک بار کسی نے ہندو ہونے کی وجہ سے مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا تھا،ہندو خطاط انیل کمار بتاتے ہیں کہ اس موقع پر میں نے کام کرنے سے انکار کرنے کے بجائے حیدرآباد کی مشہور جامعہ نظامیہ چلا گیا جنہوں نے مجھے طہارت اور وضو کے ساتھ مسجد میں داخل ہونے اور خطاطی کی اجازت کا فتوی جاری کردیا۔