اسلام آباد (اپنے سٹا ف رپو رٹر سے) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فی الفور پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کا عمل شروع کرنے اوراس عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی ادروں سے مکمل کروایا جائے گا۔ سرکاری تعمیر و مرمت کیلئے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔ ہفتہ کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کی تحلیل اور اس کے متبادل کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، ریاض حسین پیرزادہ، احسن اقبال، احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن جہانزیب خان اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم کو پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کے حوالے سے لائحہ عمل اور اس کے متبادل کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ فی الفور پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کا عمل شروع کیا جائے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تحلیل کے عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا سرکاری تعمیر و مرمت کیلئے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پی ڈبلیو ڈی کے اثاثہ جات کے انتظام کیلئے ایک ایسٹ مینجمنٹ کمپنی تشکیل دی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی ڈبلیو ڈی کے اثاثہ جات کے ریکارڈ کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائزکیا جائے۔ پاکستان کے معاشی حالات ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اداروں کا مزید بوجھ برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس حوالے سے جاری عمل کی نگرانی میں بذات خود کروں گا۔ اجلاس کو پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل، جاری منصوبوں پر عملدرآمد، پی ڈبلیو ڈی کے متبادل اور تعمیر و مرمت کیلئے نجی شعبے کی کمپنیوں کی خدمات کے حصول کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں سے مکمل کرایا جائے گا جبکہ پی ڈبلیو ڈی کو کسی قسم کا نیا منصوبہ نہیں دیا جائے گا۔ تعمیر و مرمت کا کام بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کو آئوٹ سورس کیا جائے گا۔ اجلاس میں پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ وزیرِ اعظم نے اس حوا لہ سے ملازمین کے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے ایک قابل عمل اور جامع لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو جلد اس عمل کو مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس عمل کی خود نگرانی کریں گے۔