لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام ملک، عوام اور فوج کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ جماعت اسلامی کا آپریشن پر موقف واضح ہے، اسے مسترد کرتے ہیں۔ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کسی صورت نہیں ہونی چاہیے، تاہم لڑائی مسئلے کا حل نہیں، پاکستان، افغانستان، چین اور ایران خطے میں امن کے لیے بات چیت کریں۔ چاروں ممالک اور وسط ایشیائی ریاستوں اور روس کو ملا کر خطے میں امن، ترقی، عوام کی خوشحالی کے لیے بلاک بن سکتا ہے۔ یہ تاثر نہیں دیا جانا چاہیے کہ چین کے کہنے پر آپریشن ہو رہا ہے۔ چین کے افغانستان سے بہت بہتر تعلقات ہیں۔ افغانستان کے اندر آپریشن کے حکومتی حامی خطے کو جہنم بنانا چاہتے ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات اور تعلقات میں مثبت پیش رفت کی حمایت کریں گے۔ جماعت اسلامی اس سلسلے میں معاونت کے لیے تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ، قیصر شریف، پروفیسر ابراہیم، دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی کی مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور آئی ایم ایف کے تیارکردہ بجٹ کے خلاف تحریک جاری ہے۔ اتوار کو بھی مشاورت جاری رہے گی اور سوموار کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ نیشنل ایکشن پلان میں آپریشن کے ساتھ یہ تمام عوامل طے ہوئے تھے، عمل درآمد نہیں ہوا، بجٹ میں سول، فوجی بیوروکریسی، عدلیہ، ارکان اسمبلی کے لیے مراعات کا اعلان ہوا اور عوام پر ظالمانہ ٹیکسز عائد کیے گئے، ملک میں جاگیردار ٹیکس نہیں دیتے، حکومت نے چھوٹے کسانوں اور زراعت کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔