سپریم کورٹ نے 2قیدیوں کی پھانسی کو عمرقید میں بدل دیا، ایک ملزم بری

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں قتل کے متفرق مقدمات کی سماعت میں عدالت نے عمر قید کے ایک ملزم کی سزا کم کرکے 10سال کردی، دو سزائے موکے قیدیوں کی سزا عمر قید میں تبدیل کردی جبکہ ایک سزائے موت کے قیدی کو ناکافی شواہد کی بنا پر بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔ شجاعت علی بنام سٹیٹ میں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق اے ایس آئی شجاعت علی پر الزام ہے کہ وہ گرفتاری کی نیت سے گیا اور فرار ہوتے ہوئے ملزم واحد اقبال کو پیچھے سے گولی کا نشانہ بنایا جو مقتول کے سر میں لگی تھی۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے سنائی جبکہ ہائی کورٹ نے سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔ ملزم نے اپنی ڈیوٹی ادا کی ہے اس کا مقصد واحد اقبال کو زخمی کرکے گرفتار کرنا تھا گولی اتفاقیہ طور پر ملزم کے سر میں لگ گئی تھی، جسٹس کھوسہ نے کہا ضروری نہیں میڈیا ہماری ہر آبزرویشن کو اخبارات کی زینت بنادے ہم دوران سماعت کچھ گفتگو کیس کو سمجھنے اور حل کرنے کے لئے بھی کرتے ہیں، جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ملزم شجاعت علی (سابق اے ایس آئی ) نے 13سال گناہوں سے بچ کرزندگی گزاری ہے، بعدازاں عدالت نے شجاعت علی کی عمر قید جزوی طور پر 10سال میں تبدیل کردی جبکہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے 4لاکھ روپے جرمانے کو برقرار رکھتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔ دوسرے کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ سوہاوہ جہلم کے علاقہ میں 2006ء میں تین ملزموں نے مبینہ ملی بھگت سے عبدالحمید اور عبدالحفیظ کو قتل کردیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن