سپریم کورٹ نے کرائے کے بجلی گھروں میں اربوں روپے کی کرپشن کے کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ چودہ دسمبر دوہزار گیارہ کو محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے تحریر کردہ فیصلے میں قراردیا گیا ہے کہ رینٹل پاور منصوبوں رشما، گلف ، کارکےاور شرقپور میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی۔ عدالت نے رینٹل پاور کمپنیوں سے رقوم کی سود سمیت وصولی کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے سابق وزیر پانی وبجلی راجہ پرویزاشرف اور سیکرٹری شاہد رفیع کو آر پی پیز میں بدعنوانی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے نیب کو ان کےخلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔ نیب کو پندرہ دن بعد رپورٹ پیش کرنے کا بھی پابند کیا گیا ہے۔ عدالتي فيصلے ميں کہا گيا کہ واپڈا ، پيپکو، جينکو قوم کو بھاری پيمانے پر نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہيں جبکہ نیپرا بھی صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے ذمہ داران کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ فیصل صالح حیات نے دوہزار نو میں عدالت عظمیٰ کو رینٹل پاور منصوبوں میں کرپشن پر از خود نوٹس لینے کیلئے درخواست دی تھی۔ فیصل صالح حیات نے الزام لگایا تھا کہ رینٹل منصوبوں میں پانچ ارب ڈالر کی کرپشن ہوئی ہے۔ جبکہ ایم ڈی پیپکو اوردیگر انتظامیہ کی جانب سے الزام کی تردید کی گئی۔ اکیس اکتوبر دوہزار دس میں مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست دی اور دونوں رہنماؤں نے عدالت کی بھرپور معاونت کی۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک کے منتخب نمائندے ملک کی خود مختاری کے لئے اپنا کردار کريں۔