قومی اسمبلی کا اجلاس کا سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت 2گھنٹے سے زائد کی تاخیر کے بعد شروع ہوا، جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر نے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر خوب تنقید کی، بولے! ہم یہاں کیا کر رہے ہیں، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی کیا ضرورت تھی، وہاں جس طرح کے بلدیاتی انتخابات کروائے گئے سب نے دیکھا، پولیس ہمارے ایجنٹوں کو اٹھا رہی تھی، آر آوز حکومت کے امیدواروں کا ساتھ دے رہے تھے۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ان سے کہا کہ آپ بجٹ پر بات کریں۔ ایوان میں جب فنانس بل منظور ہوا تو اپوزیشن کے صرف ایک رکن احمد بخش ڈیہڑ اپنی نشست پر موجود تھے۔ اپوزیشن کی باقی تمام نشستیں خالی تھیں۔ سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وزیر مواصلات اسعد محمود نے بھی ’’گلے شکوے‘‘ کیے تاہم انہوں نے کھل کر کسی جماعت کا نام نہ لیا۔ اجلاس کے دوران ارکان ایوان میں گپیں لگاتے رہے۔ سپیکر انہیں بار بار خاموش رہنے کی تلقین کرتے رہے اور انہوں نے حکومتی ارکان کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ حکومتی ارکان خاموشی سے اپنی نشستوں پر بیٹھیں اور توجہ سے سنیں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری