کراچی کی عدالتوں سے بہت حکم امتناعی جاری ہو رہے ہیں: جسٹس ثاقب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 12اپریل تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق کے زمرے میں آتا ہے، صحت مند زندگی گزارنا ہر شہری کا حق ہے، شہریوں کی زندگی کا تحفظ عدالت کی ذمہ داری ہے یہ انسانی علاج کا معاملہ ہے‘ عدالت اس میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کے معاملے کو کمپنیوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا‘ ڈرگ اتھارٹی نے ہیپا ٹائٹس اور دیگر جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں بڑھائی تھیں، جس پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور دوا ساز کمپنیوں کی قیمتوں کو سندھ ہائیکورٹ نے معطل کردیا تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے امپورٹ اور مقامی سطح پر تیار ہونی والی ہیپاٹائٹس کی ادویات کی قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے درمیانی قیمت 5868روپے مقرر کی تھی، سندھ ہائی کورٹ نے قیمتوں میں اضافے کو غلط قرار دیا جبکہ درخواست بھی خارج کردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امپورٹ کی جانے والی ادویات، پاکستان میں امپورٹ خام مال سے تیاری کردہ ادویات اور امپورٹ ادویات کی صرف پیکنگ پاکستان میں کرنے کا معاملہ تھا‘ ہر دوائی کی قیمت الگ الگ تھی اب عدالت نے قیمت کا فارمولہ طے کرنا ہے۔ قیمت مقرر کرنے کو کن بنیادوں پر چیلنج کیا گیا کیا‘ اتھارٹی کو چیلنج کیا یا زائد پرائس کو چیلنج کیا گیا؟ کراچی کی عدالتوں سے بہت زیادہ حکم امتناعی جاری ہورہے ہیں بعض اوقات تو وہ کئی کئی سال تک جاری رہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن