ڈیرہ غازی خان‘ مظفرگڑھ‘ منڈا چوک (خصوصی رپورٹر‘ نامہ نگاروں سے) اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈیرہ غازی خان نے پنجاب کی طرف سے بھجوائے گئے ریفرنس پر 114 ترقیاتی سکیموں میں کروڑوں روپے کی کرپشن کی شکایات پر 98 سکیموں کی تصدیق کے بعد ایکسیئن لوکل گورنمنٹ خرم عباس کو باضابطہ طورپر گرفتار کر کے مظفرگڑھ حوالات میں بند کر دیا۔ خرم عباس جو کہ سابق وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے انتہائی قریبی دوست تھے نے ڈیرہ غازی خان تعیناتی کے دوران سابقہ دور میں یہ تمام کرپشن کی اور ان دنوں وہ ملتان میں ایکسیئن لوکل گورنمنٹ تعینات تھے۔ اس مقدمے میں ایس ڈی او نبیل افضل ‘ دس ٹھیکیدار اور چار سب انجینئر بھی نامزد ہیں‘ اپنی کرپشن کی تحقیقات کے مطابق ابھی تک صرف 13 سکیمیں چیک کی گئی ہیں جن میں ایک کروڑ 31 لاکھ 44 ہزار 424 روپے کے ٹھیکے ثابت ہوئے ہیں جبکہ اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مجموعی طورپر 99 سکیموں میں خوردبرد کا حجم 15 کروڑ سے 20 کروڑ کے درمیان ہو سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خرم عباس نے تونسہ میں اپنی والدہ کے نام پر ایک ٹاؤن بھی ڈیویلپ کر رکھا ہوے جس پر سرکاری فنڈز سے سڑکوں اور سیوریج کا کام کرایا گیا۔ یاد رہے کہ رحمت جہاں مظفرگڑھ میں سالہا سال تک ایجوکیشن آفیسر تعینات رہیں اور وہ بڑی دلیر آفیسر تھیں بتایا گیا ہے کہ ایس ڈی او نبیل افضل فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں جبکہ سب انجینئرز اور ٹھیکیداروں سمیت 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے سابق وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے دور میں ڈیرہ غازی خان اور تونسہ کے لئے اربوں کے فنڈز آئے اور وہاں ترقیاتی سکیموں میں ریکارڈ گھپلے ہوئے ہیں جبکہ جو بھی کام ہوا ہے وہ اتنا غیر معیاری ہے کہ پہلے ہی سال میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگی تھیں۔