کراچی(کامرس رپورٹر)وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اقتصادی صورت حال کا جائزہ لینے اور دستیاب وسائل کے مطابق استحکام اور اصلاحاتی اقدامات تجویز کرنے کے لیے 18 رکنی نوتشکیل شدہ اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) میں وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت پاکستان،پاکستان کے بڑے چیمبرز آف کامرس کراچی،لاہور،اسلام آباد،راولپنڈی،فیصل آباد،سیالکوٹ کے نمائندگان،ملک کے بڑے تاجررہنمائوں یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،سارک چیمبر آف کامرس کے صدرافتخار علی ملک،بزنس مین پینل کے چیئرمین انجم نثار،صدر یو بی جی زبیرطفیل،بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیرموتی والا اور ملک کے دیگر نامور بزنس لیڈران کو نظر انداز کردیا گیا۔واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے 29 اپریل کو 22 اراکین پر مشتمل اقتصادی مشاورتی کونسل تشکیل دی تھی جس کی جگہ 18 رکنی کونسل لے گی۔ای اے سی میں کارپوریٹ ٹیکس کی زد میں آنے والے اور تنقید کرنے والے اتحادیوں اور کاروباری ٹائیکونز کو ہٹادیا گیا ہے۔نئی کونسل زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کی کابینہ اور نجی شعبے کے ارکان پر مشتمل ہے۔ای اے سی کی سربراہی وزیر اعظم شہباز شریف کے بجائے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کریں گے جبکہ کونسل میں احسن اقبال، ڈاکٹر مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور ڈاکٹر مصدق ملک کو بھی شامل کیا گیا ہے۔کونسل میں آئی بی اے اور لمز سے جن شخصیات کو شامل کیا گیا ہے ان میں ڈاکٹر اکبر زیدی، ڈاکٹر ندیم جاوید، ڈاکٹر ثمینہ خلیل، ڈاکٹر مسعود احمد، ڈاکٹر اعجاز نبی، ڈاکٹر حفیظ پاشا، ڈاکٹر علی چیمہ، ڈاکٹر سید محمد حسن شاہ، ڈاکٹر اختر حسین شاہ، ڈاکٹر ایس منظور احمد، خرم حسین اور ثاقب شیرانی شامل ہیں۔سابق پی ٹی آئی حکومت کی ای اے سی کے صرف تین ارکان عارف حبیب، محمد علی ٹبہ اور ڈاکٹر اعجاز نبی موجودہ نوتشکیل شدہ اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کئے گئے ہیں جبکہ نجی شعبے سے مزید جن اراکین کو شامل کیا گیا ہے ان میں طارق پاشا، میاں منشا، ڈاکٹر عاصم حسین، عاطف باجوہ، احسن فرید، اورنگ زیب، وقار احمد، سلمان احمد، شہزاد سلیم، رحمن نسیم اور مصدق ذوالقرنین کے نام قابل ذکر ہیں۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس ہفتہ وار بنیاد پر ہوگا۔اقتصادی مشاورتی کونسل اقتصادی پالیسیوں کا جائزہ لے گی، قلیل مدتی میکرو اکنامک استحکام کے لیے تجاویز کے علاوہ اسٹرکچرل اصلاحات کے لیے بھی تجاویز دے گی۔
حکومتی 18رکنی اقتصادی مشاورتی کونسل بزنس کمیونٹی نظر انداز
Jun 30, 2022