قومی اسمبلی کے اجلاس میں امریکی قرارداد کے خلاف رولز معطل کرکیایوان نے کثرت رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔ قراردار کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جیسا خود مختار ملک اپنے اندرونی معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دے گا، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد ریاست پاکستان کو کمزور کرنے کی ایک کوشش ہے۔
پاکستان کے ایوان زیریں کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کے جواب میں جرأت مندانہ موقف اختیار کیا گیا ہے۔کسی ملک کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ملکی سالمیت اور خود مختاری کے حوالے سے اس سے بھی زیادہ سخت جواب دیاجانا چاہیے تھا وہ اس صورت میں ہو سکتا تھا کہ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جاتی مگر اپوزیشن نے اس قرارداد کی نہ صرف حمایت نہیں کی بلکہ اس کی مخالفت بھی کی ہے۔تحریک انصاف کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کی گئی قرارداد کی مبینہ طور پر لابنگ بھی کی گئی تھی۔ہمیں اپنے اندرونی معاملات کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔کم از کم پاکستان کی سالمیت خود مختاری پر تو قومی اتفاق رائے ہونا چاہیے مگر سیاسی مفادات قومی مفاد پر حاوی ہو جاتے ہیں۔کل سائفر کے معاملے پر ایک پارٹی ادھر اور کئی پارٹیاں اْدھر کھڑی تھیں۔ایک فریق اسے پاکستان کیخلاف سازش اور مداخلت قرار دے رہا تھا دوسرے کا نقطہ نظر مختلف تھا۔ آج وہی صورتحال پھر سامنے آئی ہے۔پاکستان سمیت کسی بھی آزاد اور خودمختار ریاست کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت نہ صرف ہونی نہیں چاہیے بلکہ اسے قبول کیا جائے نہ برداشت کیا جائے۔امریکہ کو اپنے فرنٹ لائن اتحادی کے معاملے میں خاص احتیاط کرنی چاہیے۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے‘ اس کا ایک منظم سسٹم ہے ‘ سیاسی اختلافات اور تحفظات بھی ہمارا اندرونی معاملہ ہے‘ اگر کسی سیاسی پارٹی کو اختلافات یا تحفظات ہیں تو وہ اسمبلی میں بیٹھ کر یا عدالت سے رجوع کرکے دور کئے جا سکتے ہیں‘ اس کیلئے کسی کو بیرونی مداخلت کی راہ ہموار نہیں کرنی چاہیے۔