عاطف رانا کا خواب!!!

Jun 30, 2022

حافظ محمد عمران


عاطف رانا کا فون آتا ہے عمران کدھر ہے یار، عاطف جنہیں میں چیف قلندر بھی کہتا ہوں جواب دیا رانا صاحب ادھر ہی لاہور کی سڑکوں پر یہاں سے وہاں، وہاں سے یہاں، آپ بتائیں، کہنے لگے تم نے کہا تھا کہ پلیئرز ڈیویلپمنٹ پروگرام ٹرائلز میں منتخب ہونے والے پلیئرز کے انٹرویوز کے مرحلے کا جائزہ لینا چاہتے ہو، آج شام قلندرز ہائی پرفارمنس سنٹر میں انٹرویوز ہو رہے ہیں چکر لگا لو اور دیکھو کہ کیسے پلیئرز منتخب ہوئے ہیں اور نوجوان کرکٹرز کیا چاہتے ہیں۔ رواں سال لاہور قلندرز پلیئرز ڈیویلپمنٹ پروگرام کے ٹرائلز ہوئے یارک شائر کاؤنٹی کا وفد انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر فاسٹ باؤلر ڈیرن گف کی قیادت میں لاہور آیا، انہوں نے ٹرائلز کا جائزہ لیا، ہزاروں کی تعداد میں نوجوان کرکٹرز نے ٹرائلز میں حصہ لیا۔ دو روزہ ٹرائلز میں بائیس نوجوان کرکٹرز منتخب ہوئے۔ 
پلیئرز انٹرویوز کا جائزہ لینے کے لیے میں کیو ایچ پی سی پہنچ گیا۔ لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا اور ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ٹیسٹ فاسٹ باؤلر عاقب جاوید انٹرویوز کر رہے تھے۔ ملک کے مختلف علاقوں سے ٹرائلز میں شارٹ لسٹ ہونے والے پلیئرز کے انٹرویوز کا سلسلہ جاری تھا، کوئی ڈی جی خان سے ہے، کوئی بٹ گرام سے ہے، کوئی فیصل آباد سے ہے، کوئی لنڈی کوتل سے آیا ہے، کوئی سیالکوٹ سے ٹرائلز میں شریک ہوا، کوئی گوجر خان سے آیا ہے، کوئی جھنگ سے آیا ہے تو کوئی پشاور سے، کوئی صوابی سے ہے تو کسی کا تعلق لاہور سے ہے۔ نوجوان کرکٹرز کا جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ کوئی حارث رؤف بننا چاہتا ہے تو کسی کو شاہین آفریدی پسند ہے۔ اکثریت ایسے کھلاڑیوں کی تھی جنہیں رہائش کے مسائل کا سامنا تھا لیکن سب کا جواب یہی تھا کہ اتنی دور سے آئے ہیں تو اس کا بھی کچھ کر لیں گے لیکن قلندرز پروگرام کا حصہ ضرور بنیں گے۔ نوجوان کرکٹرز سے لاہور قلندرز کی ناکامیوں کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے اور انہیں کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے ابھارا گیا۔ کرکٹرز اس موضوع پر بات کرتے ہوئے ہچکچاتے رہے لیکن ثمین رانا نے کہا کہ کھل کر بات کریں کہ ہم کیوں ہارتے رہے، ہر کرکٹر کی آنکھوں میں ایک چمک تھی، آگے بڑھنے کا جذبہ تھا، صلاحیتوں کے اظہار کہ خواہش تھی، سب یہ کہتے تھے کہ ایک موقع دیں مایوس نہیں کروں گا، جان لگا دوں گا۔ ان کرکٹرز میں کئی ایسے تھے جو صرف ٹیپ بال کرکٹ کھیلتے تھے، کچھ ایسے تھے جنہیں چھ ٹیموں کا نظام نافذ ہونے کے بعد موقع نہ ملنے کے باعث کھیل سے دور ہو گئے، کچھ ایسے تھے جنہیں کہیں موقع نہیں ملا وہ بھی ٹرائلز میں پہنچے، کچھ ایسے تھے جو پی سی بی انڈر 19 کرکٹ کھیل چکے ایک کھلاڑی رواں سال ہونے والے انڈر 19 ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کا حصہ تھا وہ بھی قسمت آزمانے پہنچا ہوا تھا۔ ان باصلاحیت کرکٹرز کو کلاس آف 2022 کا نام دیا گیا ہے۔ منتخب ہونے والے کرکٹرز کے قیام و طعام، ٹریننگ، کوچنگ سمیت سب چیزوں کا بندوبست لاہور قلندرز نے کر رکھا ہے۔ پلیئرز کے انٹرویوز کا حصہ بننا خوشگوار تجربہ رہا۔ اس دوران جوش و جذبے سے بھرپور نوجوانوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ یقیناً ان میں سے آنے والے دنوں میں ضرور کوئی نہ کوئی آپکو بین الاقوامی سطح پر نظر آئے گا۔ ان ٹرائلز کے بعد قلندرز نے اخوت کے ساتھ بھی معاہدہ کیا جب کہ اپنے کپتان شاہین آفریدی کے والد کے نام پر سکالرشپ کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت کے ساتھ ملنے سے بھی مستقبل میں کئی نئی چیزیں نظر آئیں گی۔ کلاس آف 2022 پر کام شروع ہو چکا ہے اب یہ کھلاڑیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بہترین سہولیات سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے خوابوں میں حقیقت کا رنگ بھریں۔
چیف قلندر عاطف رانا ان کرکٹرز کے لیے بہت فکرمند ہیں کہنے لگے کہ یارک شائر وفد کا یہاں آنا اور ٹرائلز کا حصہ بننا خوش آئند ہے۔ ان بچوں سے بہت امیدیں ہیں، ہمارا ایوارڈ اور اعزاز یہی ہے کہ ملک کے نوجوانوں کے لیے امید بنے ہوئے ہیں یہ وہ بچے ہیں جنہیں یا تو نظام نے نظر انداز کیا، یا یہ کسی نظام کا حصہ ہی نہیں تھے۔ یہ پاکستان کا مستقبل ہیں اور انہیں آگے بڑھنے اور ملک کا نام روشن کرنے کے لیے بہترین سہولیات فراہم کریں گے۔ قلندرز ڈیویلپمنٹ سکواڈ ورلڈکپ سے پہلے آسٹریلیا میں پریکٹس میچز کھیلے گا۔ پاکستان کے بچے کرکٹ کھیلنے آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور دیگر ملکوں میں جائیں گے۔ پاکستان کا نام روشن کریں گے۔ لاہور قلندرز کی کاوشوں سے نوجوانوں کو خواب دیکھنے اور خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا موقع مل رہا ہے۔ شاہین آفریدی، حارث رؤف، فخر زمان، عثمان قادر، معاذ خان، دلبر حسین، سہیل اختر سمیت ہمارے تمام ستاروں نے نوجوانوں میں ایک نیا جوش و جذبے پیدا کیا ہے۔ میں نے پوچھا رانا صاحب آخر آپ کرنا کیا چاہتے ہیں، کہنے لگے دیکھیں کرکٹ میں اس وقت آئے جب لوگ اس طرف سوچتے ہوئے بھی ڈرتے تھے جو کچھ اب تک ہم نے کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ آج ہر نوجوان کرکٹر پرامید نظر آتا ہے۔ قلندرز کرکٹ میں پاکستان کا سب سے بڑا برانڈ ہے ہم درست سمت ہیں اور آنے والے دنوں میں کئی ایسی چیزیں ہوں گی جس سے یہ ثابت ہو گا کہ اس ملک کے لیے کرکٹ کی اہمیت کیا ہے اور ہم اس کھیل کو استعمال کرتے ہوئے کس انداز میں ملک و قوم کی خدمت کر سکتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ کرکٹ کی مدد سے کچھ ایسا بڑا کام کروں جس کا اس ملک کو فائدہ ہو اور آنے والی نسلوں کو بہتر پاکستان ملے۔ خواب ہے، خواہش ہے، نیت بھی ہے اور محنت کرنے سے میں بھاگتا نہیں لہٰذا یہ خواب بھی حقیقت میں بدلے گا کیونکہ میں خوابوں کا پیچھا کرنے اور انہیں حقیقت میں بدلنے کے لیے محنت اور ہر وقت محنت پر یقین رکھتا ہوں۔
رانا عاطف کی کامیابی کے لیے دعا کریں ان کے خواب کو تعبیر ملتی ہے تو یقیناً ملک و قوم کا فائدہ ہو گا۔
پاکستان زندہ باد

مزیدخبریں