راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹرسے )وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت ترکستان ریجن،شکمنٹ سٹی ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹس اور محکمہ زراعت پنجاب کے درمیان آئن لائن اجلاس منعقد ہواجس میں سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کے علاوہ قازقستان کے سفیر یرژان کسٹافین،شکمنٹ سٹی کے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ ٹلگیٹ مکیمبیو،ترکستان ریجن کے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ نربیک بڈیراکیواور بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس میں صوبہ پنجاب اور وسطی ایشیا قازقستان کے ان ریجنز کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم قازقستان ریجن اور صوبہ پنجاب کے درمیان زرعی شعبہ میں شراکت داری کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔محکمہ زراعت پنجاب گندم،کاٹن اور فروٹس کی بہتر پیداوار کے حصول کے لئے وسطی ایشیائی ممالک کے تجربات اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پنجاب کے زرعی سیکٹر میں جدید ریسرچ اور میکناایزیشن متعارف کرانا وقت کا اہم تقاضا ہے جس کے لیے ہمیں قازقستان ریجن کا تعاون درکار ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ زرعی شعبہ میں پرانی مشینری کے استعمال سے ہمیں اناج کی پیداوار میں نقصانات کا سامنا ہے۔ قازقستان کے سفیر یرژان کسٹافین نے اس موقع پر کہا کہ گزشتہ ماہ کی میری وزیر اعلی پنجاب سے ملاقات میں ہم نے پنجاب اور قازقستان کے درمیان باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔انھوں نے کہا کہ جلد ہی لاہور اور شکمنٹ کے درمیان جڑواں شہر کے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔قازقستان کے سفیر نے مزید کہا کہ آج کے اجلاس میں ہم سب کا اکٹھا ہونا ظاہر کرتا ہے کہ ہم سب روابط اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہم آواز ہیں۔ یرژان کسٹافین نے مزید کہا کہ پاکستان کے اعلی کوالٹی کے چاول،کینو کی قازقستان میں بہت مانگ ہے اور اب ملتان کے علاقہ سے ہم آم درآمد کرنے کے خواہاں ہیں۔سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ دونوں ممالک کے زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کے دوروں اور اجلاس بلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔قازقستان کے ترکستان ریجن اور شکمنٹ سٹی کے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹس کے ہیڈز اپنی قابل عمل تجاویز اور اپشنز ہمیں لکھ کر بھیجیں،ہم اپنی تجاویز پیش کریں گے۔