لاہور (شعیب الدین سے) انتخابی ”امتحان“ قریب آتے ہی ملک پر حکومت کرنے والوں اور حکومت کرنے کی خواہش رکھنے والے امیدواروں کو خدا اور ووٹروں کی یاد آ گئی۔ الیکشن 2013ءمیں حصہ لینے کے خواہشمندوں نے دعاﺅں کا سہارا لینا شروع کر دیا۔ امیدواروں کے مذہب کی طرف رجحان میں اضافہ ہو گیا۔ گھروں اور دفاتر میں درود و سلام کی محفلیں ہونے لگیں۔ امیدواروں کے گھر کی خواتین بھی درود و سلام کی محفلیں سجنے لگی ہیں۔ امیدواروں نے بزرگان دین کے مزارات پر حاضری کا سلسلہ شروع کر دیا۔ نجومیوں سے بھی رابطے کر لئے جبکہ ”اپنے بزرگوں“ سے بھی دعاﺅں کی خصوصی درخواستیں کی جانے لگیں۔ امیدواروں کے سماجی رویے بھی تبدیل ہو گئے۔ وہ سیاست دان جو پہلے ووٹروں سے ہاتھ ملانے سے گریز کرتے تھے۔ اب گرمجوشی سے مصافحے کرنے لگے۔ جبکہ مصافحے کرنے والے گرمجوشی سے بغلگیر ہونا شروع ہو گئے۔ امیدواروں نے اپنے حلقوں میں جنازوں اور شادیوں میں بھی بھرپور شرکت شروع کر دی۔ ووٹر حیران پریشان ہیں کہ کیا یہ وہی سیاستدان، وہی سابق اراکین اسمبلی ہیں جو پچھلے پانچ برسوں میں ان کے قریب بھی نہیں آتے تھے۔
خدا کی یاد
انتخابی امتحان: امیدواروں کو خدا اور ووٹروں کی یاد آ گئی
Mar 30, 2013