دنیا کا امن خطرات سے دوچار ہے اور ان خطرات میں روز بروز اضافہ ہی ہو رہا ہے یوں لگتا ہے کہ عالم انسانیت تیسری عالمی جنگ کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدرات پر قابض ہونے سے تو یہ خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔ دنیا کی واحد سپر طاقت ہونے کی وجہ سے امریکہ ایک خطرہ تھا مگر دو وجہ سے دنیا بھر کے کمزور اور پسماندہ انسانوں کیلئے جھوٹی یا سچی امید کی، ایک کرن تھا۔ ایک تو اس لئے کہ امریکہ جمہوریت کا دعویدار اور آزادی کا علمبردار تھا، دوسرے امریکی قوم مجموعی طور پر ایک معقول اور پر وقار قوم ہے، اسی لئے مجھے تو اب بھی یہ امید ہے اور ہوسکتا ہے کہ جھوٹی ہی ہو مگر معقول اور وقار امریکی قوم ٹرمپ کی راہوں میں حائل ہو رہی ہے اور ٹرمپ کے ہر ڈرم کو بے آواز بناتی جا رہی ہے۔ ممکن ہے کہ ٹرمپ کو کسی گیٹ سے نکال باہر کردے جس میں صدر روس پیوٹن کا گیٹ سب سے زیادہ روشن نظر آتا ہے، اگر ایسا ہوگیا تو معقول اور پر وقار امریکی قوم بھی دنیا کی نظر میں بلند ہو جائیگی اور امریکہ بھی ایک سپر طاقت کی حیثیت سے دنیا میں زندہ اور پائندہ رہے گا!
لیکن عالمی امن کیلئے اصل خطرہ دو ایسے نسل پرست گروہ ہیں جن کا ذہنی افق بہت پست ہے، اور وہ بنیادی طور پر تنگ نظر اور بے حد مذہبی جنونی ہیں جن کا اصل نشانہ مسلمان ہی ہیں۔ یہ دونوں گروہ اسلام کی آمد سے پہلے سے چلے آئے ہیں مگر اس وقت یہ منظم ہو کر طاقت پکڑ چکے ہیں اور کھل کر متحد بھی ہوچکے ہیں، یہ دو نسل پرست گروہ ہیں اسرائیل کے صہیونی یہودی اور بھارت کے متعصب بت پرست ہندو ہیں۔ ایک وقت تھا کہ یہودی خیبر اور یثرب میں تھے جو عراق کے بخت نصر کے ہاتھوں ذلت آمیز اور فیصلہ کن شکست کے بعد جب نینوا سے رہا ہو کر بھاگے تو جزیرہ عرب میں ایک خاص مقصد سے آباد ہوگئے تھے مگر شرک اور بت پرستی کا چولا کفار مکہ نے پہن رکھا تھا، ان دونوں گروہوں کی اسلام دشمنی ایک فطری اور قابل فہم بات ہے اور وہ یہ ہے کہ اسلام دنیا میں انصاف اور امن کا پیغام ہے جس کی بنیاد اخوت اور مساوات یعنی انسانی برادری اور برابری ہے جو نسل پرستی اور نسبی غرور کیلئے موت ہے، کفار مکہ تو مٹ گے مگر یہودی جزیرہ عرب سے جلا وطن ہوکر اور صدیوں ٹھوکریں کھانے کے بعد یورپ کے صلیبی ناخدائوں کی سرپرستی اور سہارے سے فلسطین میں اسرائیل قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ بت پرست اور مشرک کفار مکہ کی جگہ اب بھارت کے بت پرست اور مغرور نسل پرست ہندو نے لے لی ہے، از روئے قرآن (مائدہ آیت 80 تا 81) اور ثابت شدہ تاریخی حقائق کیمطابق یہ دونوں گروہ مسلمانوں کے درپے ہیں، یہ دونوں گروہ آج کھل کر اسلام دشمنی پر متحد اور آمادہ فساد بھی ہوچکے ہیں مگر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مسلمانوں کیخلاف ڈرم پیٹ کر اس دشمنی میں امریکی قوم کو شریک کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ان دونوں نسل پرست گروہوں کے قائد نریندر مودی اور بنیامین نتن یاہو بصد خوشی اپنی اپنی کمر کاٹھی ڈالے، ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کرنے کیلئے تیار کھڑے ہیں مگر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرچکا ہوں کہ خچر اور گدھے کی یہ دونوں سواریاں اسکے کام آنے کے لائق ہی نہیں، کیونکہ یہ دونوں پائوں سے ناک تک مسلمانوں میں گھرے اور جکڑے ہوئے ہیں اور ٹرمپ کے کام نہیں آسکیں گے۔
نتن یاہو فلسطینی مسلمانوں سے گھر بار اور جائیدادیں جھین کر بھگانے اور قتل کرنے پر کمر بستہ ہے، وہ اقوام متحدہ کی تجویز پر دو ریاستوں، فلسطین اور اسرائیل، کو ماننے کے بجائے اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کیمطابق فلسطین میں ایک نسل پرست یہودی سلطنت بنانے پر تلا ہوا ہے جس میں فلسطین مسلمان دوسرے درجے کے شہری اور غلام قوم کا کردار ادا کرسکیں گے؟ دوسری طرف پست ذہن، تنگ نظر اور متعصب مذہبی جنونی دہشتگرد نریندر مودی ہے جس نے پورے بھارت میں غیر ہندو اقوام، خصوصاً اچھوتوں اور مسلمانوں، کو ظلم و بربریت، مذہبی تنگ نظری، لوٹ مار قتل و غارت گری، عصمت دری اور قید و بند کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ کشمیری حریت پسندوں پر آٹھ لاکھ فوجی چھوڑ رکھے ہیں، کشمیر میں نئے ہندو آباد کار بسا کر، اپنے اٹوٹ انگ، کی آبادی کے تناسب کو بدلنے پر کمر بستہ ہے، پاکستان اسے کھٹک رہا ہے مگر ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ بلکہ پاکستان کی سرفروش افواج کی صورت میں ہائیڈروجن بم بھی موجود ہیں، ہندو کو 1965ء کا چونڈہ نہیں بھولا جب ایک ایک سرفروش نے جسم پر گولے باندھ کر بھارت کی ایک ایک توپ کو اڑا دیا تھا اور اب تو بہتر اور موثر اسلحہ کے ساتھ یہ سرفروش ضرب عضب جیسے فاتحانہ تجربات سے بھی دنیا پر اپنا سکہ بٹھا چکا ہے اس لئے ظالم مگر بزدل ہندو لرز رہا ہے اس لئے اب اپنا ناپاک غصہ بھارت کے نہتے مسلمانوں اور اچھوتوں پر نکال رہا ہے!
لیکن ہمارے سمجھنے اور سمجھانے بلکہ ذہن نشین کرنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے یہ دشمن مسلم ممالک میں داخلی عدم استحکام کا خوفناک چکر چلا چکے ہیں اور اسے جاری رکھنے پر اپنی سود خوری کا مال حرام پانی کی طرح بہا رہے ہیں، مسلمانوں میں دہشتگرد جھتے منظم کر کے ان سے قسم قسم کے شرمناک اور اندوہ ناک کام لے رہے ہیں، جن میں سرِفہرست دہشتگردی کروا کر بیگناہ مسلمانوں کا قتل عام اور داخلی عدم استحکام کا سامان کیا جا رہا ہے، تاکہ دنیا بھر مسلمانوں اور اسلام کو دہشت گردی کے سرچشمے قرار دیا جا سکے یوں آج تمام دنیا میں اسلامو فوبیا کی بیماری عام کردی گئی ہے تاکہ مسلمانوں کیلئے دنیا کے کسی گوشے میں پناہ لینے کی جگہ نہ رہے! دوسری طرف یہ دونوں اسلام دشمن نسل پرست گروہ صلیبی دنیا کے ناخدائوں کو یہ ترغیب دے رہے ہیں کہ مسلمانوں کو غلام بنانے اور انکی دولت پر قابض ہونے کا یہ موقع ہے چنانچہ بش نے ٹونی بلیئر سے ملکر صلیبی جنگ کا اعلان کیا تھا مگر بزدل نے یہ اعلان واپس لیکر اسے دہشتگردی کیخلاف جنگ کا نام دے دیا تھا جو آج تک جاری ہے، اب ٹرمپ انہی دو نسل پرست گروہوں کے اکسانے پر صلیبی جنگ کا نام لئے بغیر مسلمانوں کیخلاف زہریلے دانت نکال رہے ہیں، مودی اور نتن یاہو کی سازش اور اتحاد سے ہمارے عرب بھائی تو تاریکی میں ہیں، بلکہ ساری دنیا تاریکی میں ہے، اس تاریکی کا پردہ چاک کرنا مسلم قائدین کا فرض ہے تاکہ انسانیت کو تیسری عالمی جنگ کے جہنم سے بچایا جا سکے اور اسلام دشمن نسل پرست بھی انجام کو پہنچ جائیں۔