لاہور + کراچی (خبر نگار+این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 6ہزار میگا واٹ سے متجاوز کر گیا جس کے باعث مختلف شہروں میں 14گھنٹے تک کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 26ہزار میگاواٹ ہے جبکہ بجلی کی پیداوار 19ہزار 929میگاواٹ ہے۔ اس طرح بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار 70 میگاواٹ تک پہنچ گیا۔ بجلی کے شارٹ فال کے باعث ملک بھر میں 8گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ لائن لاسز والے علاقوں میں 12سے 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے شدید گرمی میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دریں اثناء کراچی سے خیبر تک بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شہری پریشان ہو گئے۔ شہریوں نے کاروبار متاثر اور زیادہ بلوں کا بھی شکوہ کیا۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے سے بھی زیادہ ہو گیا۔ کئی علاقوں میں بل ادائیگی والے صارفین بھی بجلی سے محروم ہیں۔ کئی علاقوں میں ٹوٹنے والے بجلی کے تار اب تک نہیں جوڑے گئے۔ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ کراچی کے 70 فیصد علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔ لاہور میں بھی 6, 5 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ پشاور کے دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 17 گھنٹے سے تجاوز کر گیا۔ کوئٹہ میں بھی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ پنجاب میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجوہات جاننے کے لیے ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی گئی۔ پیر کو سماعت ہو گی۔ عدالت متعلقہ حکام سے لوڈ شیڈنگ کا شیڈول اور غیر اعلانیہ لوڈ کی وجوہات طلب کرے۔ دریں اثناء دو سو یونٹس سے زائد بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافے کے خلاف نیپرا کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق نے موقف اپنایا کہ بجلی چوری روکنے کی بجائے سارا خسارہ عام صارف پر ڈال دیا گیا۔ بجلی سپلائی کمپنیاں اووربلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ دو سو سے زائد ایک بھی اضافی یونٹ کی قیمت سینکڑوں گناہ بڑھانا اور چھ ماہ تک وصولی استحصال ہے۔ نیپرا استحصالی پالیسیوں کو ختم کرے ورنہ قانونی چارہ جوئی کیلئے اعلی عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا۔
14 گھنٹے لوڈشیڈنگ، بلوں کا ناقابل برداشت بوجھ، کاروبار متاثر، کراچی سے خیبر تک عوام پریشان
Jun 30, 2024