اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز) وزیراعظم ڈاکٹر محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت تعلیم کے معیار‘ صنفی مساوات اور خواندگی کی شرح کو بہتر بنانے اور توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے یہ مواقع نوجوانوں کیلئے یکساں طور پر فراہم کئے جا رہے ہیں۔ خواندگی کی مہم شروع کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار تعلیمی کانفرنس سے خطاب اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم یافتہ آبادی قانون کی زیادہ پابند ہوتی ہے۔ دوسروں کے حقوق کا احترام کرتی ہے، وسائل کا بہتر استعمال کرتی ہے اس کا تشدد کی جانب رجحان بھی کم ہوتا ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی 58 فیصد ہے تاہم اس میں زیادہ تعداد مردوں کی ہے ہماری کوشش ہے کہ صنفی خلا ختم کیا جائے۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے تعلیم کے فروغ کیلئے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان ہزاروں کے تعلیمی میدان کے اہداف حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت تک اقتدار کی منتقلی ایک آغاز ہے تاہم جمہوریت کے اصل ثمرات عوام تک پہنچنا ابھی باقی ہیں۔ ہم جمہوری اقدار مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں ہر شہری کا تعلیم یافتہ ہونا ان کا خواب ہے۔ آئین اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔ تعلیم کا حصول مذہبی ذمہ داری ہے۔ خواتین پاکستان میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین مدرس ہیں اور طالب علم بھی ہیں۔ تعلیم صوبائی معاملہ ہے تاہم تعلیمی نظام کو جدید بنانے اور اصلاحات کرنے پر اتفاق رائے موجود ہے۔ منصوبہ بندی کمشن سے کہا ہے کہ وژن 2025ء تعلیم کو اوّلین ترجیح دی جائے۔ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ اقوام متحدہ کے 2015ء کے بعد کا ترقیاتی ایجنڈا تعلیم پر مرتکز ہے۔ حکومت نے ہزاروں کے اہداف کے حصول کا فریم ورک تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے اسلام آباد میں تعلیمی کانفرنس کے انعقاد کیلئے گورڈن براؤن کے کردار کی تعریف کی۔ کانفرنس میں گورنر پنجاب چودھری سرور‘ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار‘ گورنر کے پی کے انجینئر شوکت اﷲ اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ وزیراعظم ڈاکٹر محمد نوازشریف نے کہا کہ حکومت آئندہ تین سال میں شرح خواندگی کا 100 فیصد ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے۔ 4 سال میں تعلیم کا بجٹ دوگنا کرکے مجموعی قومی پیداوار کے 4 فیصد تک لانا بھی ترجیحات میں شامل ہے۔ 2018ء تک جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم کیلئے مختص کرینگے۔ لڑکے اور لڑکیوں کا سکول نہ جانا بہت بڑے چیلنجز ہیں، اب حکومت خواتین کو تعلیم یافتہ بنا کر ہر شعبے میں آگے لائیگی۔ گورڈن براؤن نے کہا کہ پاکستان میں ہر لڑکے اور لڑکی کو سکول بھیجنا انکا مقصد ہے کسی بھی لڑکے اور لڑکی کو سکول جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ وزیراعظم نے تعلیمی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایجوکیشن کانفرنس کا موضوع ’’تعلیم کا نامکمل ایجنڈا‘‘ حکومت کا آئندہ کا لائحہ عمل ہے۔ پاکستان میں اقتدار پرامن طریقے سے منتقل ہوا جس کے بعد ملک میں جمہوریت کا دور دورا ہوا۔ جمہوریت کا راج ہے۔ جمہوریت ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مستحکم ہورہی ہے۔ یہ جڑیں پکڑ رہی ہے۔ صرف ووٹ دینے کا نام جمہوریت نہیں بلکہ یہ مذاکرات، مفاہمت اور متنوع خیالات کو برداشت کرنے کا نام ہے۔ حکومت کا عزم ہے کہ ہر شہری کو تعلیم یافتہ بنائے۔ مرد و خواتین کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں مربوط کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت ملک میں تعلیمی تحریک شروع کرکے تعلیمی شعبے میں ترغیبات دیگی اور آئندہ تین سال میں سو فیصد شرح خواندگی کا ہدف حاصل کریگی۔ ملک میں خواندگی کی مجموعی شرح 58 فیصد ہے لیکن اکثریت مردوں کی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ فرق ختم کیا جائے۔ ہم جمہوری اقدار کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نوازشریف سے ایم ڈی عالمی بنک سری مولیانی نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ 5 سال کیلئے توانائی اور انفراسٹرکچر کیلئے ترجیحات طے کرلیں۔ بھارت اور افغانستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت میں کوئی بھی حکومت ہو اسکے ساتھ قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔ مربوط اقتصادی پالیسیوں کے باعث معیشت مضبوط ہورہی ہے۔ توانائی اور بنیادی ڈھانچے میں اپنی ترجیحات طے کرلی ہیں۔ عالمی بنک کا تعاون اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔ آئندہ پانچ سال کیلئے توانائی اور بنیادی ڈھانچے سمیت مختلف شعبوں میں حکومتی ترجیحات طے کر لی ہیں۔ رواں سال کے آخر تک زر مبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے، عالمی بینک توانائی کے مسئلے پر قابوپانے کے لئے اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اور ایم ڈی عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی صورتحال سمیت دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ حکومت کے ترجیحی شعبوں میں عالمی بینک کا تعاون ترقیاتی اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہو گا۔ گڈانی میں کوئلے سے 6600 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے منصوبے لگائے جارہے ہیں۔ توانائی کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے تھر میں کوئلے کے ذخائر سے استفادہ کرنا ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔ توانائی کے مسئلے پر قابو پانے کیلئے عالمی بینک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایم ڈی عالمی بینک مس مولیانی اندراوتی نے وزیراعظم نوازشریف کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے اقتصادی پالیسیوں کی تعریف کی اور تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستان میں اقتصادی اشارئیے مثبت جا رہے ہیں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا۔