کراچی (نیوز رپورٹر)قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ منشیات ، واسمگلنگ کے باعث معاشرے تباہ ہورہے ہیں،ا سمگلنگ نہ صرف گھنائوناجرم بلکہ بہت سی خرابیوں کی جڑ ہے جس کے اثرات ریاستوں کو براہ راست اور عوام کو بلواسطہ بھگتنا پڑتاہے، موجودہ مہنگائی نے چھوٹے کاروباری افراد کیلئے بزنس تو کجا گزر بسر انتہائی مشکل کردی ہے اقوام متحدہ کی جانب سے معاشروں کو درپیش مختلف مسائل سے آگاہی اور ان کے حل بارے ایام مختص کئے ہیں جو مستحسن اقدام ضرور ہے مگر اس حوالے سے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ منشیات اور سمگلنگ دونوں ایسے عوامل ہیں جو نہ صرف آپس میں باہم ملے ہوئے بلکہ اس کے معاشرے پر براہ راست مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ دونوں گھنائونے جرائم اس وقت انڈر ورلڈ کے نام سے ایک بزنس کی سی حیثیت اختیار نہ صرف کرچکے ہیں بلکہ اس نے براہ راست ریاستوں، عوام پر اس کے برے اثرات چھوڑے ہیں، مہنگائی، چھوٹے کاروبار ی افراد کو جہاں دیگر عوامل کے باعث مسائل ہیں وہیں سمگلنگ کے باعث بھی کئی چھوٹے بزنس مینوں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال ایک ٹرینڈ کے طورپر ابھرتا جارہاہے جس بارے کئی رپورٹس شائع ہوئیں مگر اس جانب آج تک سنجیدہ طور پر غور نہیں کیاگیا کہ کس طر ح نئی نسل کو تحفظ فراہم کیا جائے، منشیات ، نشہ بارے شرعی و معاشرتی لحاظ سے کئی قدغنیں ہیں مگر چھوٹے چھوٹے معمولی فوائد کی خاطراس سے روگردانی کی جارہی ہے مہنگائی نے جہاں ایک عام آدمی اور مزدور کو متاثر کیا ہے وہیں لوئر مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے سمال بزنس مین یا دکاندار کو بزنس تو کجا گزر بسر تک انتہائی مشکل ہوچکاہے ، مختلف حکومتیں بجٹ پیش کریں یا پھر پالیسی بیانات دیں عوام اور سمال انڈسٹریز کا تذکرہ ضرور کرتی مگر آج تک عملاً انہیں ریلیف فراہم نہیں کیاگیا۔