اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ’پیغامِ پاکستان‘ ایک اہم پیش رفت تھی لیکن ریاستی اداروں کے مابین تناؤ کے باعث قوم اس کے ثمرات سے محروم ہے۔ضرورت ہے کہ علماکے اس اتفاق رائے کو ایک قومی پالیسی میں تبدیل کیا جائے اور اس میں دیگر طبقاتِ زندگی کو بھی شامل کیا جائے۔حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جلد از جلد اسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرے۔سیاسی جماعتوں کو اسے اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنانا چاہیے اور دینی مدارس کے نصاب میں اس کی روشنی میں تبدیلی لانی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے ممتاز اہلِ دانش نے ادارہ تعلیم و تحقیق کے زہر اہتمام منعقد ہونے والے ایک مذاکرے میں کیا۔مذاکرے کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کی۔دیگر مقررین میں خورشید ندیم چیرمین ادارہ،ممتاز کالم نگار ذوالفقارچیمہ،سلیم صافی،حافظ طاہر خلیل، نوازرضا،عمر چیمہ،سبوخ سید،اعزاز سید،ارشاد محموداور میڈیا کے مختلف اداروں کے نمائندے شامل تھے۔ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اس دستاویز کا پس منظر بیان کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی مکمل تائید کی ہے اوراب اس پر مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کام کیا جا ئے گا۔