کنری/ میرپورخاص( نامہ نگاران ) آٹے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی،آٹا غریب کی قوت خرید سے باہر ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق کنری اور اس کے گردو نواح میں آٹے قیمتوں میں زبردست اضافہ ہونے سے فلور ملز اور آٹا چکیوں پر آٹا 85 سے 90 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے چکی مالکان کا کہنا ہی کہ گندم مارکیٹ میں ناپید ہوگئی ہے جبکہ مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری کی قیمت بڑھ کر سات ہزار پانچ سو روپے ہوگئی ہے محکمہ خوراک کی ناقص پالیسیوں کیوجہ سے فلور ملوں اور چکیوں کو گندم کی سپلائی تاحال شروع نہ ہوسکی ہے ان کا کہنا ہیکہ زمینداروں کے پاس اب بھی بڑے پیمانے پر گندم کا اسٹاک موجود ہے لیکن وہ مارکیٹ میں لانے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے آٹے کا شدید بحران اور گندم ناپید ہونے سے چکیاں بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے چکی مالکان کا کہنا ہی کہ محکمہ خوراک کی جانب سے چکیوں کو سرکاری گندم کی ماہ اگست یا ستمبر میں سپلائی کا امکان ہے اگر محکمہ خوراک کی جانب سے فوری طور پر گندم کی فراہمی کا آغاز نہ ہوا تو آٹے کی فی کلو قیمت ایک سو روپے سے بھی بڑھ سکتی ہے جس کا گندم ذخیرہ کرنے والے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔سیاسی وسماجی حلقوں نے وزیر اعلی سندھ اور صوبائی وزیر خوراک سے مطالبہ کیا ہے کہ فلور ملوں اور چکیوں کو فوری طور پر گندم کی فراہم کرکے آٹے کے بحران اور قیمتوں میں اضافے پر قابو پایا جائے اور سندھ کے ہر شہر میں اسٹال لگا کر عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔میرپورخاص سے بیورو رپورٹ کے مطابق ایک کلو آٹا 90روپے کلو میں فروخت ہونے لگا ۔انتظامیہ نے 65روپے مقر ر کر رکھا ہے مگر عمل در آمد نہیں کرسکی۔ دو وقت کی روٹی کا حصول غریب کے لیے مشکل ہوگیا ، تفصیلات کے مطابق میرپورخاص میں آٹا چکیوں اور عام دُکانوں پر فی کلو آٹا 90روپے کلو میں فروخت ہونے لگا جبکہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے فی کلو آٹا کا نرخ 65روپے ہیں مگر انتظامیہ اپنے نرخ پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آتی ہے جس کی وجہ سے غریب دھاڑی دار افراد کے لیے روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوگیا ہے ۔