کون کرے گا انکار 'حقیقت یہی ہے کہ ذرائع ِابلاغ کی آزادی بنیادی انسانی حقوق کی اہم شقوں میں شامل ہے' ہم مانتے ہیں کہ ذرائع ِابلاغ کی آزادی کے اِسی بنیادی اصول کی روشنی میں تحریرو تقریرکی آزادی'اظہار ِخیال کی آزادی 'سیاسی تفکر و ثقافتی افعال و اعمال کی آزادی اورخیالات ونظریات کے ابلاغ کی آزادیوں کے سبھی متوازن اور شائستہ طور طریقے ہرمہذب اور متمدن جمہوری معاشروں میں کسی تعطل یا رکاٹوں کے بغیر جاری وساری رہنے چاہئیں 'مگر ساتھ ہی کسی بھی نظریاتی معاشرے' جس معاشرے کی بنیاد ہی عوامی اخلاق 'تہذیب و تمدن' سماجی و نظریاتی اورجمہوری اصولوں پرمتفقہ آئینی حدودوقیود کے دائرے میں رکھی گئی ہوں اور قوم کا اپنے اْس آئین پرپختہ اجماع ہو'اْس معاشرے میں ریاستی یا غیرریاستی عناصرملکی آئین کی متفقہ شقوں کوبالائے طاق رکھ کراظہار ِرائے کی آزادی کے نام پراگر چلینج کرنے کی روایت ڈالنا شروع کردیں تو کیا اْن کا یہ وطیرہ 'اظہار رائے کی آزادی کے زمرے میں تسلیم کیا جاسکتا ہے؟ نہیں بالکل نہیں یہ اظہارِ رائے مانی نہیں جاسکتی، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ملک میں تفرقہ پھیلانا‘ انتشار پھیلانا 'عوامی جان و مال کے لئے نقصان دہ خیالات و افکار کو فروغ دینا' عوامی طبقات کوعصبیت ولسانی تنازعات پراکسانا یہ سب کچھ اظہار ِرائے کی آزادی نہیں ہوا کرتی جناب! کیونکہ یہ اصول عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے'کسی بھی ملک میں آئین کے برخلاف کوئی بھی قدم قابل ِستائش نہیں ہوتا دنیا کے کسی اورملک کی بجائے پاکستان کی موجودہ سیاسی ناگفتہ بہ صورتحال قوم کے سامنے ہے 'قوم پہلے ہی بہت فکرمند ہے'قومی فکری یکجہتی کومزید نقصان پہنچانے کا مطلب یہی نکلے گا کہ ملک میں لسانی تقسیم'فرقہ واریت' یا صوبائی پرستی کے نعرے لگانے والے بلا شک وشبہ پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں' اْنہیں اپنے حالیہ تازہ ترین غیر آئینی وغیر اخلاقی حرکات وسکنات کا فی الفور جائزہ ضرور لینا چاہیئے، اورپھرکسی بھی گروہ کویا کسی فرد کوملکی معاشرے میں عصیتوں کا زہر پھیلانے کا لائسنس اظہار ِرائے کی آزادی کے نام پرکیسے دیدیا جائے؟
پاکستان کی مغربی سرحد پاراورسرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں 'را اور سی آئی اے' کے مالی ومادی تعاؤن سے پختونوں کے حقوق‘اْن کے نام نہاد ا ستحصال کے دلفریب اور پْرکشش نعروں کی آڑ میں 'مشال ایف ایم ریڈیو' اور 'دیوا ایف ایم ریڈیو' سے نشر ہونے والے مواد میں ملکی آئین کے خلاف جو زبان استعمال کی جارہی ہے اْس کی جتنی بھی کھل کرمذمت کی جائے وہ کم ہے'جولائق مذمت عناصر ملکی دشمنوں کے آلہ ِکار بنے ہوئے ہیں پاکستان کے وفادار بہادراورغیور پختونوں کو اِس کا نوٹس لینا ہوگا اوراسلام کے بنیادی اصول 'اخوت' کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کی نفرت بھری اور پختون معاشرے میں ثقافتی بے اعتدالی اور سماجی مایوسیوں کی فضاء پیدا کرنے والوں کا پیچھا کرنا ہوگا تاکہ وہ اپنے مذموم ارادوں میں ناکام رہیں بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' آج سے نہیں قیام ِپاکستان سے 70 برس گزرنے کے بعد اب تک اپنے اِسی مذموم مقاصد میں جتی ہوئی ہے 'را' کے ایک ذیلی جریدے نے 15 فروری 2018 کو پاکستان کے مشرقی پاکستان کے ثقافتی اتحاد واتفاق کو نشانہ بنا کر' دین ِاسلام کے حقیقی تصور کو مسخ کرنے میں اور پاکستانی سیکورٹی اداروں پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگاکرعالمی افواہ ساری' کا ایسا گمراہ کن ماحول پیدا کرنے میں اپنی ساری منفی توانائیاں لگا رہے ہیں، جن گمراہ کن بے بنیاد افواہوں کا صرف ایک ہی مقصد اْن کا مطمع ِ نظر ہوتا ہے، یعنی پاکستان کے ملی اتحاد میں دراڑیں ڈالی جاسکیں'لسانیت اور فرقہ واریت کے بیج ڈالیں' درمیانی طبقے کو ملک کے خلاف باتیں کرنے پر اکسایا جائے' ملکی حساس اداروں اور اعلیٰ عدلیہ کے قومی وقار کو مجروح کیا جائے اور نظریاتی فکروں کے محورپر تابڑ توڑ حملے کئے جائیں، ملکی نوجوانوں کو احساس ِ محرومیوں میں مبتلا کیا جائے'قومیں اورملک ماضی میں سیاہ اورعبرتناک تاریخ تک کیسے پہنچیں ذرا ماضی میں جھانکیںیہ حقیقت ہم پر واضح ہوجائے گی کہ دشمن کے ہتھکنڈوں اور سازشوں سے بڑھ کراِنہیں آپس کی ناچاقیوں اور مختلف لسانی اور تفرقہ بازیوں کے انتشار نے اْنہیں تباہیوں کے اندھے گڑھے میں دھکیل دیایہی مقام ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
کشمیر میں جاری تحریک ِآزادی وادی کے نوجوان اپنے قوت ِبازو پر سروں سے کفن باندھ کر بہت بے جگری سے لڑ رہے ہیں‘ نہتے مزاحمت کار کشمیری نوجوانوں نے بھارتی فوج کو ناکوں چنے چبوادئیے اْن کے خوف سے بھارتی فوج کے دستے بکتر بند گاڑیوں کے بغیر سری نگر سے باہر وادی کے دوردراز علاقوں میں نہیں جاسکتے ہم پاکستانی کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اْن کی اخلاقی مددو اعانت کرنا ہم اپنا دینی فرض سمجھتے ہوئے ہمہ وقت اْن کے ساتھ رہیں گے ہمارا کشمیریوں کے ساتھ کیا جانے والا عہد ہم کبھی فراموش نہیں کرسکتے کہ بھارتی تسلط کے خلاف نبردآزما کشمیریوں کی تائید وحمایت کرنا اسلامیان ِپاکستان کی دینی ذمہ داری کے ساتھ اخلاقی ذمہ داری بھی ہے' بقول 'را' کی ڈائریکشن میں اِس نیوز رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر دفاع کے دئیے جانے والے ایک متنازعہ بیان کو بنیاد بناکر جنگی جنونی بھونڈا تجزیہ شائع کیا گیا کون نہیں جانتا کہ بھارت کشمیر میں اُبھرنے والی تازہ تحریک ِ آزادی جس کا پرچم اب مقبوضہ وادی کے پْرجوش نوجوانوں نے اْٹھایا ہوا ہے۔
کشمیر کی انسانی آزادی کی اِس تحریک کو بدنام کرنے کی اپنی کہنہ عادت سے مجبور نئی دہلی نے ایک بار پھر'اْڑی حملہ' کی پیروی کرتے ہوئے ایک اور آرمی کیمپ پرمبینہ حملہ کی فرسودہ کہانی گھڑلی جس کا الزام پاکستان پر تھوپ دیا گیا جسے دہشت گردی سے منسلک کردیا گیا؟ ' وہ ہی پْرانی شراب ہے کتنی مرتبہ بوتل بدلیں گے؟ بھارتی تسلط کے خلاف نبردآزما کشمیریوں کی تائید وحمایت کرنا اسلامیان ِپاکستان کی دینی ذمہ داری کے ساتھ اخلاقی اور قانونی ذمہ داری بھی ہے‘ بھارتی خفیہ تنظیم’را‘ کے پروپیگنڈے سے کوئی سچا اور محب ِ وطن پاکستان کبھی مرعوب نہیں ہوسکتا آج بھی پاکستانیوں کے نظر میں اُن کی کوئی اہمیت نہیں ‘مایوسی‘ نامرادی اور جھنجھلاہٹ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ’را، سی آئی اے اور دیگر پاکستان دشمن خفیہ ایجنسیوں کا پتھر پر لکھا ہوا مقدر ہے۔