لاہور (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار +نیوز ایجنسیاں) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں نہ کوئی نوگو ایریا ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ دہشت گردوں کیخلاف جاری جنگ قومی آپریشن ہے اس میں پولیس، سی ٹی ڈی، آئی ایس آئی، رینجرز، مسلح افواج سب قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھ رہے ہیں اور دہشت گردوں کو نیست و نابود کردیا جائیگا۔ وہ سید زعیم حسین قادری، آئی جی پولیس کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ رانا ثناء نے پنجاب میں بعض لوگ کسی کو خوش کرنے کیلئے پنجاب میں محفوظ پناہ گاہوں کی باتیں کرتے ہیں، انہیں چاہئے کہ اس کا ثبوت سامنے لائیں۔ سانحہ گلشن اقبال کے 24 گھنٹے بعد پولیس نے پنجاب میں 56 آپریشنز کئے جبکہ سی ٹی ڈی نے 16 آپریشنز کئے جن میں 5 ہزار 221 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے 216 افراد تاحال زیرحراست ہیں۔ باقی افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کا کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ رینجرز اور افواج کے اشتراک سے دہشت گردوں کے خلاف مسلسل کارروائیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ لاہور کی تحقیقات کیلئے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت، حکومت، اپوزیشن، سیاسی، مذہبی جماعتیں اور ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شریک ہیں ۔ ایسٹر پر چرچوں پر دہشت گرد حملہ کی اطلاع تھی۔ لاہور کے 550 چرچوں پر پولیس کی بھاری نفری لگائی گئی تھی۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ پارک جیسے مقام پر حملہ ہو گا۔ بی بی سی کے مطابق رانا ثناء نے فوج کی جانب سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ آئندہ دنوں میں پنجاب میں جاری آپریشنوں کے حوالے سے فوکل پرسن کون ہو گا، آئی ایس پی آر تفصیلات دے گا یا پنجاب حکومت؟ وزیر قانون نے کہا کہ آپ نے راولپنڈی کے بیان کو غلط سمجھا ہے اس میں فرق نہیں ہے یہ راولپنڈی کا بھی اتنا ہی فریضہ ہے اور یہ اسلام آباد کا بھی ہے، لاہور کا بھی ہے کوئٹہ کا بھی اور پشاور کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت مشترکہ کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔ آپریشن پہلے سے جاری تھا اب اسے زیادہ منظم کیا جارہا ہے۔ پنجاب میں دہشت گردی کا کوئی منظم نیٹ ورک موجود نہیں۔ پنجاب میں مدرسوں کا مکمل ریکارڈ حکومت کے پاس موجود ہے۔ رانا ثنا نے کہا ہے کہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن میں مزید تیزی لائی گئی۔ بیس گھنٹوں میں کئے گئے آپریشنز میں 5221 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ آنے والے دنوں میں کچے کے علاقے میں آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو پولیس‘ ایلیٹ فورس اور سی ٹی ڈی کرے گی اور ضرورت پڑنے پر رینجرز اور فوج کی مدد بھی لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ شیڈول میں شامل افراد سے دوبارہ تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ سانحہ گلشن پارک کے ملزما ن کو انصاف ک کٹہرے میں لانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے مل کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں۔ مشتاق احمد سکھیرا نے دعوی کیا ہے کہ دہشت گردی کے تقریباََ تمام کیسز ٹر یس کر لئے گئے ہیں۔گلشن اقبال پارک دھماکے کے سلسلے میں پولیس کو کافی سراغ مل چکے ہیں ۔ بربریت کا بھرپور جواب دیا جائیگا اور اور اس کیس میںبھی ملوث دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ کر دی جائیگی۔ صوبے میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت گزشتہ تین مہینوں میں سی ٹی ڈی پنجاب نے انتہائی خطرناک دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کیے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں 67سرگرم کارکن گرفتار جبکہ 24خطرناک ترین دہشت گردمقابلوں میں مارے جا چکے ہیں جبکہ صوبے بھر میں صرف گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پنجاب پولیس نے 60، سی ٹی ڈی نے 17اور حساس اداروں کے ساتھ مل کر 91سرچ آپریشنز کئے گئے جن کے دوران 5322افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ آئی جی پنجاب نے ڈالفن فورس کے 25 ماسٹر ٹرینرز کیلئے 25‘ 25 ہزار روپے کیش ریوارڈ کا بھی اعلان کیا ہے۔