نئی دہلی (نیٹ نیوز + رائٹرز) مرکز میں مودی سرکار اور بھارت کی مختلف ریاستوں میں بی جے پی کی انتہا پسند ہندو حکومتیں برسر اقتدار آنے کے بعد مسلمانوں کا جینا حرام ہوگیا۔ ملک بھر میں مذبحہ خانوں، گوشت، انڈوں اور مچھلی کی دکانوں کیخلاف کریک ڈائون عروج پر پہنچ گیا۔ اترپردیش جھاڑ کھنڈ اور اترکھنڈ کے بعد ریاست ہریانہ میں بھی انتہا پسندوں نے گوشت کی 500 دکانیں بند کرا دیں۔ نئی دہلی سے متصل ہریانہ کے شہر گڑگائوں میں انتہا پسندوں کے اقدام سے 500 دکانیں بند ہوگئیں اور غیر ملکی فاسٹ فوڈ چین کو بھی انتہاپسند ہندوئوں نے بند کرا دیا۔ راجستھان کے مختلف علاقوں میں 120 مذبحہ خانوں اور گوشت کی دکانوں کیخلاف لائسنس نہ ہونے کا بہانہ بناکر کارروائی کی گئی۔ آل انڈیا جمعیت القریش ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالفہیم قریشی نے کہا اتر پردیش کی یوگی سرکار اور دیگر ریاستوں کی حکومتیں سیاسی مفادات کے لئے گوشت کی دکانوں اور مذبحہ خانوں کیخلاف کارروائیاں کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوئوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہیں اور گائے ذبح نہیں کرتے مگر یہاں تو بھینس اور مرغی کا گوشت بھی فروخت نہیں کرنے دیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی کارروائی کیخلاف عدالت سے رجوع کرینگے۔