صدر نے سیاسی عہدہ چھوڑ دیا: وکیل وفاق‘ فیصلہ خوش آئند ہے‘ ہائیکورٹ نے درخواستیں نمٹا دیں

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے صدر زرداری کے خلاف دو عہدوں سے متعلق توہین عدالت کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ صدر کے دو عہدوں سے متعلق کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں صدر کی طرف سے ایک عہدہ چھوڑنے کے بعد ان درخواستوں کی سماعت جاری رکھنے کی ضرورت ہے نہ کوئی جواز ہے تاہم اس بارے کسی بھی شکایت کی صورت میں درخواست گذار دوبارہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ہائیکورٹ کے فل بنچ کے روبرو وفاقی حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے یہ بیان داخل کیا کہ صدر زرداری نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ ایوان صدر میں ہر طرح کی سیاسی سرگرمیاں ختم ہو گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی اب الیکشن کمشن میں رجسٹر ہو گئی ہے اور اسے انتخابی نشان بھی دے دیا گیا ہے۔ عدالت کے روبرو بلاول بھٹو زرداری کے نام پر رجسٹرڈ پیپلز پارٹی کے بارے میں دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں پیش کئے گئے۔ وفاق کے وکیل نے کہا کہ صدر نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے عہدے سے استعفی دے کر عدالتی فیصلے پر من و عن عملدرآمد کر دیا ہے۔ جس کے بعد ان درخواستوں پر سماعت کا کوئی جواز نہیں لہٰذا فاضل عدالت ان درخواستوں کو خارج کر دے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وفاق کے وکیل کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات کی روشنی میں قرار دیا کہ صدر کے دو عہدوں سے متعلق کیس میں عدالت کی طرف سے کئے گئے فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا ہے۔ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد خوش آئند ہے۔ عدالت صدر کی طرف سے فیصلے پر عملدرآمد کو سراہتی ہے جبکہ بنچ کے دیگر ارکان بھی صدر کی طرف سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ صدر مملکت فادر آف دی نیشن کا کردار ادا کریں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ مفاد عامہ کے اس کیس سے آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی قائم ہوئی۔ عدالتی فیصلے پر صدر کے عملدرآمد کے بعد کیس جاری رکھنے کی ضرورت نہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں صدر کے دو عہدوں سے متعلق یہ درخواستیں گذشتہ سال جون میں دائر کی گئی تھیں۔ جس میں م¶قف اختیار کیا تھا کہ صدر پاکستان وفاق کی علامت اور ملک کا آئینی سربراہ ہے وہ دستور کے مطابق کسی بھی طرح کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا۔ فاضل عدالت نے واضح طور پر حکم دیا ہے کہ صدر آئینی اور سیاسی عہدے میں سے کوئی ایک عہدہ چھوڑ دے۔ اس کے باوجود صدر دونوں عہدے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں لہٰذا عدالت ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...