اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کے مبنیہ ایما پر سات ارب روپے کے ممنوعہ کیمیکل ”افیڈرین“ کا کوٹہ غیرقانونی طور پر ملتان کی دو ادویہ ساز کمپنیوں کو دینے کے کیس کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ گذشتہ روز ادویات اور منشیات میں استعمال ہونے والے ممنوعہ کیمیکل کے کوٹہ کی غیرقانونی ترسیل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تو اینٹی نارکوٹکس فورس راولپنڈی کے کمانڈر بریگیڈئر فہیم نے اپیل واپس لینے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے استدعا مسترد کر دی اور کہا آپ کیس واپس کیوں لینا چاہتے ہیں، معاملہ کچھ اور لگتا ہے! جس پر اے این یف کے تفتیشی عابد ذوالفقار نے بتایا ممنوعہ کیمیکل ”افیڈرین“ کا 9 ہزار کلوگرام کا کوٹہ ملتان کی دو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو دیا گیا ہے جبکہ قواعد کے تحت 5 سو کلو سے زیادہ نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا توقیر نامی شخص آ کر کہتا تھا وہ وزیراعظم گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کا سیکرٹری ہے۔ عدالت نے استفسار کیا آپ مقدمہ کیوں واپس لینے چاہتے ہیں تو کمانڈر اے این ایف بریگیڈئر فہیم نے بتایا سیکرٹری وزارت نارکوٹکس ظفر عباس کی طرف سے ایک مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے علی موسیٰ گیلانی کے پی ایس توقیر علی اور ملتان کی ایک سیاسی شخصیت کیخلاف کارروائی نہ کی جائے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سیکرٹری کو کارروائی رکوانے کا اختیار کس نے دیا ہے؟ کیا وہ خود پراسیکیوٹر بن گئے ہیں؟ کیس کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے بریگیڈئر فہیم نے کہا توقیر نے مذکورہ ممنوعہ کیمیکل کی درآمد کا کوٹہ دو کمپنیوں کو دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے منفی استعمال سے نشہ آور ادویات تیار کی جاتی ہیں۔ موسیٰ گیلانی کے پی ایس توقیر علی نے وزارت صحت سے دونوں کمپنیوں کو قواعد سے ہٹ کر کیمیکل منگوانے کا کوٹہ دلوا دیا جبکہ دونوں کمپنیاں اس کی اہل ہی نہ تھیں۔ ان سے اتنی بڑی مقدار میں کیمیکل کے استعمال کا ریکارڈ مانگا گیا مگر انہوں نے ابھی تک ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا۔ تفتیش کے سلسلے میں علی موسیٰ گیلانی کو بھی سمن جاری کئے گئے جس کا انہوں نے جواب دیا نہ ہی آج تک پیش ہوئے۔ بریگیڈئر فہیم کا مزید کہنا تھا سابق وفاقی وزیر صحت شہاب دین نے یہ معاملہ قومی اسمبلی میں بھی اُٹھایا تھا اور تحقیقات کیلئے ایک مشترکہ ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی مگر اس کی رپورٹ آج تک پیش ہی نہیں کی گئی اور میں نے بھی وزارت صحت سے یہ رپورٹ بڑی مشکل سے حاصل کی ہے جس میں تمام ملوث افراد کیخلاف مقدمے درج کرنے کا کہا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ بہت حساس معاملہ ہے، سوچا بھی نہیں جا سکتا سرکاری سطح پر غیرقانونی کیمیکلز اور نشہ آور ادویات کی سمگلنگ کی جاتی ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے بتایا اس حوالے سے عدالت کو ایک خط بھی ملا تھا جس میں معاملہ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ فاضل عدالت نے خط کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ نے بریگیڈئر فہیم سے علی موسیٰ گیلانی کے سمن، انکوائری رپورٹس، سیکرٹری نارکوٹکس کے خط سمیت کیس کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 20 اپریل تک ملتوی کر دی۔ مزید برآں اے پی اے کے مطابق وزیراعظم کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے کہا ہے ان پر لگائے جانے والے الزامات سراسر جھوٹے ہیں۔ دوائیوں کا کوٹہ لینے والوں کو جانتا تک نہیں، کچھ حلقوں کو میری بھاری اکثریت سے کامیابی ہضم نہیں ہو رہی وہی سازشیں کر رہے ہیں۔
موسیٰ گیلانی