لاہور (نیوز رپورٹر+ نامہ نگار + وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے) گلشن اقبال پارک خود کش دھماکے کے مزید دو زخمی دم توڑ گئے جس سے جاں بحق ہونیوالوں کی مجموعی تعداد 74 تک پہنچ گئی۔ اتوار کے روز گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خودکش دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے حافظ آباد کے رہائشی 19 سالہ انیس ایوب کو جناح ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ چڑڑ پنڈ لاہور کا رہائشی 18 سالہ محسن ظفر دو روز بعد نجی ہسپتال میں چل بسا۔ محسن کو سر میں شدید چوٹیں آئی تھیں، وہ دو روز سے آئی سی یو میں تھا۔ اس دوران محسن کے دو آپریشن ہوئے لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ ڈاکٹروں کے مطابق دھماکے کے مزید 8 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ وکلاء نے ایوان عدل سے پنجاب اسمبلی تک ریلی نکالی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سربراہی میں وکلاء تنظیموں نے سانحہ گلشن اقبال پر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مستعفی ہونے اور صوبے میں دہشت گردوں کیخلاف نیشنل ایکشن پلان کے مطابق آپریشن کلین اپ کا مطالبہ کیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سربراہی میں پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار اور لاہور ٹیکس بار کے وکلاء نے فیصل چوک پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی۔ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ارشد جہانگیر جھوجہ کی قیادت میں ریلی ایوان عدل سے جی پی چوک پہنچی جہاں سے دیگر وکلا تنظیموں اور لاہور ٹیکس بار کے وکلاء ریلی کی شکل میں فیصل چوک پنجاب اسمبلی پہنچے۔ فیصل چوک میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا کہ ملک بھر کی وکلاء برادری دہشت گردوں کیخلاف حکومت کے نرم رویہ پر سراپا احتجاج ہے۔ عاصمہ جہانگیر، رمضان چودھری، خرم لطیف کھوسہ نے کہا کہ سانحہ گلشن اقبال سکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے۔ صدر لاہور بار ارشد جہانگیر جھوجہ نے کہا حکومت دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں ملک بھر کی عدالتوں میں تین روزہ سوگ کے اعلان کے بعد گذشتہ روز ہڑتال کی گئی اور وکلا نے ایوان عدل سے لاہور ہائی کورٹ تک ریلی نکالی۔ریلی سے قبل ایوان عدل بار روم میں لاہور بار کی کابینہ کا اجلاس صدر بار ارشد جہانگیر جھوجہ کی زیر صدارت ہوا۔ ارشد جہانگیر جھوجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کی جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے۔ اگر حکومت عوام کا تحفظ نہیں کر سکتی تو مستعفی ہو جائے۔ اجلاس کے آخر میں شہدائے گلشن اقبال کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس کے بعد وکلا نے ریلی نکالی۔ انہوں نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ لاہور بار کی ریلی ہائی کورٹ چوک پر پہنچ کر ہائی کورٹ بار کی ریلی کے ساتھ مل گئی اور وہاں سے وکلا اور سول سوسائٹی نے پنجاب اسمبلی تک واک کی اور سیکورٹی کے ناقص انتظامات پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں خودکش حملے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تحقیقات کاآغاز کر دیا ہے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کی ٹیم نے گزشتہ روز بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور شواہد اکھٹے کئے جبکہ عینی شاہدین کے تاثرات بھی قلمبند کئے گئے۔ بم سکواڈ ماہرین نے جائے وقوعہ سے اکٹھاکیا گیا مواد سی ٹی ڈی کے حوالے کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خودکش جیکٹ میں بال بیرنگ استعمال ہوئے، جو سی ٹی ڈی نے قبضے میں لے لئے ہیں۔ گزشتہ روز بھی پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر تعینات رہی۔ علاوہ ازیں آل پاکستان مینارٹیزالائنس کے زیراہتمام پریس کلب کے باہر گلشن اقبال پارک لاہور میں ہونیوالی دہشتگردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس میں مسیحی برادری اور سول سوسائٹی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ مقررین میں اے پی ایم اے کی وائس چئیرمین نجمی سلیم، بشپ طفیل مسیح، روبن برکت، چودھری عذرا شجاعت، سمیرا شفیق جوزف پال سمیت دیگر نے ہونیوالوں کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اسطرح کے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوسکتے ہم ملک کی سلامتی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ آخر میں گلشن اقبال پارک میں شہید ہونیوالوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ علاوہ ازیں گورنر ہاؤس لاہور میں سانحہ گلشن اقبال پارک بم دھماکے میں شہید ہونے والے بچوں، خواتین اور مردوں کے قرآن خوانی اور خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا جس میں شہداء کے درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک قومی سانحہ ہے، پوری قوم کو یکجا ہو کر دہشت گردوں سے نمٹنا ہو گا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سانحہ لاہور میں جاں بحق ہونے والے نویں جماعت کے طالبعلم ادن کئی گذشتہ روز نماز جنازہ پیپلز کالونی میں ادا کی گئی جس کے بعد اس کی نعش تدفین کیلئے حافظ آباد روانہ کر دی گئی اس سانحے میں نوجوان ادن کا والد محمد ایوب اور بہن بھی دم توڑ چکے ہیں۔ اسکی والدہ تشویشناک حالت کے باعث لاہور کے ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ بار کے صدر وقار بٹ کی قیادت میں وکلاء نے لاہور سانحہ کیخلاف سیشن کورٹ میں احتجاجی ریلی نکالی، شرکاء نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔ نیوز رپورٹ کے مطابق لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں جلے ہوئے مریضوں کے لئے علیحدہ سے برن یونٹ نہ ہونے سے خودکش دھماکے کے مریض زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ لاہور کے مختلف سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں میں سے بیشتر مریضوں کے جسم 40 فیصد سے زائد جھلسے ہوئے ہیں جن کو ڈاکٹرز تشویشناک حالت قرار دے رہے ہیں۔ لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں مکمل برن یونٹ موجود نہیں ہیں۔ تمام مریضوں کو پلاسٹک سرجری، سرجیکل وارڈ، یورالوجی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ اسی وجہ سے زخمی مریض جلد صحت یاب نہیں ہو رہے اور زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ رہے ہیں۔
مزید 2 دم توڑ گئےلاہور (ندیم بسرا) لاہور میں گلشن اقبال پارک میں زخمی ہونے والے شہریوں نے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی بھرپور تائید کر دی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ وطن پاک کو ایسے برے عناصر سے پاک کرکے ہی دم لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار سانحہ گلشن پارک میں زخمی ہونے والے بچوں‘ بڑوں اور ان کے لواحقین نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سانحہ گلشن پارک جس میں 370 کے قریب شہری زخمی ہوئے اور وہ لاہور میں شیخ زید‘ جناح‘ جنرل ہسپتال اور سروسز ہسپتال سمیت دیگر میں زیرعلاج ہیں۔ کلفٹن کالونی وحدت روڈ کے 18 برس کے احسن رشید کے بھائی نے کہا کہ ہم حکومت اور فوج کے آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پنجاب میں بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ شیخ زید میں شیخوپورہ کے 11 سالہ بچے شاہد اسلم کے رشتہ دار احمد علی نے کہا کہ ہمارا چھوٹا بچہ اس حادثے میں زخمی ہوا ہے۔ ہم نے حوصلہ نہیں ہارا۔ ہم حکومت کو قصوروار نہیں ٹھہراتے۔ جناح ہسپتال میں والٹن روڈ کے 24 سالہ عنصر خان نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی جنگ کافی عرصے سے لڑ رہے ہیں اور ہم متحد ہوکر جنگ نہ لڑیں تو یہ مٹھی بھر شرپسند عناصر ہم پر سوار ہو جائیں گے۔ اس لئے ہمیں ان کو متحد ہوکر ان کا قلع قمع کرنا ہوگا۔ جنرل ہسپتال میں داخل 35 سالہ محمد ارشد کا کہنا تھا کہ ہم سب اس جنگ میں ایک نہ ایک دن ضرور کامیاب ہونگے۔ علاج معالجے کے حوالے سے مریضوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ جناح ہسپتال میں مفت ادویات کی فراہمی کافی حد تک ٹھیک ہے مگر لواحقین کیلئے کوئی مسافرخانہ موجود نہیں۔ جنرل ہسپتال میں داخل مریضوں نے شکایت کی کہ یہاں نیورو اور یورالوجی وارڈ میں گندگی ہے اور رات کو یہاں بدبو زیادہ آتی ہے۔ شیخ زید ہسپتال میں لاہور کے دو مریضوں کے لواحقین اسلم اور احمد نے کہا کہ ابھی تک تو علاج مفت ہے۔
زخمی شہری/ لواحقین
سانحہ لاہور کے مزید 2 زخمی دم توڑ گئے وکلا کی ایوان عدل سے پنجاب اسمبلی تک ریلی
Mar 30, 2016