سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ برصغیر کے انگریز حکمرانوں نے سرگودھا سے جڑے ہوئے وسیع و عریض علاقے کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیمی سہولتیں دینے کے لئے گورنمنٹ کالج سرگودھا کی بنیاد رکھی۔ تقریباً سو برس بعد 2015ء میں گورنمنٹ کالج سرگودھا کو منطقی وجوہات کے بغیر ہی سکہ شاہی آرڈر کے تحت اچانک بند کردیا گیا۔ گورنمنٹ کالج سرگودھا کے اس بہیمانہ قتل سے خوشاب، بھکر، میانوالی، منڈی بہائو الدین، حافظ آباد، جھنگ، بھلوال، شاہ پور، کوٹ مومن، ساہیوال، ملکوال، بھیرہ، پھالیہ، نورپور تھل اور کلور کوٹ وغیرہ جیسے قریبی اظلاع اور تحصیلوں کے بیشمار طالب علم ایک تاریخی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوگئے۔ بیشک مذکورہ علاقوں میں اب مقامی کالج بن چکے ہیں لیکن جو تاریخی پس منظر گورنمنٹ کالج سرگودھا کو حاصل تھا اُس سے ابھی اِن جگہوں کے مقامی کالج کوسوں دور ہیں۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ پوری دنیا میں قدیم تعلیمی اداروں کی اہمیت کو ہیرے جواہرات اور سونا چاندی سے زیادہ قیمتی سمجھا جاتا ہے لیکن گورنمنٹ کالج سرگودھا کی بندش کا اعلان کرنے والے شاید بہت معمولی قیمت پر ہی بک گئے۔ اِسے بھی قدرت کا انتقام کہیئے کہ سرگودھا کے فخریہ تعلیمی سرمائے گورنمنٹ کالج کو نقصان پہنچا کر کسی کاروباری تعلیمی ادارے کو مبینہ فائدہ پہنچانے کی تمنا کرنے والے چند سال تک بھی فائدہ نہ اٹھا سکے اور گورنمنٹ کالج سرگودھا کی قبر پر مبینہ تاج محل بنانے والے صرف تین سال میں ہی اپنی دکان دیوالیہ کرگئے۔ گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسی عظیم سرکاری تعلیم گاہ میں عمومی فیس دے کر پڑھنے والے روشن ستاروں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی لالچی اور خودغرض فیسوں کے پہاڑ تلے مبینہ دبانے والوں کو محشر کے روز تو اپنی نیتوں کا حساب دینا ہی پڑے گا لیکن اُس سے قبل سرگودھا والے وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کے سامنے اس تعلیمی ادارے کے قتل کی ایف آئی آر کٹواتے ہیں۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ بھارت میں پرانے درختوں کی حفاظت کے لئے خواتین اُن درختوں پر راکھی باندھتی ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ان درختوں کی بہنیں ہیں اور وہ ان درختوں پر کسی کلہاڑے کو چلنے نہیں دیں گی۔ گورنمنٹ کالج سرگودھا سوال کرتا ہے کہ پاکستان میں ایسی مائیں کہاں ہیں جن کے بیٹے سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کے روشن ستارے رہ چکے ہیں؟ ایسی بیویاں کہاں ہیں جن کے شوہر سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کے ہونہار طالب علم رہ چکے ہیں؟ ایسی بہنیں کہاں ہیں جن کے بھائی سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا میں فخریہ شاگرد رہ چکے ہیں؟ ایسی بیٹیاں کہاں ہیں جن کے باپ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا پر ناز کرتے ہیں؟ یقیناً ایسی بہت سی مائیں، بیویاں، بہنیں اور بیٹیاں گورنمنٹ کالج سرگودھا پرکلہاڑا چل جانے سے بہت افسردہ ہوں گی۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ پنجاب حکومت لاہور کے تاریخی ورثے کو خوب سنبھال رہی ہے اور اس کو دوبارہ زندہ کررہی ہے۔ اس قومی ورثے کو سنبھالنا اچھی بات ہے۔ یہ تاریخی ورثہ شاہی محلات، باغ اور پتھر کی دیواروں وغیرہ پر مشتمل ہے۔ لیکن گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسا سوبرس پرانا تاریخی ورثہ ایک لمحے میں مار دیا گیا جبکہ یہ تاریخی ورثہ سوبرس کی بیشمار نامور شخصیات کو جنم دے چکا تھا اور مستقبل میں نہ جانے کتنے نامور نام یہاں سے پیدا ہونے والے تھے۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا سوال کرتا ہے کہ اینٹ، بجری، ریت اور سیمنٹ کے تاریخی ورثے کو سنبھالنا تو ضروری ہے لیکن کیا قدیم تعلیمی ورثے کو پائوں تلے روند دیئے جانے کا ذرا سا نوٹس لینا بھی ضروری نہیں ہے؟ سرگودھا میں پرانے سینما ہائوس تو محفوظ ہیں لیکن گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسی پرانی عظیم درس گاہ ڈھا دی گئی ہے۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ جب آپ کسی ملک یا علاقے کی تفصیلات اکٹھی کریں تو یہ بات سنہرے حروف سے لکھی ملتی ہے کہ یہاں کا فلاں تعلیمی ادارہ اتنے سو برس پرانا ہے۔ مثلاً کیمبرج، آکسفورڈ، ہارورڈ اور جامعہ الازہر وغیرہ کا جب بھی ذکر آتا ہے تو اُن ممالک کے شہری اپنا سینہ پھلا کر بتاتے ہیں کہ یہ تعلیمی ادارے سینکڑوں برس پرانے ہیں لیکن اہل سرگودھا کے پاس سینہ پھلا کر بتانے والی گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسی عظیم درس گاہ کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کردیا گیا۔
عظیم سرگودھا کے عظیم شہری تلاش کر رہے ہیں کہ اُن کے شہر میں اب کون سی ایسی تاریخی شے موجود ہے جو کم از کم سوبرس پرانی ہو۔ وہ سراپا احتجاج بن رہے ہیں کہ گورنمنٹ کالج سرگودھا جیسے سوبرس پرانے عظیم تعلیمی ادارے کو کیوں بند کیا گیا؟ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ یہ دہائی سن کر وہاں کے کچھ سابق طالبعلم فکرمند ہوئے۔ اس درس گاہ کے یہ سابق ہونہار طالبعلم اب ملک و قوم کے ذہین دماغ اور نامور شخصیات بن چکے ہیں۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کے طالبعلموں کی الومینائی کے صدر ارشد شاہد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کو موجودہ گورنمنٹ کالج سرگودھا بنانے کے لئے سب دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔ اپنی پرانی تعلیمی درس گاہ سے عشق کرنے والے اِن سرپھروں کے جذبے اور نیک نیتوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ منزل دور ہوسکتی ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔ گورنمنٹ کالج سرگودھا کے اِن سابقہ طالبعلموں کا مطالبہ ہے کہ جناح بلاک، اقبال ہاسٹل، جناح ہال اور مولا بخش آڈیٹوریم کو گورنمنٹ کالج سرگودھا کے اصل نام اور اصل مونوگرام کے ساتھ بحال کیا جائے۔ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟ سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا عزت مآب جناب چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے دست بدست درخواست گزار ہے کہ کٹاس راج مندر کی بہتری کے لئے ازخود نوٹس لینا ایک احسن قدم ہے۔ مہربانی فرما کر سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا کی بحالی کا بھی حکم صادر فرمائیں۔ عقلمند قومیں اپنے قدیم ورثوں کو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو ورلڈ ہیریٹج سینٹر کی فہرست میں شامل کرواکر اپنی جگہوں کو ورلڈ ہیریٹج سائٹ کا انٹرنیشنل سٹیٹس دلوا رہی ہیں لیکن سوبرس پرانے اس کالج کو آناً فاناً بند کردیا گیا۔ لہٰذا سابق گورنمنٹ کالج سرگودھا نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں قتل کیا؟