اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)انسداددہشتگردی کی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے خاورمانیکا پر تشدد کرنے پر درج مقدمہ میں گرفتار وکیل فتح اللہ برکی کی درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری منظور کرلی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران وکلا صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فتح اللہ برکی کی ویڈیو بھی نوجودہے،فتح اللہ برکی پر للکارنے اور مکا مارنے کا الزام ہے،فتح اللہ برکی کو ساری رات جگا کر سونے کی چین کا پوچھتے رہے،ویڈیو دیکھ لیں یہ صرف اکیلا ہے،کیس بھی شہادت کیلئے نہیں تھا جس کا مقدمہ میں زکر کیاگیا،سارے کا سارا مقدمہ ہی جھوٹا ہے،وکیل نے سپریم کورٹ فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ حفاظتی ضمانت کے بعد عدالت سرینڈرکیااور ضمانت درخواست مسترد ہونے پر گرفتارہوا،دفعہ 324بھی لگادی کوئی میڈیکل یا شواہد نہیں،دہشتگردی دفعات بھی نہیں لگتیں،ویڈیو دیکھ لیں کچھ ثابت نہیں ہوتا، خاورمانیکا کے ساتھ پرائیویٹ افراد تھے پولیس تو موقع پر موجودہی نہیں تھی،ویڈیو دیکھ لی جائے،مقدمہ بھی خاورمانیکا کی بجائے پولیس کی مدعیت میں درج کیاگیا، دیگر ملزمان کی ضمانت کنفرم ہوگئی ہیں،استدعا ہے اسے بھی ضمانت دی جائے،عدالت کے جج نے کہاکہ ویڈیو بھی دیکھیں گے لیکن کیا عام شہری کوبھی کچہری میں ایسے رویہ کی اجازت دیں گے،جس پر وکیل نے کہاکہ جی ایسی کوئی اجازت نہیں دیں گے،جج طاہر عناس سپرا نے ریمارکس دییکہ وکلا لیڈرز کو اپنے جونیئرز کو سکھانا ہوتاہے،کیا ایسا سکھایا جائے گا ۔