ماہرین اور صنعتکاروں کا بجٹ پر مباحثہ، سپرٹیکس پر تحفظات

کراچی (کامرس رپورٹر) معاشی ماہرین اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کوآئی ایم ایف کی پالیسی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے پاکستان کے پالیسی میکرز کے پاس اپنی آراء پر قائل کرنے کی گنجائش بہت کم تھی،سابق حکومت نے زراعت کے شعبے کا نظر انداز کر رکھا تھاحالانکہ پاکستان کی طاقت زرعی صنعت سے ہے،بد قسمتی یہ ہے کہ گزشتہ حکومت نے ہر وہ چیز امپورٹ کی جوہم پہلے برآمدکرتے تھے،پاکستان اور اسکی عوام کو خود کفالت کی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے،ملک میں گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھی تو صنعتیں بند ہو جائیں گی،گزشتہ حکومت میں یہ تاثر دیا گیا کہ رئیل اسٹیٹ کی لاٹری کھل گئی ہے تو ایسا کچھ نہیں۔    مقامی ہوٹل میں  بزنس گروپ کے زیراہتمام  پوسٹ بجٹ بحث میںایف پی سی سی آئی کے سابق  نائب صدر حنیف لاکھانی،آئی ٹی کے ماہر اشفاق احمد،رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے وابستہ آصف سم سم، ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ،،جنید الرحمن،ناصر لاکھانی نے اظہار خیال کیا جبکہ اس موقع پرسینیٹر عبد الحسیب خان بھی موجود تھے۔پاکستان بزنس گروپ کے بانی صدر فراز الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بزنس گروپ حکومت اور بزنس کمیونٹی کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، اس طرح کے پروگرام مستقبل میں بھی منعقد کئے جائینگے۔وفاقی بجٹ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں محصولات اور اخراجات سمیت کئی معاملات واضح نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غریب طبقات کو مہنگائی اور مالی مدد دینے کیلئے حکومتوں کو اپنے وسائل اور آمدنی میں اضافہ کرنا چاہئے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی بجٹ میں لگایا گیا پراپرٹی ٹیکس واپس لیا جائے۔  

ای پیپر دی نیشن