لندن /کراچی (اے پی اے ) جوں جوں انتخابات قریب آرہے ہیں دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے، انتخابات میں گلوکاروں اور خواجہ سراوں کی شمولیت نے انتخابی عمل میں دلچسپیاں پیدا کر دیںگی۔ حالیہ انتخابات کے نتائج گزشتہ سے یکسر تبدیل ہو سکتے ہیں ،2008 میں قومی اسمبلی کی 61میں سے 33 پیپلز پارٹی، 19 متحدہ قومی موومنٹ، 4 مسلم لیگ (ق) 3 مسلم لیگ (ف) اور ایک ایک نشست نیشنل پیپلز پارٹی اور آزاد رکن نے جیتی تھی۔ شاید ہی سندھ سے ق لیگ کو کوئی نشست ملے۔کمپیوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں، حلقہ بندیوں اور رینجرز کی تعیناتی کی وجہ سے صورتحال متحدہ قومی موومنٹ کے لئے بھی فیورٹ نہیں ہے اور ان کے لیے بہت بڑا ’اپ سیٹ‘ ہو سکتا ہے۔اگرچہ پی پی اور ایم کیو ایم 2008 کی نسبت حاصل کردہ نشستوں سے کم سیٹیں جیتیں گی موجودہ حالات کے مطابق پیپلز پارٹی سب سے زیادہ اور متحدہ دوسرے نمبر پر سیٹیں جیتنے والی جماعتیں ہوں گی۔ایک طرف پیپلز پارٹی اپنی پوزیشن بہتر بنانے میں مصروف ہے وہاں ان کے مخالفین اسے محدود کرنے کی صف بندی کر رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا
سندھ میں جوڑ توڑ شروع، نتائج 2008ءکے برعکس ہونیکا خدشہ ہے: برطانوی میڈیا
Mar 30, 2013