کراچی : اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں کراچی نوگو ایریاز ازخود نوٹس مقدمہ کی سماعت میں عدالت نے قرار دےا کہ لیاری میں آپریشن ہو چکا تو بتایا جائے جرائم کی شرح پھر کیوں بڑھ رہی ہے؟ عدالت نے امن و امان کی صورتحال پردو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے کراچی نو گو ایریاز کیس میں عبوری حکم نامہ جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کی نقل اور میڈیا میں شائع ہونے والی خبر، ڈی جی رینجرز اور آئی جی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ کرا چی میں امن و امان کیوں قائم نہیں ہو سکا؟ اس سے پہلے بھی بتایا گیا تھا لیاری نو گو ایریا نہیں ہے لیکن اخباری رپورٹ کے مطابق لیاری نو گو ایریا ہے۔ پولیس حکام اخباری رپورٹ کی تصدیق کریں یا پھر ذمہ داری قبول کریں۔ لیاری میں آپریشن ہو چکا تو پھر جرائم میں اضافہ کی کےا وجہ ہے؟ عدالت نے عدالتی حکم آئی جی سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو پہنچانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی می اس سے پہلے چیف جسٹس نے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا لیاری میں بدمعاشوں کو پکڑا گیا یا وہ دندناتے پھر رہے ہیں، آپریشن ایسا ہو کہ اس کے بعد آپ وہاں بغیر سکیورٹی کے جائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا ایس ایچ او چاہے تو جرم نہیں ہو سکتا۔ لیاری کو اوپن کرنا ہے قاتلوں کو پکڑنا ہے، کسی نے آج تک لکھ کر نہیں دیا کہ کوئی سیاسی قوت کام کرنے سے روک رہی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محرد چودھری نے کہا ہے کہ ان کے 4 اپریل کو کراچی جانے تک تمام نو گو ایریاز ختم ہونے چاہئیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی میں کتنے نو گو ایریاز ہیں، اگر میڈیا کو مستند معلومات مل سکتی ہیں تو پولیس کو کیوں نہیں ملتیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ کراچی میں نو گو ایریاز نہیں مگر مجرموں کی پناہ گاہیں ہیں، مختلف آپریشنز کئے جاتے ہیں۔ جسٹس خلجی عارف کا کہنا تھا کہ اخبار کی رپورٹ میں شانتی نگر کے ایریا کو نو گو ایریا دکھایا گیا، آپ بتائیں کہ کیا وہاں کوئی بلاخوف و خطر اپنی مرضی سے آ جا سکتا ہے۔ شانتی نگر کے سامنے تو نیول بیس بھی ہے۔ پولیس حکام نے کہا کہ جن علاقوں کو نو گو ایریا کہا گیا وہاں تو پولیو مہم بھی چلائی گئی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا لیاری میں بدمعاشوں کو پکڑا گیا یا وہ آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں، کسی پولیس افسر نے آج تک لکھ کر نہیں دیا کہ سیاسی قوت کام نہیں کرنے دے رہی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ نگو پیر پہاڑی کے پیچھے کچھ کچی آبادیاں بن گئی ہیں جہاں مجرموں کے ٹھکانے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے کراچی میں دو سو کے قریب ارکان موجود ہیں، آپریشن کی صورت میں یہ دوسرے علاقے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ 4 اپریل کو کراچی میں بدامنی کیس کے ساتھ اس کیس کو بھی سنیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کیا لیاری میں بدمعاشوں کو پکڑا گیا یا آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ آپ کو تمام مواد دکھا کر موقع دے رہے ہیں کہ نوگو ایریاز ختم کریں۔ 22 اپریل کو کراچی آئینگے تب تک نوگو ایریاز ختم ہو جانے چاہئیں۔ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 100 سے زائد پولیس کے جوان شہید ہوئے۔ ان کے قاتل بھی گرفتار نہ ہونے سے فوج کے حوصلے پست ہوں گے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ پولیس اپنے بھائیوں کے قاتلوں کو نہیں پکڑ سکی، یہ اپنی جان کیا بچائینگے، اپنی نوکریاں بچاتے ہیں۔ کراچی میں نوگو ایریاز سے متعلق کیس کی سماعت 4 اپریل تک ملتوی کی گئی۔
نو گو ایریاز کیس
کراچی میں 4 اپریل تک نو گو ایریاز ختم ہو جانے چاہیں : چیف جسٹس : امن و امان کی صورتحال پر دو ہفتوں میں رپورٹ طلب
Mar 30, 2013