لاہور(سپورٹس ڈیسک )پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ انہیں 10 مرتبہ بکیز کی طرف سے فکسنگ کی پیشکش ہوئی تھی جس کے بارے بورڈ کو بتایا مگر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کا بکیز کے بارے پی سی بی کو رپورٹ کرنے کا قانون ہی غلط ہے کیونکہ لڑکے بکیز کے بارے بتاتے ہوئے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں بکیز سے جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔عمر امین نے پی سی بی کو اس بارے رپورٹ کی تھی مگر اب اسے جان کا خطرہ لاحق ہے۔راشد لطیف نے نیا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا کہ آج تک کوئی بکی نہیں پکڑا گیا جن بکیز کی نشاندہی کی گئی وہ لاہور اور کراچی میں آزادانہ گھوم رہے ہیں،بکیز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا مگر کھلاڑیوں پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔راشد لطیف نے سوال اٹھایا کہ بورڈ کا احتساب کون کرے گا،بورڈ کے آفیشلز کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے،فکسنگ ایشو دبانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔سابق کپتان نے مزید کہا کہ جو پہلے پھٹی چپلوں میں تھے اب بڑی گاڑیوں میں گھومتے ہیں،22 سالوں میں ایک بھی بکی نہیں پکڑا گیا،کرکٹ کے قوانین درست کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فکسنگ پاکستان کرکٹ کو بری طرح تباہ کررہی ہے مگر بورڈ اس بارے سنجیدہ نظر نہیں آتا۔یاد رہے کہ اس سے قبل عامر سہیل اور باسط علی نے بھی فکسنگ کی آفر دیئے جانے کا انکشاف کیا تھا۔