لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی میں بھی امریکی ایوان نمایندگان کی قرارداد کے خلاف قراردار منظور کر لی گئی ۔ حکومتی تکن احسن رضا نے مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی مین پیش کی ۔ ، متن میں کہا گیا کہ امریکی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ، امریکی ایوان نمائندگان کی قراردارپاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کی عکاس نہیں ، امریکی قرارداد پاکستان میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش ہے، پاکستان کے عام انتخابات کو اس قرارداد کے ذریئے متنازع بنانے کی کوشش کی گئی، پاکستان جمہوری اقدار کا پاسدار ہے تمام ادارے آزاد ی اظہار پر یقین رکھتے ہیں ، انسانی حقوق کی پامالیوں کو اس قرارداد میں غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ امریکی قرارداد یہودی لابی کی طرف سے لائی گئی، پاکستان کی سیاسی جماعتیں جمہوریت سے متعلق شعور کھتی ہیں۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں 11 ارکان کی معطلی پر اپوزیشن نے اسمبلی گیٹ پر دھرنا دیتے ہوئے اپنی اسمبلی لگالی۔ سیکیورٹی نے اپوزیشن کے معطل ارکان کو اسمبلی حدود میں داخلے ہونے سے روک دیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسمبلی گیٹ بجانا شروع کردیے اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے گیارہ لوگوں کو معطل کیا گیا ہے جو غیر آئینی ہے، سپیکر ملک محمد احمد خان اس وقت پارٹی بن گئے ہیں، آپ گیارہ نہیں بلکہ 107 ممبرز کو ہی معطل کردیں۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی نے پنجاب اسمبلی کے مرکزی گیٹ پر اپوزیشن اراکین کا اپنا الگ اجلاس شروع ہوگیا جس میں اپوزیشن کے 108 ارکان شریک ہوئے اور وقاص مان نے سپیکر کے فرائض سرانجام دیے۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمشن بنانے کیلیے قراداد پیش کی، کہا گیا اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ سپیکر نے قرارداد پر ووٹنگ کے بعد اس کی منظوری کا اعلان کر دیا۔ اجلاس میں سپیکر ملک احمد خان کے 11 اراکین کو معطل کرنے کے حکم کیخلاف بھی تحریک بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی اور اپوزیشن رکن محمد نعیم نے سپیکر کے خلاف تحریک استحقاق بھی پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد سپیکر ملک محمد احمد خان نے ایتھکس کمیٹی بنانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کی روایات کی پاسداری بہت ضروری ہے، پارلیمان کی توقیر واحترام سب پر لازم ہے، ہمیں ایک ضابطہ اخلاق بنا لینا چاہیے، مقدس ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ پہلے اس ایوان میں نعرے بازی کی جاتی تھی لیکن اب ماں بہن کی گالیاں دی جاتی ہیں جو قابل قبول نہیں، کسی صورت ماحول خراب نہیں ہونے دوں گا۔ گندی زبان استعمال کر کے ایک دوسرے کو اشتعال نہیں دلانا چاہیے، اب احتجاج غلیظ گالیوں تک پہنچ چکا ہے، پہلے ہلڑ بازی، شورشرابا تھا اب بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی ہے، ایوان میں اپوزیشن کی اشتعال انگیز نعرے بازی اور الزام تراشی معمول بنا چکی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میری موجودگی میں ایوان کے اندر گالیاں دی گئیں، لوگ اخلاقی سطح سے گر جائیں گے تو کس طرح ایوان چلے گا، ایوان کی تنزلی کے ذمہ دار اس کے اندر بیٹھے لوگ ہیں۔سابق حکو مت نے اس وقت کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازکو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئر مین کیوں نہیں لگایا؟ اس کے بارے میں پرویز الٰہی سے ضرور پوچھیں۔ جب پرویز الٰہی سپیکر تھے تو میں ان سے ملنے گیا اور استفسار کیا کہ اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کیوں نہیں بنا رہے؟ تو انہوں نے کہا کہ عمران خان نے منع کیا ہے۔ بارہا منع کرنے پر بھی اپوزیشن اراکین باز نہ آئے جس پر میں نے قواعد انضباطِ کار صوبائی اسمبلی پنجاب بابت 1997ء کے قاعدہ نمبر (210 ) کے تحت بطور سپیکر ان ممبران کو معطل کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر کی مراعات کے حوالے سے سوال پر سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں کون ہوتا ہوں مراعات دینے والا یہ کام ایس اینڈ جی اے ڈی کے محکمے کا ہے۔ اپوزیشن نالائقی کو گالی کے پیچھے چھپا رہی ہے، یہ پہلا بجٹ ہے جو گلوٹین کے بغیر پاس ہوا۔ میں سیاست کا محافظ ہوں اور اس پر کمپرومائز نہیں کروں گا۔