بی بی آصفہ بھٹو زرداری بلا شبہ ایک ذہین خاتون ہونے کے ساتھ اپنی والدہ کا عکس ہیں ان کی چال ڈھال سے لیکر بول چال تک سب کچھ عکس بے نظیر ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ بھٹو خاندان کے گرد گھومتی ہے بھٹو خاندان کا یہ عزاز بھی ہے کہ آج تیسری نسل ملک اور عوام کی خدمت کے لئے پارلیمنٹ میں موجود ہے۔ آصفہ بھٹو زرداری اس وقت رکن قومی اسمبلی ہیں اور اپنا پارلیمانی کردار بخوبی نبھا رہی ہیں۔ چند دن پیشتر بجٹ سیشن میں بحث کے دوران انہوں نے اپنے پہلے خطاب میں جس نپے تلے انداز میں اپنی تقریر کی دیکھنے والے مہبوت تھے کی اتنی چھوٹی عمر میں اتنے مدلل انداز میں گفتگو اور انداز مخاطب دیکھ کر قومی اسمبلی کے سپیکر بھی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے جبکہ مخالفین بھی ڈیسک بجاتے نظر آئے۔دنیا بھر کے میڈیا نے اس خطاب اور لحموں کو عکس بند کرتے ہوئے اگلے دن کے اخبارات اور چینلز نے سرخی لگائی ’’آصفہ بھٹو نے اپنے پہلے پارلیمانی جوشیلے خطاب میں بی بی شہید کی یاد تازہ کر دی‘‘ جو انداز بیان بی بی شہید کا تھا اسی انداز سے انگلش اور اردو میں خطاب سننے والے داد دیے بنا نہ رہ سکے۔ انہوں نے بجٹ کو عوام دوست بنانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ اس بجٹ کو عوامی امنگوں اور ضرورتوں کے خلاف قرار دتے ہوئے انہوں نے کہا یہ وہ جذباتی لمحات ہیں کہ وہ اس ایوان سے خطاب کر رہی ہیں جس کا حصہ نانا نانی دادا والدین اور بھائی بھی رہے ہیں۔ بی بی آصفہ نے کہا کہ وہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدرآصف علی زرداری پارٹی کی سینیر قیادت اور خاص طور پر نواب شاہ کے پی پی کے جیالوں اور جیالیوں کی شکرگزار ہیں جنہوں نے مجھے عوام کی ترجمانی کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ایک مرتبہ پھرچیلنجنگ حالات میں ہیں۔ حکومت اس سال کا بجٹ ایسے وقت میں پیش کر رہی ہے کہ ہم بدترین بیروزگاری افراط زر، غربت، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم سب اس شاندار ملک کے شہری ہیں اور ہمیں اس بجٹ سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں۔ بی بی آصفہ نے کہا کہ ہم ایسے بجٹ کی امید کر رہے تھے کہ پاکستان کے عوام کی ضروریات کے مطابق ہوگا اور اس بجٹ میں ہمارے کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کی فلاح و بہبود ہوگی۔ ہمیں ایسے بجٹ کی ضرورت تھی جو بڑی کارپوریشنوں کو فائدہ نہ پہنچائیں اور جس کی قیمت ہمارے معاشرے کے غریب لوگ ادا نہ کریں۔ ہم ایسے بجٹ کی توقع کر رے تھے جس میں سبسیڈیز غریبوں، کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کو دیکھ کر انہیں ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ ایک ایسے بجٹ کی ضرورت تھی کہ جو امیر کو اور امیر اور غریب کو اور غریب نہ بنائے۔ ہمیں ایک ایسے بجٹ کی ضرورت تھی جس میں غریب اور امیر کے درمیان فرق کم ہوتا۔ بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اسپیکر سے پوچھا کہ جو بجٹ ان کے سامنے ہے کیا وہ یہ سارے مقاصد پورے کرتے ہے؟ اور کیا پاکستان کے عوام اس بجٹ کے مستحق ہیں۔ پاکستان کے عوام اس سے بہتر بجٹ کے مستحق ہیں اور ہم سب کو متحد ہو کر اپنے شہریوں کے لئے بہتری کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے حالی ہی میں خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان نے اتحاد کے بارے بات کی۔ یہی اس وقت کی ضرورت ہے کہ اس وقت تقسیم کرنے والی سیاست سے ہماری قوم کو خطرہ ہے۔ ہم اپنے نظریات اپنے اصولوں اور اپنے اعمال میں تقسیم ہیں اور مخالفت کو ہتھیار بنا رہے ہیں اور اپنے اختلافات کو تشدد سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں منتخب نمائندوں کی حیثیت سے تمام چیزوں سے اوپر اٹھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ برداشت اور تسلیم کرنے جیسے الفاظ صرف تقریروں تک محدود نہیں رہنے چاہیے بلکہ اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم نے ایک ہو کر تقسیم کی سیاست کو مسترد کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ملنا ہوگااور عوام کے لئے عوام کی ضروریات کے مطابق پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ ہم سب نے ایک ساتھ مل کر اپنے عوام کو ریلیف دینے کے طریقے ڈھونڈنے ہوں گے کیونکہ عوام اس شدید گرمی میں 15-15 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ برداشت کر رہے ہیں۔ اس شدید گرمی میں 15 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تشدد کے مترادف ہے۔ ہمارا کسان مشکل سے فصل اگاتا ہے اور اسے سیلاب میں گنوا دیتا ہے اور جب اس فصل آتی ہے تو اسے فصلوں کے خریدار نہیں ملتے۔ ہمیں اپنے کسان کو مضبوط بنانا ہوگا جو سیلابوں، طوفانوں اور گندم درآمد کرنے جیسے فیصلوں کا سامان کر رہا ہے۔ ہمیں اپنے متوسط طبقے کی مدد کرنے کے طریقے ڈھونڈنے ہوں گے جنہیں نوکریوں کا تحفظ بھی نہیں ہے۔ ہمیں اپنے انسانی وسائل کو ترقی دینا ہوگی اور سب سے غریب طبقات کو براہ راست ریلیف مہیا کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ہی ہم اپنے عوام کی جانب سے منتخب کرنے کا جواز حاصل کر سکیں گے۔ بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ سیاست کے ایک نئے دور کی ابتداء دیکھیں گی جس میں سب ایک ساتھ مل کر اس ملک اور اس کے شہریوں کی خوشحالی اور ترقی کے لئے کام کر یں گے۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں موجود ان کی بڑی بہن بختاور بھٹو زرداری ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مرکزی رہنما، ایم این اے آصفہ بھٹو زرداری کا پہلی بار قومی اسمبلی سے خطاب، خوشی سے نہال ہوگئی۔ فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر سیاست سے دور رہنے والی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے مختلف انسٹااسٹوریز شیئر کی۔انہوں نے انسٹااسٹوری شیئر کرتے ہوئے اپنی چھوٹی بہن کی زندگی کے اس تاریخی لمحے پر خوشی کا اظہار کیا۔بختاور بھٹو زرداری نے اپنی انسٹااسٹوری میں آصفہ بھٹو زرداری کی پوسٹ ری شیئر کرتے ہوئے انہیں ٹیگ کیا اور لکھا کہ ایم این اے آصفہ بھٹو زرداری بجٹ، معیشت، کسانوں، بجلی کی بندش اور موسمیاتی تبدیلی پر آج قومی اسمبلی سے خطاب کر رہی ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے، چمکتی آنکھوں والے ایموجیز کا اضافہ بھی کیا، اس کے علاوہ انہوں نے ایک اور انسٹااسٹوری شیئر کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے اجلاس کا مختصر ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا ہے۔انسٹا اسٹوری میں شیئر کئے گئے اس مختصر ویڈیو کلپ میں ان کی ہمشیرہ اس قومی اسمبلی سے خطاب کرنے پر خوشی کا اظہار کر رہی ہیں جس کا حصہ ان کے جدِ امجد، والدین رہ چکے ہیں اور بھائی اس وقت اس کا حصہ ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن اور لیڈران سمیت دنشورون نے آصفہ بھٹو زرداری کے خطاب کو بہترین آغاز قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا ہے۔